اسکالرشپ پر بیرون ملک بھیجے گئے 132 پاکستانی طلبا واپس نہیں آئے
اسکالرشپ پر بیرون ملک بھیجے گئے 132 پاکستانی طلبا واپس نہیں آئے
پی اے سی کی ذیلی کمیٹی کو بتایا گیا ہے کہ ایک سو چھ ایچ ای سی ریسرچ پروجیکٹس فنڈز دینے کے باوجود نامکمل ہیں۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کی ذیلی کمیٹی کو یہ جان کر حیرت ہوئی کہ مختلف یونیورسٹیز میں 106 تحقیقی منصوبے ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کی مالی اعانت کے باوجود ایک دہائی کا طویل عرصہ گزرنے کے بعد بھی نامکمل تھے۔
کمیٹی کو یہ بھی بتایا گیا کہ ایچ ای سی نے متعدد اسکالرز کو بیرون ملک اسکالرشپ پر اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے لیے بھیجا لیکن ان میں سے 132 پاکستان واپس نہیں آئے۔
کمیٹی کے کنوینر عالم خان نے ایچ ای سی کو ہدایت کی کہ وہ ان نامکمل تحقیقی منصوبوں کا ریکارڈ آڈٹ حکام کے پاس پیش کریں۔ انہوں نے سب کمیٹی کے اجلاس میں ایچ ای سی کے چیئرمین طارق بنوری کی عدم موجودگی پر بھی برہمی کا اظہار کیا۔
انہوں نے ایچ ای سی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر لیفٹیننٹ جنرل (ر) محمد اصغر سے چیئرمین کے بارے میں پوچھا، جن کا کہنا تھا کہ بنوری اپنے دفتر میں ہیں۔
بعد میں، ایچ ای سی کے چیئرمین ان کے سامنے پیش ہوئے۔ اس موقع پر عالم خان نے ان سے کہا کہ اگر پی اے سی کے اجلاسوں میں ان کی غیر حاضری کی کوئی وجہ ہے تو اس کی وضاحت کے لیے انہیں باضابطہ ایک سرکاری خط ارسال کریں۔
کمیٹی نے ایچ ای سی کے آڈٹ پیراز کا بھی جائزہ لیا۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق ایچ ای سی نے تحقیقی منصوبوں کے لیے مختلف یونیورسٹیوں کو فنڈز جاری کیے۔ تاہم 583 منصوبوں میں سے 106منصوبے 14 سال کا طویل عرصہ گزرنے کے بعد بھی نامکمل تھے۔
اس کے علاوہ آڈٹ حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ کمیشن نے پی ایچ ڈی سمیت اعلیٰ تعلیم کے لیے اسکالرشپ پر بیرون ملک متعدد اسکالرز بھیجے لیکن ان میں سے 132 پاکستان واپس نہیں آئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایچ ای سی کے ذریعے ان اسکالرز سے تربیت کی لاگت بھی نہیں وصول کی گئی۔ اس پر، ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے کہا کہ اس سلسلے میں ایک کیس پہلے ہی عدالت میں موجود ہے، انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے کچھ ریکوریز کی ہیں۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ آڈٹ حکام نے متعلقہ پیرا کو رپورٹ سے خارج کردیا ہے۔
کمیٹی کے کنوینر نے کہا کہ اسکالرشپس صرف مستحق طلباء کو دی جائیں نہ کہ اچھے تعلقات رکھنے والے کھاتے پیتے ثروت مند لوگوں کو