امتحانات میں نقل کا سلسلہ حکومت کے قابو سے باہر
امتحانات میں نقل کا سلسلہ حکومت کے قابو سے باہر
سندھ میں نقل اور چیٹنگ سے سختی سے نمٹنے کے صوبائی حکومتوں کے سخت احکامات کے باوجود، ہائیر سیکنڈری اسکول سرٹیفکیٹ ( ایچ ایس ایس سی) کے
سالانہ امتحانات برائے 2021 کے دوران امتحانات میں نقل اور چیٹنگ کے مزید واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق جمعے کے روز صوبے کے مختلف امتحانی مراکز پر 215 طلبہ امتحانات میں چیٹنگ کرتے ہوئے پکڑے گئے۔
یونیورسٹیز اور بورڈز ڈیپارٹمنٹ نے بھی بھی اطلاع دی ہے کہ تقریباً 46 افراد رجسٹرڈ امیدوار کی جگہ امتحان دیتے ہوئے پکڑے گئے۔ جس کے بعد ان امیدواروں کے خلاف ناجائز ذرائع استعمال کرنے پر مقدمات درج کیے گئے۔
مزید پڑھئے: مری پر نئی کتاب شائع
سندھ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کے وزیر اسماعیل راہو نے ڈسپلن برقرار رکھنے اور امتحانی مراکز میں غلطیوں پر قابو پانے میں ناکامی پر آٹھ انویجیلیٹرز کو معطل کردیا۔ جبکہ امتحانی مراکز پر موبائل فون لانے پر ملوث افراد کے خلاف نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔
صوبائی وزیر نے یقین دہانی کرائی ہے کہ شفاف امتحانات کو یقینی بنانے کے لیے صوبے بھر میں امتحانی عمل کی سخت نگرانی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم امتحانات میں نقل اور چیٹنگ کے کلچر کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
رواں ہفتے کے شروع میں، سندھ کے وزیر تعلیم سردار علی شاہ نے جاری انٹرمیڈیٹ اور میٹرک کے امتحانات میں بدعنوانی کے متعدد معاملات پر عدم اطمینان کا اظہار کیا تھا۔
مزید پڑھئے: سندھ میں اسکولوں کیلئے بڑی گرانٹ کا اعلان
گزشتہ ہفتے وزارت تعلیم کا چارج سنبھالنے کے بعد سردار علی شاہ نے کہا کہ اگر امتحانات کے دوران کسی کالج میں دھوکہ دہی کا کوئی کیس رپورٹ ہوتا ہے تو متعلقہ کالج کے پرنسپل کے خلاف کارروائی ہوگی، انہوں نے ایک میٹنگ میں کہا کہ اگر امتحانات میں دھوکہ دہی کا کوئی کیس رپورٹ ہوا تو کالج پرنسپل کو سزا دی جائے گی اور معطل کردیا جائے گا جبکہ طلباء کو امتحانی مراکز کے اندر موبائل فون لے جانے کی اجازت نہیں ہوگی ، وزیر تعلیم نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی فرد ، چاہے وہ اساتذہ ، عملہ یا طالب علم ہوں ، کو کسی امتحانی مرکز میں موبائل لانے کی اجازت نہیں ہوگی۔