پاکستان کا ایسا گائوں جہاں شرح خواندگی 100 فیصد اور جرائم کی شرح صفر ہے
پاکستان کا ایسا گائوں جہاں شرح خواندگی 100 فیصد اور جرائم کی شرح صفر ہے
شمال مشرقی پاکستان کے ایک دور دراز گاؤں، رسول پور نے 100 فیصد شرح خواندگی اور 0 فیصد جرائم کی شرح کے ساتھ ملک کا سبس ے پُرامن اور پڑھا لکھا گائون ہونے کا اعزاز حاصل کیا ہے۔ گاؤں میں 8 ستمبر کو سالانہ طور پر منایا جانے والا بین الاقوامی خواندگی کا دن منایا جس میں لوگ ایک دوسرے کو مبارکباد دیتے ہیں اور اسکول کے اساتذہ کو تعلیم کے تئیں مضبوط عزم کی تعریف کرتے ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے انادولو سے بات چیت کرتے ہوئے گورنمنٹ گرلز ہائی اسکول رسول پور کی پرنسپل مہتاب جہاں نے کہا کہ مجھے دو سال قبل یہاں ٹرانسفر کیا گیا تھا اور وہ لوگوں کے ذمہ داری کے قابل ذکر احساس سے حیران رہ گئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس گائوں میں سڑکوں پر کوئی گندگی نہیں کرتا اور پورا گاؤں نو اسموکنگ زون ہے۔
مزید ُرھئے: اسلام آباد: اساتذہ اور عملے کو ڈریس کوڈ پر عملدرآمد کی ھدایت
رسول پور کی آبادی 2 سے 3ہزار افراد پر مشتمل ہے جو ایک بلوچ قبیلے سے تعلق رکھتے ہیں۔
بین الاقوامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق قبیلے کے آباؤ اجداد پاکستان کے صوبہ بلوچستان سے جنوبی پنجاب کے اس ضلع میں ہجرت کر گئے تھے۔
گاؤں میں دو ہائی اسکول اور ایک پرائمری اسکول واقع ہے۔ طلباء اپنی ہائی اسکول کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد جام پور شہر کے قریبی ٹاؤن شپ میں واقع ایک کالج میں جاتے ہیں ، جو 8-10 کلومیٹر دور ہے۔
مہتاب جہاں نے انادولو ایجنسی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میرے اسکول میں 300 لڑکیاں ہیں اور لڑکوں کے اسکول اتنی ہی طالبات ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم اس بات پر یقین نہیں رکھتے کہ اقوام متحدہ کسی کے اپنا نام لکھنے پڑھنے کی صلاحیت کے طور پر، کس طرح خواندگی کی وضاحت کرتی ہے، یہاں ہر فرد کو ہائی اسکول ختم کرنا پڑتا ہے۔ ورنہ بزرگ انہیں سماجی سرگرمیوں میں شرکت کی اجازت نہیں دیتے۔
مزید پڑھئے: سندھ کے محتسب کا نجی یونیورسٹی کے خلاف کارروائی کا حکم
پاکستان سوشل اینڈ لیونگ اسٹینڈرڈ میژرمینٹ سروے کے مطابق، 2014-15 کے بعد 2019-20 میں آبادی کی شرح خواندگی 60 فیصد پر مستحکم تھی۔
اس گائوں میں تمام خواتین تعلیم یافتہ ہیں جبکہ پچھلے 100 سال میں کوئی جرم درج نہیں ہوا۔