اسلام آباد: اساتذہ اور عملے کو ڈریس کوڈ پر عملدرآمد کی ھدایت

اسلام آباد: اساتذہ اور عملے کو ڈریس کوڈ پر عملدرآمد کی ھدایت

اسلام آباد: اساتذہ اور عملے کو ڈریس کوڈ پر عملدرآمد کی ھدایت

اسلام آباد اور راولپنڈی میں تعلیمی حکام نے باقاعدہ ڈریس کوڈ جاری کیا ہے اور اساتذہ اور غیر تدریسی عملے پر دفتری اوقات میں جینز اور ٹائٹس پہننے پر پابندی عائد کردی ہے۔

فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن (ایف ڈی ای) کی ڈائریکٹر اکیڈمکس اینڈ کوالٹی اشورینس سعدیہ عدنان نے ہدایت کی ہے کہ تمام مضامین کے عملے کو سرکاری کام کی جگہ، ادارے کے احاطے میں، سرکاری اجتماعات اور تقریبات اور ملاقاتوں کے دوران ایک جیسا ڈریس کوڈ برقرار رکھنا چاہیے۔

مزید پڑھئے: راولپنڈی کی سات تحصیلوں کے سرکاری اسکول اپ گریڈ کیے جائیں گے

نئے ڈریس کوڈ کے مطابق مرد اساتذہ پر جینز اور ٹی شرٹ پہننے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ خواتین اساتذہ کو ترغیب دی گئی ہے کہ وہ موسم کے حالات کے مطابق مناسب سادہ اور مہذب شلوار قمیض، ویسٹ کوٹ یا کوٹ کے ساتھ پہنیں۔

ڈریس شرٹ (مکمل آستین والی، ترجیحی طور پر ٹائی کے ساتھ) اور پتلون (ڈریس پینٹ اور کاٹن پتلون) کو دفتری اوقات کے دوران پہننے کی سفارش کی گئی ہے۔

کسی بھی صورت میں جینز پہننے کی اجازت نہیں ہے لیکن گرمیوں کے موسم میں ہاف آستینوں والی ڈریس شرٹ اور بش شرٹ بھی پہنی جا سکتی ہے لیکن ہر قسم کی ٹی شرٹ کی اجازت نہیں ہے اور صرف روایتی جوتے پہننا ضروری ہے۔

مزید پڑھئے: طلباء کو کوورونا ویکسین لگانے کے لیے ہفت روزہ مہم شروع

پڑھانے کے دوران دیر تک کھڑے رہنے کی وجہ سے، اسنیکرز اور سینڈل جیسے آرام دہ جوتے بھی پہنے جا سکتے ہیں۔

تمام ایریا ایجوکیشن افسران کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ڈریس کوڈ پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں۔

ڈریس کوڈ کے بارے میں بات کرتے ہوئے ایف ڈی ای کی ڈائریکٹر ماہر تعلیم سعدیہ عدنان نے کہا کہ دیہی علاقوں کے اسکولوں میں اساتذہ اور غیر تدریسی عملے کے لباس اور ظاہری شکل کے بارے میں کئی بار اداروں کے سربراہوں کو زبانی احکامات جاری کیے گئے تھے لیکن اس پر عمل درآمد نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ ڈریس کوڈ اب تحریری طور پر جاری کیا گیا ہے جس میں مرد اور خواتین دونوں اساتذہ کے جینز کے استعمال پر پابندی ہے۔

جینز کوئی روایتی لباس نہیں ہے اور دفتر میں باقاعدہ لباس ہونا چاہیے۔ اساتذہ بچوں کے لیے رول ماڈل ہیں لیکن مرد اساتذہ اپنی ڈریسنگ پر توجہ نہیں دیتے۔ سعدیہ عدنان نے بتایا کہ ڈریس کوڈ اسلام آباد اور راولپنڈی میں فوری طور پر نافذ کر دیا گیا ہے۔

دوسری جانب راولپنڈی میں تعلیمی حکام نے تعلیمی اداروں کے لیے 20 نکاتی رہنما خطوط جاری کیے ہیں اور دفتر کے اوقات کے دوران موبائل فون کے استعمال پر پابندی عائد کی ہے۔

نئی ہدایات ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) محمد علی اور ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کاشف اعظم کی زیر صدارت مشترکہ اجلاس میں جاری کی گئیں۔

نئی ہدایات کے مطابق تمام اسکولوں کی سکیورٹی کو فول پروف بنانے کے سخت احکامات جاری کیے گئے ہیں۔ تمام اساتذہ صبح کے وقت تعلیمی اداروں میں اپنے موبائل فون اسکول کے سربراہوں کے حوالے کریں گے۔

تاہم ایمرجنسی کی صورت میں وہ اسکول کے پرنسپلز کا موبائل فون استعمال کر سکتے ہیں۔ تمام اساتذہ کو اسکول کے وقت سے 15 منٹ پہلے اسکول پہنچنا ضروری ہے۔

اسکولوں سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے تیسرے مرحلے کے دوران اندراج مہم کو تیز کریں اور اسے 31 اکتوبر تک مکمل کریں۔ بچوں کی جسمانی اور ذہنی نشوونما کے لیے غیر نصابی سرگرمیاں شروع کرنے کے احکامات بھی جاری کیے گئے ہیں۔

ہدایات میں کہا گیا ہے کہ گریڈ چہارم کے تمام ملازمین اسکول شروع ہونے سے آدھا گھنٹہ پہلے پہنچ جائیں گے اور اسکول بند ہونے کے بعد وہ واش روم ، کلاس روم چیک کریں گے اور اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ پانی کے نلکے، پنکھے اور لائٹس وغیرہ بند ہیں۔

اس کے علاوہ پینے کے صاف پانی کی فراہمی، ڈینگی مہم اور اسکولوں میں کورونا وائرس کے ایس او پیز پر عملدرآمد کو بھی لازمی قرار دیا گیا ہے۔

تمام سرکاری اسکولوں کی عمارتوں کو پینٹ کرنے اور میدانوں کو خوبصورت بنانے کے احکامات بھی جاری کیے گئے ہیں۔

ضلع راولپنڈی کے تمام پرائمری، مڈل ، ہائی ، ہائیر سیکنڈری اسکولوں کو غیر تنخواہ والے بجٹ اور تعلیمی فروغ فنڈ سے پیسے استعمال کرنے کی اجازت دی گئی ہے تاکہ طلباء کو سہولیات فراہم کی جا سکیں۔

اس سلسلے میں تمام ضلعی اور تحصیل ایجوکیشن افسران اور ایریا ایجوکیشن افسران کو ان ہدایات پر عمل درآمد کے لیے مراسلے بھیجے گئے ہیں۔

دوسری جانب راولپنڈی کے محکمہ تعلیم نے ان تمام اساتذہ ، تعلیمی افسران اور غیر تدریسی عملے کی فہرست مانگی ہے جو چھٹیوں پر بیرون ملک گئے ہیں یا ڈیپوٹیشن پر دوسرے اداروں میں شامل ہوئے ہیں لیکن واپس نہیں آئے اور جنہوں نے اضافی چھٹیاں حاصل کی ہیں۔

تعلیمی حکام کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ تین دن کے اندر فہرست پیش کریں۔ اسکول کے سربراہوں اور ایجوکیشن افسران کو جاری کیے گئے سرکلر میں پوچھا گیا ہے کہ بیرون ملک جانے والے اساتذہ اور افسران چھٹیوں کے اختتام پر واپس آئے ہیں اور اپنے متعلقہ محکموں میں شامل ہوئے ہیں یا نہیں؟

ان اساتذہ اور افسران کے خلاف کارروائی کرنے کے بھی سخت احکامات جاری کیے گئے ہیں جو اپنے ڈیپوٹیشن کی مدت ختم ہونے اور چھٹیوں کے بعد اپنی ڈیوٹیوں پر واپس نہیں آئے۔

(یہ خبر ایکسپریس ٹریبیون کی 8 ستمبر 2021 کی اشاعت سے اخذ کی گئی ہے)

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©️ 2021 کیمپس گرو