سندھ کے محتسب کا نجی یونیورسٹی کے خلاف کارروائی کا حکم
سندھ کے محتسب کا نجی یونیورسٹی کے خلاف کارروائی کا حکم
سندھ کے محتسب اعجاز خان نے سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے سیکرٹری اور چارٹرڈ انسپکشن اینڈ ایولیویشن کمیٹی کے چیئرپرسن کو ہدایت کی ہے کہ مالی نقصانات کی وجہ سے طلباء کے کیرئیر کو خطرے میں ڈالنے کے لیے دادا بھائی انسٹی ٹیوٹ آف ہائر ایجوکیشن کے خلاف انکوائری کی جائے اور مناسب کارروائی کی جائے۔
مزید پڑھئے: افغانستان میں یونیورسٹیز دوبارہ کھل گئیں
پیر کے روز سندھ ایچ ای سی کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق انہوں نے یہ بھی کہا کہ فوری اقدامات کیے جائیں تاکہ مستقبل میں کوئی بھی نجی ادارہ یا یونیورسٹی طلباء کی قسمت کا فیصلہ نہ کرے۔
یہ احکامات ردا نذیر اور دیگر طلباء کی طرف سے اپریل 2021 میں دائر کی گئی ایک شکایت پر منظور کیے گئے تھے، جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ دادا بھائی انسٹی ٹیوٹ آف ہائر ایجوکیشن کی انتظامیہ نے من مانی کرتے ہوئے دو سال کے بعد فوڈ سائنسز اور ٹیکنالوجی میں بی ایس سی پروگرام کا چار سالہ ڈگری کورس بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ شکایت کنندگان کے مطابق انسٹی ٹیوٹ نے طلباء کو دوسرے اداروں میں منتقلی کے لیے رضامندی کے فارم پر دستخط کرنے پر مجبور کیا، حالانکہ انہیں چار سال کے ڈگری پروگرام کے لیے داخلے کی اجازت تھی۔
مزید پڑھئے: پاکستانی یونیورسٹیوں نے مصنوعی ذہانت کے میدان میں انعامات جیت لیے
اس لیے انہوں نے اپنے تعلیمی کیریئر کو محفوظ بنانے کے لیے مداخلت کی درخواست کی۔ محتسب نے دادا بھائی انسٹی ٹیوٹ کو ہدایت کی کہ وہ ان کے اعلان کردہ چار سالہ پروگرام کو دوبارہ شروع کرے یا متاثرہ طالب علموں کو ایک ماہ کے اندر کسی دوسرے معروف ادارے یا یونیورسٹی میں منتقل کردے۔
دوسری جانب، یونیورسٹی نے دعویٰ کیا کہ داخلے کی کم تعداد اور کم آمدنی کے باعث، کم از کم 50 طلباء کے داخلے کا ہدف حاصل نہ کرنے کی وجہ سے یہ پروگرام بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ تاہم، طلباء کی دوسری یونیورسٹیوں کو منتقلی اور ایڈجسٹمنٹ کے لیے کوششیں جاری ہیں۔
سندھ ایچ ای سی نے اطلاع دی کہ دادا بھائی انسٹی ٹیوٹ نے کورس کو بند کرنے کے لیے کمیشن سے کوئی اجازت نہیں لی۔ سندھ ایچ ای سی نے کہا کہ قواعد و ضوابط کے مطابق انسٹی ٹیوٹ بقیہ کورسز پڑھانا جاری رکھے گا یا ان طلباء کو مناسب طریقے سے ٹرانسفر کرائے گا اور مذکورہ کورس کی پیشکش کرنے والی دوسری یونیورسٹیوں میں داخلہ دلایا جائے گا۔
چارٹرڈ انسپکشن اینڈ ایولیویشن کمیٹی کے نمائندے نے درخواست کی تھی کہ انسٹی ٹیوٹ کی پالیسی کو مدنظر رکھتے ہوئے طلبہ کی بہتری کے حق میں فیصلہ کیا جائے۔
محتسب نے اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کیا کہ سرکاری افسران بشمول چارٹرڈ انسپکشن اینڈ ایولیویشن کمیٹی ان طالب علموں کے کیریئر کو بچانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنے میں ناکام رہے جو اپنے ڈگری پروگرام کے وسط میں اندھیری گلی میں دھکیل دیئے گئے تھے۔