سو فیصد ویکسین والے اسکولوں کو 30 اگست کو دوبارہ کھولنے کی اجازت
سو فیصد ویکسین والے اسکولوں کو 30 اگست کو دوبارہ کھولنے کی اجازت
سندھ کے وزیر تعلیم نے پیر کے روز اعلان کیا کہ ہر وہ اسکول جو اس بات کو یقینی بناسکتا ہے کہ ان کے تمام اساتذہ اور عملے کے دیگر ارکان کو ویکسین لگا دی گئی ہے انہیں 30 اگست کو دوبارہ کھولنے کی حکومت کی اجازت ہوگی۔
سردار علی شاہ نے ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ صوبائی حکومت اسکولوں کو مزید ایک ہفتے کے لیے بند رکھے ہوئے ہے کیونکہ کووڈ کے پھیلنے کا امکان ہے۔
انہوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم ایک مستقل حل کی تلاش میں ہے، تاہم انہوں نے مزید کہا کہ ابھی اس کا واحد آپشن ویکسینیشن ہے۔
سردار شاہ نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ حکومت تمام طلباء کی حفاظت کو یقینی بنانا چاہتی ہے، کہا کہ جن والدین کی ویکسینیشن مکمل ہوگئی ہے وہ اپنے بچوں کو اسکول بھیج سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نجی تعلیمی اداروں کے تقریباً 80 فیصد عملے کی ویکسینیشن مکمل ہو گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعلیٰ سے مشاورت کے بعد محکمہ تعلیم نے صرف ان اسکولوں کو دوبارہ کھولنے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے جہاں 100 فیصد عملے کی ویکسینیشن مکمل ہو چکی ہے۔
مزید پڑھئے: تعلیم کے شعبے میں سندھ کی کارکردگی ناقص ترین قرار
صوبائی وزیر تعلیم نے کہا کہ محکمہ تعلیم ویکسینیشن میں تیزی لانے کا بھی منصوبہ بنا رہا ہے تاکہ وہ بغیر کسی فکر کے جسمانی کلاسوں کی اجازت دے سکیں اور کووڈ کے پھیلاؤ پر قابو پا سکیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ والدین ، اساتذہ اور اسکول انتظامیہ کی اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ حکومت کے ساتھ تعاون کریں۔
اس سے قبل نجی اسکولوں کے مالکان سے ملاقات میں انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت ان کے تحفظات دور کرنے میں سنجیدہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اس بات پر اتفاق کیا کہ اسکول ہفتے میں دو تین دن کی شفٹوں میں کام کریں گے، لیکن اسکولوں کے منتظمین متعلقہ اتھارٹی کو ویکسینیشن رپورٹس فراہم کرنے کے پابند ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ صوبے کے تمام تعلیمی ادارے دوبارہ کھولے جائیں گے جب وہ اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ان کے 100 فیصد عملے کی ویکسینیشن مکمل ہو گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ والدین کے سی این آئی سی نمبر ریکارڈ کیے جائیں گے تاکہ چیک کیا جا سکے کہ انہیں ویکسین دی گئی ہے یا نہیں۔ ہمارا بنیادی مقصد والدین میں ویکسینیشن کی شرح کو بڑھانا ہے تاکہ اسکول مستقل طور پر کھلے رہیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ چونکہ آن لائن اسکولنگ پوری دنیا میں ناکام ہوچکی ہے، انہوں نے تعلیمی اداروں کو دوبارہ کھولنے کی اجازت دینے سے پہلے مکمل ویکسینیشن کو یقینی بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
مزید پڑھئے: ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان کا اہم اقدام
دوسری جانب ڈائریکٹوریٹ آف انسپکشن اینڈ رجسٹریشن آف پرائیویٹ انسٹی ٹیوشنز سندھ نے ایک سرکلر جاری کیا ہے جس میں اسکولوں کو منگل کے روز سے دوبارہ کھولنے کی اجازت دی گئی ہے اگر ان کے عملے کی 100 فیصد ویکسینیشن مکمل ہوچکی ہے۔
سندھ حکومت کے خلاف مظاہرہ:
نجی اسکولوں کے مالکان، طلباء، والدین اور اساتذہ نے پیر کی صبح کے ڈی اے چورنگی پر سندھ حکومت کے خلاف مظاہرہ کیا اور تعلیمی ادارے دوبارہ کھولنے کا مطالبہ کیا۔
وہ سندھ حکومت کے خلاف نعرے لگا رہے تھے۔ مظاہرے کے شرکاء میں تعلم بچاؤ ایکشن کمیٹی، گرینڈ الائنس آف پرائیویٹ اسکولز سندھ اور متعدد پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشنز جیسے پاکستان پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن اور آل سندھ پرائیویٹ اسکولز اینڈ کالج ایسوسی ایشن کے ارکان شامل تھے۔
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری عبدالرحمان نے کہا کہ مسلسل بندش کی وجہ سے تعلیمی اداروں کو نہ صرف تعلیمی سطح پر نقصان ہوا ہے بلکہ انہیں مالی بحران کا بھی سامنا ہے۔
مزید پڑھئے: کے پی میں اسکولوں کے اوقاتِ کار معمول پر واپس آ گئے
لہذا، انہوں نے کہا ، حکومت کو اسکولوں کی بندش کے بارے میں اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنی چاہیے اور حکومت کو اس مسئلے کا کوئی ٹھوس حل نکالنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم کووڈ ایس او پیز کو نافذ کرنے کے لیے تیار ہیں کیونکہ ہم نے پہلے ہی وزیر تعلیم کو یقین دلایا ہے کہ تمام نجی اسکول اپنے عملے کی 100 فیصد ویکسینیشن کو یقینی بنائیں گے۔
تاہم، عبد الرحمان نے کہا کہ حکومت نے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے بجائے صرف تعلیم کے نجی شعبے کو مفلوج کرنے میں دلچسپی لی۔ لیکن سندھ حکومت یہ بھول گئی کہ لاکھوں بچے نجی تعلیمی اداروں میں پڑھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مالی بحران کی وجہ سے مالکان اپنے اسکول ہمیشہ کے لیے بند کرنے پر مجبور ہو گئے ، والدین اب بچوں کی فیس ادا کرنے کو تیار نہیں ہیں جبکہ حکومت کے پاس تعلیمی رکاوٹ پر قابو پانے کا کوئی حل نہیں ہے۔
اے ایس پی ایس سی اے کے مرتضیٰ شیرازی نے کہا کہ صوبائی حکومت کو اسکولوں کو دوبارہ کھولنے کے معاملے پر کوئی تشویش نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیاستدانوں کے بچے بیرون ملک تعلیم حاصل کریں گے لیکن پاکستان میں اپنے اسکولوں کی مسلسل بندش کی وجہ سے ہزاروں طلباء تعلیم چھوڑ چکے ہیں۔
مزید پڑھئے: یکم ستمبر سے 17 سال کی عمر کے طلبہ کی ویکسینیشن شروع کرنے کا اعلان
انہوں نے کہا کہ اساتذہ اور عملے کی ملازمتیں ختم ہوچکی ہیں، نجی اسکولوں کے منتظمین کرائے، تنخواہیں اور یوٹیلیٹی بل ادا کرنے سے قاصر ہیں اور نہ ہی وہ دیگر اخراجات پورے کرنے کے قابل ہیں۔
انہوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ حکومت ان مسائل سے بخوبی آگاہ تھی لیکن وزراء نے اسکولوں کو بار بار بند کرنے کے اعلان پر خوشی محسوس کی۔
پچھلے ہفتے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے اعلان کیا تھا کہ اسکول 30 اگست کو دوبارہ کھولے جائیں گے حالانکہ اسکول ایجوکیشن اینڈ لٹریسی ڈیپارٹمنٹ کی اسٹیئرنگ کمیٹی نے پہلے فیصلہ کیا تھا کہ تمام تعلیمی ادارے 23 اگست کو دوبارہ کھولے جائیں گے۔
سندھ حکومت کے ناروا اقدامات کے جواب میں نجی اسکولوں نے ایک بیان میں کہا کہ وہ 'تعلیم بچاؤ تحریک' شروع کریں گے اور سڑکوں پر نکلیں گے۔ تاہم پیر کے روز نجی اسکولوں کے نمائندوں نے صوبائی وزیر تعلیم سردار علی شاہ سے ان کے دفتر میں ملاقات کی۔
میٹنگ کے بعد انہوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ جن اسکولوں کے عملے کو 100 فیصد ویکسین لگا دی گئی ہے وہ 24 اگست کو تعلیمی منصوبوں پر نظرثانی کے لیے اسکول دوبارہ کھول سکتے ہیں۔ تاہم مکمل تعلیمی سرگرمیاں بحال کرنے کے لیے وہ 30 اگست کو طلباء کے لیے اسکول دوبارہ کھول سکتے ہیں۔