دیر میڈیکل کالج کی تعمیر 6 سال بعد بھی ایک خواب
دیر میڈیکل کالج کی تعمیر 6 سال بعد بھی ایک خواب
تیمرگرہ میڈیکل کالج (ٹی ایم سی) کے کیمپس میں تعمیراتی کام چھ سال گزرنے کے باوجود ابھی تک مکمل نہیں ہوسکا ہے۔
اس کالج کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب وزیراعظم عمران خان نے جولائی 2015 میں منعقد کی تھی لیکن اتنے سال گزرنے اور 1.5 ارب روپے خرچ کرنے کے باوجود تعمیراتی کام کی تکمیل ابھی تک بہت دور ہے۔
ایک عمارت کی تکمیل کے بعد دوسری عمارت شروع کی جاتی ہے اور یہ عمل گزشتہ چھ سال سے جاری ہے۔
مزید پڑھیئے: سندھ کے تعلیمی اداروں میں 100 فیصد حاضری کی اجازت
ایک سرکاری عہدیدار نے ایکسپریس ٹریبیون سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کالج کی تعمیر میں تاخیر کی وجہ یہ ہے کہ ہر گزرتے دن کے ساتھ اخراجات بڑھ رہے ہیں اور اس کی مجموعی لاگت میں اضافہ ہو رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک بار فعال ہوجانے کے بعد کالج مقامی طلباء کو معیاری تعلیم فراہم کرے گا اور انہیں اس کے لیے دوسرے شہروں کا سفر نہیں کرنا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ تو اچھا ہے مگر پورا پراجیکٹ اپنے شیڈول سے بہت پیچھے ہے، انہوں نے مزید کہا کہ کالج انتظامیہ ہر سال کالج میں کلاسوں کے آغاز کی نئی تاریخ کا اعلان کرتی ہے۔
مزید پڑھیئے: کے پی کرکٹ گالا میں اسکول ٹیموں کی شاندار کارکردگی
انہوں نے کہا کہ کالج کے لیے لاکھوں روپے مالیت کا سامان پہلے ہی خریدا جا چکا ہے جو عمارت کے اندر محفوظ ہے تاہم اس بات کے خدشات ہیں کہ ایک بار کلاسز شروع ہوگئیں تو یہ سامان زنگ لگنے کی وجہ سے استعمال کے قابل نہیں رہے گا۔
ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال تیمرگرہ نے ایک مقامی پرائیویٹ میڈیکل کالج کے ساتھ معاہدہ کیا تو مقامی باشندے حقیقت میں فکرمند تھے۔
اس کا سیدھا سا مطلب ہے کہ تیمرگرہ میڈیکل کالج کی تعمیر اب بھی حقیقت سے کوسوں دور ہے۔
ایک مقامی ایم پی اے عنایت اللہ خان نے ایک نجی میڈیکل کالج کے ساتھ ہسپتال کے معاہدے کے خلاف صوبائی اسمبلی میں قرارداد بھی پیش کررکھی ہے۔
جب پراجیکٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر شوکت علی سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ ہسپتال کا نجی میڈیکل کالج کے ساتھ معاہدہ واپس لے لیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگلے سال کالج میں کلاسیں شروع کی جائیں گی جبکہ بیشتر شعبہ جات اور اس کی عمارتیں تیار ہوچکی ہیں۔
( یہ خبر ایکسپریس ٹریبیون کی 11 اکتوبر 2021 کی اشاعت سے اخذ کی گئی ہے)