جعلی رزلٹس کے ثبوت: اسلامیہ کالج پشاورکے 2008 - 16 کے امتحانی نتائج دوبارہ چیک ہوں گے
جعلی رزلٹس کے ثبوت: اسلامیہ کالج پشاورکے 2008 - 16 کے امتحانی نتائج دوبارہ چیک ہوں گے
پشاور میں واقع اسلامیہ کالج یونیورسٹی کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ 2008 سے 2016 تک کے امتحانات کے جاری کردہ نتائج کا از سر نو جائزہ لیں۔
ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ کو گزشتہ نو سال یعنی 2008 سے 2016 تک کے دوران لیے گئے امتحانات کے نتائج کا ازسرنو جائزہ لینے کی ہدایت کی گئی ہے کیونکہ اس ضمن میں ہونے والے جرم کے "ٹھوس ثبوت" سامنے آئے ہیں۔
مزید پڑھیں: ایف بی آئی ایس ای نے میٹرک اور انٹر کے سالانہ امتحانات دو مرتبہ لینے کا فیصلہ کرلیا
حکومت کی انسپکشن ٹیم نے یونیورسٹی کے متعدد حاضر سروس عہدیداروں کی جبری ریٹائرمنٹ کے حوالے سے ہدایت کی ہے اور متعدد ملازمین کی انکریمنٹ کو ضبط کرتے ہوئے کچھ ملازمین کو برطرف کرنے کی ہدایت بھی کی ہے۔
مبینہ طور پر اس یونیورسٹی میں ایک جونیئر کلرک رشوت لینے اور امتحانی نتائج میں گڑبڑ کرنے میں ملوث تھا ، جبکہ یونیورسٹی کے متعدد عہدیدار جعلی ڈگری اسکینڈل میں ملوث رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: کے یو: بی اے کے ایکسٹرنل ایگزام برائے 2020 کے فارم جمع کروانے کی آخری تاریخ میں توسیع
اطلاعات کے مطابق دو خواتین سیکیورٹی اہلکاروں کو برخواست کرنے کے احکامات بھی جاری کیے گئے تھے کیونکہ انہیں غیرقانونی طور پر یونیورسٹی میں تعینات کیا گیا تھا۔