کوہاٹ یونیورسٹی میں طالبات کے لیے نیا ڈریس کوڈ، عبایا پہننا لازمی قرار
کوہاٹ یونیورسٹی میں طالبات کے لیے نیا ڈریس کوڈ، عبایا پہننا لازمی قرار
ہزارہ یونیورسٹی ایبٹ آباد، باچا خان یونیورسٹی چارسدہ اور یونیورسٹی آف پشاور کے بعد کوہاٹ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (کے یو ایس ٹی) نے بھی ایک نیا ڈریس کوڈ متعارف کرایا ہے جس میں طالبات کو سیاہ عبایا پہننے کو کہا گیا ہے۔
اس سے قبل کے یو ایس ٹی نے9مارچ کو جاری کردہ ایک نوٹیفکیشن میں اپنے میل اسٹوڈنٹس کو ہدایت کی تھی کہ وہ یا تو سفید رنگ کی شلوار قمص پہنیں یا سرمئی پتلون، سیاہ جوتوں کے ساتھ پہنیں۔
طالبات کے لیے جاری کردہ نئے ڈریس کوڈ میں کہا گیا ہے کہ وہ قمیص کی مکمل آستین، اسکارف، دوپٹہ، چادر، سیاہ عبایا اور سیاہ جوتے پہنیں، جبکہ سردیوں میں طالبات کو سیاہ سویٹر یا سادہ جیکٹ، کوٹ یا سیاہ رنگ کے عبایا کے ساتھ پہننے کی ہدایت کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: جعلی رزلٹس کے ثبوت: اسلامیہ کالج پشاورکے 2008 - 16 کے امتحانی نتائج دوبارہ چیک ہوں گے
اس کے ساتھ ساتھ فیکلٹی ممبرز کو کلاسوں میں بلیک گاؤن کے ساتھ باضابطہ لباس پہننے کی ہدایت کی گئی ہے۔ اس پالیسی کو موسم بہار کے سیمسٹر 15 مارچ ، 2021 سے نافذ کیا گیا ہے۔
ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے کے یو ایس ٹی کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ گورنر شاہ فرمان کی ہدایت پر نیا ڈریس کوڈ یا اسٹوڈنٹس کے لیے یونیفارم متعارف کروایا گیا ہے جنہوں نے صوبے کی تمام یونیورسٹیز سے کہا ہے کہ وہ اپنے اسٹوڈنٹس، خاص طور پر اپنی طالبات کے لیے سادہ ڈریس کوڈ متعارف کروائیں۔
اس سے قبل اسکن ٹائٹ جینز، شارٹس، بالیاں اور میک اپ وغیرہ پر ہزارہ یونیورسٹی نے پابندی عائد کردی تھی جس پر سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر تنقید کی گئی تھی۔ اسی طرح، بی کے یو چارسدہ نے بھی اپنے عملے کو جینز نہ پہننے کی ہدایت کی تھی۔
اس فیصلے پر تنقید کے بعد یو او پی نے ڈریس کوڈ کے حوالے سے ایک نیا نوٹیفکیشن جاری کیا۔ جس میں جینز، ٹائٹس یا شارٹسکے ذکر سے اجتناب کرتے ہوئے طالبات سے کہا گیا ہے کہ وہ شلوار قمیص پہنیں۔ تنقید سے بچنے کے لیے کے یو ایس ٹی نے بھی اسی طرزِ عمل کی پیروی کی ہے۔
کے یو ایس ٹی کے حکام کا کہنا ہے کہ گورنر شاہ فرمان یونیورسٹی کے طلباء و طالبات کے لیے ملک کا روایتی ڈریس کوڈ چاہتے ہیں اور یونیورسٹیاں اس ہدایت کی تعمیل کر رہی ہیں۔
مزید پڑھیں: ایف بی آئی ایس ای نے میٹرک اور انٹر کے سالانہ امتحانات دو مرتبہ لینے کا فیصلہ کرلیا
یہ حیرت کی بات ہے کہ خیبر پختونخواہ میں پبلک سیکٹر کی تقریباً انتالیس یونیورسٹیوں کو شدید معاشی بحران کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ وہ اپنے ملازمین کو تنخواہ دینے کے قابل بھی نہیں ہیں اور اس کی اصلاح کرنے کے بجائے گورنر یونیورسٹیوں سے اپنے کیمپس میں ٹائٹس اور جینز پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ معاشی بحران کی وجہ سے صوبے بھر میں تعلیم کے معیار پر منفی اثر پڑا ہے لیکن کوئی بھی اس پر توجہ دینے والا نہیں ہے۔
انہوں نے کہا میں سمجھتا ہوں کہ پی ٹی آئی کی حکومت ڈریس کوڈ وغیرہ جیسی چیزوں کو متعارف کروا کر یونیورسٹیوں میں جاری اس معاشی بحران سے توجہ دور کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کوہاٹ پہلے ہی ملک کا ایک روایتی علاقہ ہے جہاں لڑکیاں شلوار قمیص پہنتی ہیں مگر غیر ضروری طور پر اب طالبات کویونیفارم پہننے کو کہا جارہا ہے۔