سندھ کے سرکاری اسکولوں کے اساتذہ اور پرنسپلز کا سعید غنی کی برطرفی کا مطالبہ

سندھ کے سرکاری اسکولوں کے اساتذہ اور پرنسپلز کا سعید غنی کی برطرفی کا مطالبہ

سندھ کے سرکاری اسکولوں کے اساتذہ اور پرنسپلز کا سعید غنی کی برطرفی کا مطالبہ

سندھ کے سرکاری اسکولوں کے ناراض پرنسپلز جو سکھر کے انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن کے زیر اہتمام ٹیسٹ پاس کرنے کے بعد مقرر کیے گئے تھے اور خود کو ریگولر کرنے کا مطالبہ کرتے رہے ہیں، انہوں نے بدھ کے روز مسلسل دوسرے دن بھی سندھ اسمبلی کے باہر دھرنا دیا اور وزیر تعلیم سعید غنی کی برطرفی کا مطالبہ کیا۔

مزید پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ کا پرائیویٹ لاء کالجوں کا پانچ سالہ آڈٹ کا حکم

اس سے پہلے وہ دو ہفتوں سے زیادہ عرصہ سے کراچی پریس کلب کے باہر مظاہرے کر رہے تھے۔

مظاہرین نے اعلان کیا کہ وہ دھرنا اسی صورت میں ختم کریں گے کہ انہیں ریگولر کیا جائے اور سندھ پبلک سروس کمیشن کے زیر اہتمام ایک اور امتحان میں بیٹھنے کی شرط کو واپس لیا جائے۔

مظاہرین نے دھمکی دی کہ اگر ان کے مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو وہ اسی مقام پر خود سوزی کر لیں گے۔ سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر پولیس کی بھاری نفری واٹر کیننز کے ساتھ صوبائی اسمبلی کے باہر تعینات تھی۔

مظاہرین کے مطابق سندھ میں 937 گورنمنٹ ٹیچرز کو سکھر کے انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈ منسٹریشن کے ذریعہ لیا گیا ایک امتحان پاس کرنے کے باوجود مستقل نہیں کیا گیا۔

انہوں نے سرکاری اسکولوں کے اساتذہ اور پرنسپلز کو ریگولر کرنے کے لیے سندھ اسمبلی میں بل پاس کرنے اور اساتذہ کر ریگولر کرنے کا باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کرنے کا مطالبہ کیا۔

مزید پڑھیں:  بلوچستان کے اسٹوڈنٹس کے لیے اسکالرشپ کی آخری تاریخ 18 مارچ ہے، ایچ ای سی

مظاہرین نے سعید غنی کی برطرفی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیر تعلیم سندھ نے اس معاملے میں عدالت کو گمراہ کیا۔ مظاہرین نے الزام لگایا کہ محکمہ تعلیم نے عدالت میں نامکمل دستاویزات جمع کروائیں اور سندھ ہائی کورٹ کے کراچی بینچ کو گمراہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ کے کراچی اور سکھر بینچ کے جاری کردہ متضاد احکامات میں سے ایک کو منسوخ کرنے کی ضرورت ہے۔

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©️ 2021 کیمپس گرو