خیبرپختونخوا میں اسٹوڈنٹس اور فیکلٹی ممبرز کے لیے نئی ڈریس کوڈ پالیسی کا اعلان
خیبرپختونخوا میں اسٹوڈنٹس اور فیکلٹی ممبرز کے لیے نئی ڈریس کوڈ پالیسی کا اعلان
ہزارہ یونیورسٹی، ڈھوڈیال، مانسہرہ اور باچا خان یونیورسٹی نے گورنر کے پی کے شاہ فرمان کی تجاویز پر مبنی طالب علموں اور فیکلٹی ممبرز کے لیے نئی ڈریس کوڈ پالیسی کا اعلان کیا ہے۔
نئی ڈریس کوڈ پالیسی کے تحت لڑکیوں کے لیے انتہائی چُست جینز، ٹی شرٹس، ٹائٹس اور میک اپ پر پابندی عائد کی گئی ہے جبکہ لڑکوں کے لیے یونیورسٹی کی حدود میں ٹائٹ جینز، کلائی کی چینز، لمبے بال اور بالوں کی چوٹی بنانا ممنوع ہے۔
مزید پڑھیں: کے پی کے میں بچوں کا پشتو زبان میں تعلیم دینے کا مطالبہ
میڈیا ورکرز سے نئی پالیسی پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے مقامی ماہر تعلیم ڈاکٹر خادم حسین نے کہا کہ یہ ایسے ہی ہے جیسے ہم بنیاد پرستی اور انتہا پسندی کے ان دنوں کی طرف واپس جارہے ہیں جہاں اپنی مرضی کے خلاف یونیورسٹی کے بالغ طلباء کو عبایا میں جکڑا جا رہا ہے۔
ڈاکٹر خادم حسین کا کہنا تھا کہ صوبے کے بیشتر نوجوانوں کے لیے تعلیم پہلے ہی ناقابل رسائی ہے اور اسے قابل رسائی بنانے کے بجائے حکومت ایسی بے جا پالیسیوں پر توجہ دیتی ہے اور تجویز کرتی ہے کہ یونیورسٹیز کی فیسوں میں اضافہ کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس قسم کے اقدامات سے اسٹوڈنٹس کے لیے کالج کی پڑھائی آگے بڑھانے میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے جبکہ طلباء اور والدین پر مالی دباؤ بڑھ جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس میں سے کوئی بھی خواتین کی تعلیم کے معاملے کو فروغ دینے کی بات نہیں کرتا بلکہ اس قسم کے اقدامات سے والدین کے ذہنوں میں زیادہ تر منفی تاثر پیدا ہوتا ہے۔
دوسری طرف وزیراعلیٰ کے مشیر برائے اعلیٰ تعلیم کامران بنگش نے عوامی تاثرات سے اتفاق نہیں کیا۔
مزید پڑھیں: ورچوئل یونیورسٹی کا آرٹی فیشل انٹیلی جنس کے کورسز مفت پیش کرنے کا اعلان
انہوں نے امیر اور غریب کے درمیان تفریق کو ختم کرنے کے لیے ایسے طریقوں کو مسلط کرنے کی پالیسی کی حمایت کی۔
سرکاری اطلاعات کے مطابق اس نئی ڈریس کوڈ پالیسی کے نتیجے میں طلبا کو فیشن کے بجائے اپنی تعلیم پر توجہ دینے اور والدین کا مالی بوجھ کم کرنے میں مدد ملے گی۔
توقع کی جارہی ہے کہ اس پالیسی پر تمام طلباء اور اساتذہ بھی عمل کریں گے اور اس کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔