اسکولوں کی جانب سے 20 فیصد فیس رعایت کے احکامات پر عمل نہیں ہورہا، والدین پریشان

اسکولوں کی جانب سے 20 فیصد فیس رعایت کے احکامات پر عمل نہیں ہورہا، والدین پریشان

اسکولوں کی جانب سے 20 فیصد فیس رعایت کے احکامات پر عمل نہیں ہورہا، والدین پریشان

وفاقی دارالحکومت میں کام کرنے والے بہت سے نجی اسکولوں نے اپریل اور مئی کے لیے فیس میں 20 فیصد رعایت کے احکامات پر ابھی تک کوئی عمل نہیں کیا ہے۔ کووڈ کی تیسری لہر کی وجہ سے اسکولوں کی بندش کے باعث پرائیویٹ ایجوکیشنل انسٹی ٹیوشنز ریگولیٹری اتھارٹی (پیرا) اور متعلقہ وزارت نے نجی تعلیمی اداروں (اسکولز) کو ہدایت کی تھی کہ اسکول بیس میں 20 فیصد چھوٹ دی جائے۔

وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کورونا وبا کے دوران معاشی مشکلات کا سامنا کرنے والے والدین کے مطالبے کے جواب میں 8000 روپے سے زائد فیس وصول کرنے والے نجی تعلیمی اداروں کی فیس میں 20 فیصد کمی کا اعلان کیا تھا اور3 مئی کو اس فیصلے سے اسکولوں اور والدین کو مطلع کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیئے: تعلیم کے وسائل پر قبضہ کرنے والی سیاسی قوتیں : رپورٹ

اسکولوں کو جون کے بعد سے فیسوں کے چارجز میں 20 فیصد کمی کو ایڈجسٹ کرنا تھا۔ تاہم صرف چند اسکولوں نے احکامات کی تعمیل کی۔

تین بچوں کے والد ثاقب علی نے اے پی پی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اسکول انتظامیہ نے صرف ان والدین کو فیسوں میں پانچ سے 10 فیصد کی رعایت دی جو رعایت کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے بار بار اصرار کرتے رہے۔

شائستہ امین جو ایف سیون میں واقع ایک اعلیٰ اسکول میں تعلیم حاصل کرنے والے دو بچوں کی والدہ ہیں، انہوں ​​نے بتایا کہ کسی نے بھی اسکول انتظامیہ کی طرف سے پیش کی جانے والی رعایت کے بارے میں نہیں بتایا۔

مزید پڑھیئے: غیر واضح امتحانی شیڈول کی وجہ سے پنجاب کے طلبا و طالبات پریشانی کا شکار

جب میں نے ان سے رعایت کے لیے کہا تو انہوں نے ایک لمبی بحث کے بعد 16،300 روپے کی مجموعی فیس میں سے صرف ایک 1،000 روپے کم کردیئے، یہ کہتے ہوئے کہ وہ مزید کچھ نہیں کرسکتے۔

بچوں کے والدین کا کہنا تھا کہ اسکول سسٹم کا سربراہ ایک نامور ماہر تعلیم، اثر و رسوخ رکھنے والا شخص ہے اور لاکھوں بچوں کو تعلیم کی فراہمی میں بڑے پیمانے پر اپنا کردار ادا کررہا ہے، وہ کووڈ کے دوران غیر معمولی حالات کی وجہ سے والدین کی معاشی مشکلات سے اتنا بے حس اور بے خبر کیسے ہوسکتا ہے۔

مزید پڑھیئے: مخنث افراد کو تعلیم یافتہ بنانے کے لیے ایوننگ اسکولز قائم کیے جائیں گے

اسکول جانے والے دو بچوں کے والد اسلم بٹ نے کہا کہ ملک میں روز مرہ اشیا کی قیمتوں میں اضافے کی موجودہ صورتحال کے دوران بچوں کی تعلیم کے اخراجات برداشت کرنا مشکل سے مشکل تر ہوتا جارہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جسمانی کلاس رومز کے اخراجات کا کسی بھی طرح ڈیجیٹل سے مقابلہ نہیں کیا جاسکتا۔ میں ہر بچے کی دو گھنٹے کی ورچوئل کلاس کے لیے ہر ماہ 17،000 روپے دے رہا ہوں جس میں اسکولوں کے وسائل کا کوئی استعمال نہیں ہے۔

(یہ خبر ایکسپریس ٹریبیون کی 20 جون 2021 کی اشاعت سے اخذ کی گئی ہے)

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©️ 2021 کیمپس گرو