پرائیویٹ اسکولز کا بندش کے دوران بھی بھاری فیس وصول کرنے کا معاملہ
پرائیویٹ اسکولز کا بندش کے دوران بھی بھاری فیس وصول کرنے کا معاملہ
پشاور میں پرائیویٹ اسکولز مبینہ طور پر کووڈ وبائی مرض کی وجہ سے گزشتہ ایک سال سے نافذ پابندیوں اور اسکولوں کی بندش کے باوجود طلباء سے زیادہ فیسیں وصول کر رہے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق 6 ہزار سے زائد پرائیویٹ اسکول 500 سے 2 ہزار روپے ماہانہ فیس وصول کر رہے ہیں اور طلباء کو بنیادی کلاس روم اور کھیل کے میدان کی سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔
مزید پڑھئے: کراچی میں انٹر کے امتحانات کا نیا شیڈول جاری
ان اسکولوں کی اکثریت کووڈ کی وجہ سے ان اداروں کی بندش کے دوران طلباء سے فیس جمع کرنے سے قاصر تھی۔ یہی وجہ تھی کہ ان میں سے 500 اسکولوں کو مستقل طور پر بند کرنا پڑا کیونکہ وہ اسکولوں کی عمارتوں کا کرایہ اور عملے کو معاوضہ ادا کرنے سے قاصر تھے۔ دیگر اسکولوں کے بارے میں بھی کہا گیا ہے کہ وبائی مرض کی طویل لہر سے بری طرح متاثر ہوئے۔ نجی اسکولوں کے اساتذہ اور مالکان کی جانب سے احتجاجی مہم شروع کی گئی تاکہ حکومت کو بندش کے دہانے پر پہنچے تعلیمی اداروں کو بچانے میں مدد کی جائے۔
ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے مینیجنگ ڈائریکٹر کی سربراہی میں کمیٹی نے حکومت کو تجویز دی کہ تعلیمی ادارے بند کرنے کے فیصلے کو ضلعی سطح تک محدود رکھا جائے، طلباء اور اساتذہ کی ویکسینیشن مکمل کی جائے اور بیماری کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے دیگر ضروری انتظامات کیے جائیں۔
کمیٹی نے یہ بھی سفارش کی تھی کہ حکومت والدین پر اسکولوں کی فیس کی بروقت ادا کرنے کے لیے دباؤ ڈالے۔ اس طرح اسکول آہستہ آہستہ دوبارہ کھل گئے اور اسٹیک ہولڈرز نے دوبارہ سرگرمیاں شروع کر دیں۔ تاہم، رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ جو اسکول 2 ہزار روپے سے زائد فیس وصول کر رہے ہیں وہ مستقل بندش کے خدشے سے کم سے کم متاثر ہوئے ہیں۔
مزید پڑھئے: سندھ میں تعلیمی ادارے 19 اگست تک بند رکھنے کا اعلان
پی ایس آر اے کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ تقریباً 2 ہزار اسکولوں نے 6 ہزار روپے ماہانہ فیس وصول کی جبکہ 1000 سے زائد پرائیویٹ اسکولوں نے ماہانہ 10 ہزار روپے فیس وصول کی۔
اطلاعات کے مطابق 15 ہزار روپے تک ماہانہ فیس وصول کرنے والے اسکولوں کی تعداد دو درجن ہے۔ صوبے کے تقریباً دو ہزار اسکول اپنے اسٹوڈنٹس سے ماہانہ 20 ہزار روپے فیس وصول کر رہے ہیں۔
صوبے کے تین اسکولوں نے ماہانہ ٹیوشن فیس کے طور پر 25 ہزار روپے وصول کیے جبکہ ہر ایک ادارہ 35 ہزار اور 45 ہزار روپے وصول کرتا ہے۔