سندھ کے اسکول کورونا ایس او پیز پر عملدرآمد کے لیے تیار نہیں
سندھ کے اسکول کورونا ایس او پیز پر عملدرآمد کے لیے تیار نہیں
سندھ کے بیشتر سرکاری اسکولوں میں لگے کچرے کے ڈھیر انتظامیہ کا منہ چڑاتے نظر آ رہے ہیں یہاں تک کہ 15 ستمبر سے اسکولوں کی آن کیمپس کلاسز بھی شروع ہونے جا رہی ہیں۔
کل سے شروع ہونے والے نئے تعلیمی سال کے آغاز سے قبل اسکول انتظامیہ اور متعلقہ حکام وبائی امراض سے متعلقہ ایس او پیز کے نفاذ کے انتظامات کرنے میں ناکام رہے ہیں جس کے باعث کراچی کے بیشتر سرکاری اسکولوں میں صحت اور بچوں کی حفاظت سے متعلق خطرات لاحق ہیں۔
زیادہ تر سرکاری اسکولوں کی عمارتوں میں لگے کچرے کے ڈھیر بیماریاں پھیلانے کا باعث بن رہے ہیں، جبکہ ان میں سے کچھ اسکول انتہائی خراب حالت میں ہیں۔
مزید پڑھیں: اسکالرشپ پر بیرون ملک بھیجے گئے 132 پاکستانی طلبا واپس نہیں آئے
صفائی ستھرائی کی کمی اس وقت اسکولوں کا سب سے بڑا مسئلہ ہے، اگر فوری طور پر اس پر توجہ نہ دی گئی تو کورونا وائرس کے پھیلاؤ، طلباء کی صحت اور حفاظت کے متاثر ہونے کا خطرہ ہے۔
اس کے علاوہ سرکاری اسکولوں کے احاطے میں فیومیگیشن اور جراثیم کشی کے اقدامات تاحال نہیں کیے جاسکے، یہاں تک کہ چھ ماہ کی طویل بندش کے بعد تعلیمی ادارے کل دوبارہ کھُلنے کے لیے تیار ہیں۔
زیادہ تر اسکولوں میں سوئیپرز اور دیگر صفائی ستھرائی کے عملے کی عدم موجودگی کی اطلاعات کی روشنی میں یہ مسئلہ اور سنگین ہوتا جارہا ہے۔
نارتھ کراچی میں واقع مون لائٹ گورنمنٹ بوائز سیکنڈری اسکول متعلقہ حکام کی لاپروائی کی ایک انوکھی مثال ہے جہاں اسکول کی عمارت انتہائی خراب حالت میں ہے جبکہ کلاس رومز کی چھتوں سے پلاسٹر گرنے کی بھی اطلاعات ہیں جو کسی وقت بھی حادثے کا سبب بن سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: امید ہے کہ ملک بھر میں اجتماعی تعلیم کی پالیسی بہت آگے بڑھے گی، شفقت محمود
اسکول کے کوریڈوز میں کچرے کے ڈھیر لگنے سے یہ معاملہ مزید سنگین ہوگیا ہے، گندگی سے بھرے واش رومز مرغیوں کے ڈربے کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے، جس میں چاروں طرف سے مرغیاں داخل ہو رہی ہیں۔
منگل کو آن کیمپس کلاسز کے آغاز سے پہلے ان مسائل کے ٹھیک ہونے کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں جس کے باعث طلبا میں کورونا وائرس پھیلنے کے امکانات کے ساتھ ساتھ اسکولوں کے انفرااسٹرکچر کو بھی نقصانات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
دوسری جانب گلبرگ ٹاؤن میں نو تعمیر شدہ علامہ اقبال گورنمنٹ بوائز ہائر سیکنڈری اسکول کی پریشانی کچھ مختلف نوعیت کی ہے۔
اسکول کے ذرائع کے مطابق ابھی تک یہاں کوئی بھی جھاڑو دینے والا یا دیگر صفائی ستھرائی کا عملہ نہیں رکھا گیا ہے۔ اسکول میں 700 کے قریب طلباء داخلہ لے چکے ہیں اور ان میں سے بیشتر طلبا کل سے آن کیمپس کلاسز میں جانے لگیں گے، جہاں ابھی تک ایس او پیز کے نفاذ اور صفائی ستھرائی کے مناسب انتظامات نہیں کیے گئے ہیں۔۔
مزید پڑھیں: ایچ ای سی اور ہواوے نے سیڈز فار دا فیچر پروگرام 2020 کا اعلان کردیا
ذرائع کا کہنا ہے کہ اسکول انتظامیہ نےسب کچھ کاغذوں میں دکھایا ہے جبکہ کورونا سے متعلق ایس او پیز پر عمل در آمد کے حوالے سے ابھی تک کوئی عملی اقدامات نہیں کئے گئے ہیں۔
ایکسپریس ٹریبیون کو معلوم ہوا ہے کہ مبینہ طور پر ان اسکولوں میں سے کسی کو بھی پچھلے دو سال سے اسکول مینجمنٹ کمیٹیوں کے لیے مختص رقوم فراہم نہیں کی گئیں۔
سندھ اسکول ایجوکیشن اینڈ لٹریسی ڈیپارٹمنٹ کی اسٹیئرنگ کمیٹی نے اس سے قبل تعلیمی اداروں میں وبائی امراض سے متعلق رہنما اصولوں کی منظوری دی تھی اور کہا تھا جب تعلیمی ادارے دوبارہ کھلیں گے تو ایس او پیز پر عمل در آمد کا جائزہ لیا جائے گا۔
اس سلسلے میں جاری کردہ ایک نوٹیفکیشن میں تعلیمی اداروں کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ اسکولوں کی عمارتوں کی باقاعدگی سے صفائی ستھرائی کو یقینی بنائیں اور جراثیم کشی کے ساتھ ساتھ پانی اور صفائی ستھرائی کی سہولیات کی چوبیس گھنٹے فراہمی بھی یقینی بنائیں۔
مزید پڑھیں: نجی اسکولوں کی مافیا کو لگام ڈالی جائے، مظاہرین
ان کی ہدایت کے مطابق اسکولوں کے کلاس رومز، واش رومز اور فرنیچر وغیرہ کو باقاعدگی سے ڈس انفیکٹ کیا جانا تھا، تاہم متعدد سرکاری اسکولوں کی عمارتوں کی موجودہ صورتحال سے پتہ چلتا ہے کہ متعلقہ حکام، نیز اسکولوں کی انتظامیہ نے ان ہدایات پر بہت کم توجہ دی ہے، ایسا لگتا ہے کہ حکومت سندھ اور اسکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ ان سرکاری اسکولوں کو چلانے کے راستے میں رکاوٹیں پیدا کرنے والے انتظامی امور کی قطعی پروا نہیں کرتے۔
اسی طرح، گذشتہ دو ماہ سے کراچی سیکنڈری اسکولوں کے ڈائریکٹر کے عہدے کے لیے کوئی مستقل تقرری نہیں کی گئی ہے، فی الحال حیدرآباد کے اسکولز کے ڈائریکٹر رسول بخش شاہ کراچی سیکنڈری اسکولز کے عبوری ڈائریکٹر کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں اور وہ ہفتے میں صرف دو دن ہی کراچی آتے ہیں۔
مزید پڑھیں: اسکولوں کے دوبارہ کھلنے کا اعلان ہوتے ہی کتابوں، اسٹیشنری اور یونیفارمز کی قیمتوں میں اضافہ
انہوں نے اپنے اختیارات میں آنے والے کئی اسکولوں میں سوئیپرز اور صفائی ستھرائی کے عملے کی کمی کو تسلیم کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ یہ ایک بہت بڑا مسئلہ تھا۔ نئے تعلیمی سال کے آغاز سے قبل سرکاری اسکولوں کی سنگین صورتحال کے بارے میں جب ان سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ہم اس مسئلے سے نمٹنے کی کوشش کر رہے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ وہ اسکولوں میں صفائی ستھرائی انتظامات اور ایس او پیز پر عمل درآمد کے حوالے سے تبادلہ خیال کے لیے وزیر تعلیم سعید غنی کے ساتھ ایک اجلاس میں شریک ہوں گے۔