نجی اسکولوں کی مافیا کو لگام ڈالی جائے، مظاہرین
نجی اسکولوں کی مافیا کو لگام ڈالی جائے، مظاہرین
منگل کو کراچی پریس کلب کے باہر ایک احتجاجی مظاہرے میں اسٹوڈنٹس پیرنٹس فیڈریشن آف پاکستان (ایس پی ایف پی) نے حکومت سے نجی اسکولوں کی مافیا کو لگام ڈالنے کا مطالبہ کیا، مطاہرین کا کہنا تھا کہ نجی اسکولوں کی مافیا طلبا سے پوشیدہ چارجز کی مد میں ہزاروں روپے وصول کر رہی ہے۔
مظاہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ نجی اسکولوں کو گرمیوں کی چھٹیوں کی فیس معاف کرنے کا حکم دیا جائے۔
ایس پی ایف پی کے چیئر پرسن ندیم مرزا کی قیادت میں مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ اسکولوں کو دوبارہ کھولنے کی اجازت دینے سے قبل اسٹوڈنٹس سے وصول کی جانے والی اضافی فیسوں کے معاملے کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔
ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھائے اور نعرے بازی کرتے ہوئے مظاہرین کا کہنا تھا کہ اسکولوں کو دوبارہ کھولنے کے فیصلے پر ان سے مشورہ نہیں کیا گیا۔
ندیم مرزا نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مظاہرین نجی اسکولوں کے پچاس ملین طلباء کے ساتھ ساتھ سرکاری اسکولوں کے پچاس ملین طلبا کی بھی نمائندگی کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے پاکستان میں بے روزگاری میں اضافہ ہوا ہے لیکن نجی اسکولوں کے مالکان معمول کے مطابق انکریمنٹ کے ساتھ ٹیوشن اور سالانہ فیسوں کا مطالبہ کررہے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ تعلیمی ادارے فیسوں کی عدم ادائیگی پر طلباء کے داخلہ منسوخ کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نجی اسکول مالکان اپنی ماہانہ فیس میں 20 فیصد کمی کرنے کے عدالتی احکامات پر بھی عمل نہیں کررہے جبکہ اسٹوڈنٹس کے والدین کے ساتھ اسکول انتظامیہ کا رویہ توہین آمیز ہے۔
انہوں نے کہا کہ مہینوں سے اسکول بند ہیں اور طلباء اسکولوں میں بھی نہیں تھے پھر ایسے میں ٹیوشن فیسوں کا مطالبہ کیوں کیا جارہا ہے۔
ندیم مرزا نے اسکولوں کو اسٹوڈنٹس سے وصول کی جانے والی فیسوں کو پانچ زمروں میں تقسیم کرتے ہوئے کہا کہ ایک ہزار روپے ماہانہ فیس وصول کرنے والے اسکول اے کیٹگری میں شامل ہیں۔ بی کیٹگری میں شامل اسکول ماہانہ تین ہزار روپے تک فیس وصول کررہے ہیں، سی کیٹگری کے اسکول تین سے پانچ ہزار روپے ماہانہ فیس لے رہے ہیں، ڈی کیٹگری میں شامل اسکول ماہانہ پانچ سے دس ہزار روپے تک فیس وصول کررہے ہیں جبکہ ای کیٹگری میں شامل اسکول ماہانہ دس ہزار روپے سے زائد فیس لے رہے ہیں۔
ندیم مرزا کے مطابق کنڈرگارٹن سے لے کر گریڈ ون تک ان پانچوں اقسام میں شامل کسی بھی اسکول میں طلبا سے کوئی فیس وصول نہیں کی جانی چاہیے۔
والدین کی جانب سے مطالبات کی فہرست پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ والدین حکومت کی طرف سے مقرر کردہ فیس ہی ادا کریں گے۔ اسکولوں کو پابند کیا جائے کہ وہ محکمہ تعلیم کے منظور شدہ فیس ڈھانچے کو لاگو کریں، جبکہ اس سال کوئی سالانہ فیس نہیں لی جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ تمام اسکولوں کو دوسری جماعت سے لے کر دسویں جماعت تک آن لائن کلاسز کے انعقاد کا پابند ہونا چاہئے اور جو اسکول یہ نہیں کررہے وہ فیس وصول کرنے کا اختیار بھی نہیں رکھتے۔
انہوں نے کہا کہ گرمیوں کی چھٹیوں کی فیس معاف کی جائے کیونکہ اس دوران اسکول بند رہنے کی وجہ سے وین ڈرائیورز کو بھی ادائیگی نہیں کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر حکومت فیسوں سے متعلق مسائل کو حل کیے بغیر اسکولوں کو دوبارہ کھولنے کی اجازت دیتی ہے تو ملک بھر میں احتجاج کیا جائے گا۔
ندیم مرزا نے کہا کہ ایس پی ایف پی کے مطالبات کو فوری طور پر پورا کیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسکولوں کے دوبارہ شروع ہونے کے بعد مزید مطالبات سامنے لائے جائیں گے۔
(یہ خبر ایکسپریس ٹریبیون کی 9 ستمبر 2020 کی اشاعت سے اخذ کی گئی ہے)