پنجاب حکومت 13 ہزار سے زائد انٹرن ٹیچرز کو بھرتی کرے گی

پنجاب حکومت 13 ہزار سے زائد انٹرن ٹیچرز کو بھرتی کرے گی

پنجاب حکومت 13 ہزار سے زائد انٹرن ٹیچرز کو بھرتی کرے گی

پنجاب حکومت نے اعلان کیا ہے کہ یونین کونسلز (یو سیز) کی سطح پر ایک سال کے لیے 13،736 اساتذہ کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔

حکومت پنجاب نے خالی نشستوں پر مستقل یا کنٹریکٹ پر اساتذہ کی بھرتی کے بجائے صرف ایک تعلیمی سال کے لیے انٹرن اساتذہ کی بھرتی کے حوالے سے تفصیلات جاری کردی ہیں۔

ان بھرتیوں پر مجموعی اخراجات کا تخمینہ 130.4 ملین روپے لگایا گیا ہے۔ اساتذہ کی یہ بھرتیاں چھ مرحلوں میں کی جائیں گی اور پہلے مرحلے کے لیے پنجاب کے چھ اضلاع کو مختصر فہرست میں رکھا گیا ہے۔ اس کے بعد ہر مرحلے میں اس منصوبے میں چھ اضلاع کا اضافہ شامل ہوگا۔

مزید پڑھیئے: ٹینیور ٹریک سسٹم پروفیسرز کا تںخواہوں میں اضافے کا مطالبہ

درخواستیں جمع کرانے کی آخری تاریخ 15 جولائی ہے جبکہ جمع کروائی گئی درخواستوں کی فہرستیں 19 جولائی کو آویزاں کی جائیں گی۔  

انٹرن اساتذہ کا تدریسی سیشن گرمیوں کی تعطیلات کے بعد شروع ہوگا اور سالانہ امتحان 2022 میں مکمل ہوگا۔

ان اساتذہ کو اسکولوں میں ملازمت یونین کونسلز (یو سیز) کی سطح پر دی جائے گی۔ صرف یوسی اور پنچایت کونسل کے بے روزگار امیدوار درخواست دینے کے اہل ہوں گے۔ ملازمت یافتہ اساتذہ کے لیے تبادلے کی کوئی سہولت نہیں ہوگی۔

پرائمری کلاس کے اساتذہ کو تنخواہوں کی مد میں یومیہ 720 روپے (ماہانہ 18،000 روپے) جبکہ مڈل کلاس کے اساتذہ کو 800 روپے یومیہ (20،000 روپے ماہانہ) دیئے جائیں گے۔

میٹرک کی سطح کے لیے اساتذہ کو ایک دن میں ایک ہزار روپیہ (ماہانہ 30،000 روپے) دیئے جائیں گے۔

مرد انٹرن اساتذہ کی عمر 20 سے 50 سال جبکہ خواتین اساتذہ کی عمر 20 سے 55 سال ہوگی۔ چونکہ بھرتیوں کی مدت صرف ایک سال ہے، لہٰذا حکومت عمر میں نرمی کی اجازت بھی دے گی۔

مزید پڑھیئے: ایچ ای سی: ہواوے سیڈز فار دی فیوچر پروگرام2021 کے لیے درخواستیں طلب

ایجوکیشن اتھارٹی نے کہا ہے کہ ٹیچنگ انٹرنز اپنی رہائش گاہوں کے قریب واقع اسکولوں میں پڑھائیں گے۔

بھرتی کمیٹی میں پانچ ممبران شامل ہوں گے جبکہ اسکول کے سربراہ کمیٹی کے کنوینر ہوں گے۔ والدین، ​​اسکول کونسل کا ایک ممبر، ایک جنرل ممبر اور اس مضمون کے اساتذہ بھرتی کے عمل میں شامل ہوں گے۔

پرائمری کلاس کے اساتذہ کے لیے مطلوبہ قابلیت سیکنڈری ڈویژن کے ساتھ میٹرک اور مڈل کلاسوں کے لیے سیکنڈری ڈویژن کے ساتھ ایف اے یا ایف ایس سی جبکہ اعلیٰ کلاسوں کے لیے سیکنڈ ڈویژن کے ساتھ بی اے یا بی ایس سی پاس اساتذہ کی ضرورت ہوگی۔

انٹرویو کے لیے مختص نمبر 100 ہوں گے جبکہ تعلیمی اسناد یا ڈگری میں الگ الگ اضافی نمبر ہوں گے۔ انٹرنز کے لیے حاضری کا اندراج بھی الگ کردیا جائے گا جبکہ ان کی تنخواہوں میں پیشگی منظوری کے بغیر چھٹی لینے پر کٹوتی کی جائے گی۔

ایف اے، ایف ایس سی کلاسوں کے لیے بھرتی کے لیے انٹرویوز20 سے 22 جولائی، میٹرک کی کلاس کے لیے 24 سے 25 جولائی، مڈل کلاس کے لیے28 سے30 جولائی تک اور انٹرمیڈیٹ کلاسز کے لیے 1 سے 3 اگست تک ہوں گے۔

کامیاب امیدواروں کی میرٹ کی فہرستیں بھی مرحلہ وار آویزاں کی جائیں گی۔ انٹرمیڈیٹ اساتذہ کی فہرست 23 جولائی کو جبکہ میٹرک انٹرنز کی فہرست 27 جولائی کو، مڈل ​​کلاس کے اساتذہ کی فہرست 31 جولائی کو اور 4 اگست کو پرائمری کلاسوں کے اساتذہ کی فہرست ڈسپلے کی جائے گی۔

اساتذہ بھرتی کے بعد ایک ہفتہ کے اندر جوائننگ کے پابند ہوں گے۔ اگر وہ ایسا نہ کر سکے تو ان اساتذہ کی خدمات حاصل نہیں کی جائیں گی۔

ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے پنجاب ٹیچرز یونین کے رہنماؤں حامد شاہ، شاہد مبارک، شفیق بھلوالیہ اور بشارت اقبال راجہ نے اس فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ یومیہ بنیادوں پر اساتذہ کی خدمات حاصل کرنا ناانصافی ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت تعلیم کے لیے طویل مدت کی پالیسیاں بنائے اور تمام خالی نشستیں مستقل طور پر پُر کی جائیں۔

دوسری جانب محکمہ تعلیم کا کہنا ہے کہ پنجاب بھر میں اساتذہ کی 70 ہزار آسامیاں  خالی ہیں اور ابھی اتنی زیادہ رقم خرچ کرنا ممکن نہیں ہے۔

(یہ خبر ایکسپریس ٹریبوین کی 30 جون 2021 کی اشاعت سے اخذ کی گئی ہے)

 

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©️ 2021 کیمپس گرو