قائد اعظم یونیورسٹی ورلڈ رینکنگ میں 378 ویں نمبر پر آگئی

قائد اعظم یونیورسٹی ورلڈ رینکنگ میں 378 ویں نمبر پر آگئی

قائد اعظم یونیورسٹی ورلڈ رینکنگ میں 378 ویں نمبر پر آگئی

کیو ایس ورلڈ یونیورسٹی رینکنگ کے مطابق پنجاب یونیورسٹی دنیا کے62 فیصد اعلیٰ درجے کے تعلیمی اداروں میں شامل ہے۔

قائد اعظم یونیورسٹی نے دنیا بھر کی 500 اعلیٰ یونیورسٹیوں میں 378 ویں پوزیشن حاصل کرکے کواکواریلی سیمنڈز (کیو ایس) ورلڈ یونیورسٹی رینکنگ میں نمایاں بہتری حاصل کی ہے۔ کیو ایس نے عالمی سطح پر کیو اے یو کو 23 ویں درجے پر رکھا ہے۔ جبکہ آجر کی ساکھ میں 324 ویں نمبر پر درجہ بندی کی ہے جو کہ ایک غیر معمولی کامیابی ہے۔

ایک سرکاری بیان کے مطابق کیو اے یو کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد علی نے اس قابل ذکر کامیابی پر فیکلٹی ، طلباء ، عملے اور یونویرسٹی کے سابق طلباء کو مبارکباد پیش کی۔

مزید پڑھیئے: امتحانات کا فیصلہ اسکولوں اور صوبوں کی صوابدید پر ہے، شفقت محمود

انہوں نے مزید کہا کہ کیو اے یو نے کیو ایس کی درجہ بندی میں نمایاں طور پر 454 ویں پوزیشن سے اٹھ کر 378 واں درجہ حاصل کیا ہے جو کہ ایک خوش آئند بات ہے۔

 حال ہی میں ٹائمز ہائیر ایجوکیشن ورلڈ یونیورسٹی رینکنگ کے ذریعہ کیو اے یو کو ایشیا کی 100 یونیورسٹیوں میں شامل کیا گیا ہے۔ مالی خسارے کے باوجود یونیورسٹی ہر سال درجہ بندی میں بہتری لا رہی ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ ہمارا تعلیمی فضلیت کا سفر جاری رہے گا۔

گزشتہ سات سال میں ادارے نے 5 بار فروغ پایا ہے جو کہ ایک غیر معمولی بات ہے۔ 2022 کے ایڈیشن میں اس ادارے نے کیو ایس ورلڈ یونیورسٹی رینکنگ میں سرفہرست 29 فیصد اعلیٰ تعلیمی اداروں کے ساتھ بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔

کیو ایس ورلڈ یونیورسٹی رینکنگ، جسے حکومت پنجاب اور پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن نے باضابطہ طور پر تسلیم کیا ہے، نے پنجاب یونیورسٹی کو دنیا کی 62 فیصد بہترین یونیورسٹیوں میں شامل کیا ہے اور پنجاب یونیورسٹی کو 202 کے لیے اپنی تازہ درجہ بندی میں 801-1000 یونیورسٹیوں میں شامل کیا ہے۔

مزید پڑھیئے: طارق بنوری کو عہدے سے ہٹانے کی وضاحت، ایچ ای سی نے تین ہفتوں کا وقت دے دیا

پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر نیاز احمد نے بتایا کہ کیو ایس نے 2018 میں پنجاب یونیورسٹی کو دنیا کی بہترین 78.5 فیصد یونیورسٹیوں میں شامل کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ صرف تین سال میں، پی یو کی بین الاقوامی درجہ بندی میں 16 فیصد بہتری آئی ہے اور سال 2022 کے لیے اس دانش گاہ کو دنیا کی 61.6 فیصد بہترین یونیورسٹیوں میں شمار کیا جاتا ہے، جو ایک تاریخی کارنامہ تھا کیونکہ یونیورسٹی کی بین الاقوامی سطح پر درجہ بندی کو بہتر بنانا بہت مشکل تھا کیونکہ پوری دنیا میں مختلف ممالک کے درمیان سخت مقابلہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ دی نیچر پبلشنگ گروپ نے بھی تمام پاکستانی یونیورسٹیوں کے درمیان قدرتی علوم کے میدان میں تحقیقی اشاعتوں کے سلسلے میں پنجاب یونیورسٹی کی نمبر1 پر درجہ بندی کی ہے۔

وائس چانسلر نے مزید کہا کہ پہلی بار پی یو کے 13 مضامین کو کیو ایس نے بین الاقوامی سطح پر درجہ دیا تھا اور اس کے پیٹرولیم انجینئرنگ کے مضمون کو دنیا کے 100-150 ممالک میں شامل کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2018 میں پی یو کے پانچ مضامین کو پہلی بار بین الاقوامی درجہ دیا گیا اور پنجاب یونیورسٹی ہر سال اپنی موضوع وار درجہ بندی میں کئی گنا اضافہ کر رہی ہے۔

مزید پڑھیئے: سندھ میں 2900 پرائمری اسکول سینٹرز قائم کرنے کا فیصلہ

پروفیسر نیاز احمد نے یہ بھی کہا کہ پنجاب یونیورسٹی کی ایشین رینکنگ میں بھی بہتری آئی ہے اور وہ صرف دو سال میں 54 پوائنٹس کو عبور کرکے 178 ویں پوزیشن پر آگئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایشیائی یونیورسٹیوں کی 2018 کی درجہ بندی میں پنجاب یونیورسٹی 232 ویں نمبر پر تھی اور فقط دو سال کے عرصے میں اس کی درجہ بندی میں کئی گنا بہتری آئی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ انتظامیہ نے بین الاقوامی درجہ بندی میں بہتری لانے کے لیے جو اقدامات اٹھائے ہیں اس کے ثمرات آنا شروع ہوگئے ہیں۔

وائس چانسلر نے مزید کہا کہ تحقیقی ثقافت کو فروغ دینے کے سبب یونیورسٹی کی تحقیقی اشاعتوں میں اضافہ ہوا ہے اور پنجاب یونیورسٹی کی تاریخ میں پہلی بار یہاں تحقیق کے لیے 380 ملین روپے مختص کیے گئے تھے کیونکہ یہ انتظامیہ کی اولین ترجیح ہے۔  

انہوں نے کہا کہ اساتذہ اور طلبا کا تناسب برقرار رکھا گیا ہے، پی ایچ ڈی کے ڈگری ہولڈرز کی بطور فیکلٹی ممبران کے تقرری اور بین الاقوامی اداروں کے ساتھ تعاون میں اضافہ کیا گیا ہے، جس نے بنیادی طور پر کیو ایس کی درجہ بندی میں یونیورسٹی کی تیز رفتار بہتری میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی اپنے تمام شعبوں میں تیزی سے ترقی کر رہی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ پی یو صلاحیتوں سے مالا مال ہے اور آنے والی ورلڈ رینکنگ میں اس کی پوزیشن میں مزید بہتری لائی جائے گی۔

پروفیسر نیاز احمد نے کہا کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے اچھی حکمرانی، پنجاب یونیورسٹی کی تعلیمی فضیلت کی بحالی اور سماجی و معاشی اثرات کے ساتھ تحقیقی سرگرمیوں پر توجہ دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی نے اپنے تمام قانونی اداروں کو ریگولیٹ کیا ہے اور اس کے تمام اعضاء مکمل طور پر فعال ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کے نظام کو ہموار کرنے سے یونیورسٹی کی بین الاقوامی درجہ بندی کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔

وائس چانسلر نے چیئرمین رینکنگ کمیٹی پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود کو یونیورسٹی کی درجہ بندی کو بہتر بنانے کی کوششیں کرنے پر سراہا اور اس کامیابی پر پی یو کے فیکلٹی ممبران، ملازمین اور طلبا کو مبارکباد پیش کی

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©️ 2021 کیمپس گرو