لاہور ہائیکورٹ کا پرائیویٹ لاء کالجوں کا پانچ سالہ آڈٹ کا حکم
لاہور ہائیکورٹ کا پرائیویٹ لاء کالجوں کا پانچ سالہ آڈٹ کا حکم
بدھ کے روز لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس محمد قاسم خان نے تمام پرائیویٹ لا کالجوں کا پانچ سال کا آڈٹ جاری کرنے کا حکم دیا ہے، اس فیصلے کے بعد کہ لا کالجز ایسے طلباء کو ایل ایل بی کے ڈگری پروگرام میں داخلہ دے رہے تھے جو اپنا بی اے کا ڈگری پروگرام مکمل کرنے میں ناکام رہے تھے۔
عدالتی کارروائی میں چیف جسٹس کی جانب سے بار ایسوسی ایشن کے مختلف موجودہ اور سابقہ نمائندوں کی ڈگریوں کے جواز سے متعلق پٹیشنز کی سماعت کی گئی۔
مزید پڑھیں: بلوچستان کے اسٹوڈنٹس کے لیے اسکالرشپ کی آخری تاریخ 18 مارچ ہے، ایچ ای سی
پنجاب یونیورسٹی کے قانونی مشیر ایڈووکیٹ ملک محمد اویس خان نے عدالت کو بتایا کہ ایڈووکیٹ علی احسن رانا (جو ٹیکس بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر بھی تھے) اور ایڈووکیٹ عرفان احمد (نائب صدر لاہور بار ایسوسی ایشن کینٹ) کی ڈگریوں کو جعلی پایا گیا۔
ایڈووکیٹ اویس خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا یہ بات انتہائی دلچسپ ہے کہ احسن علی رانا نے قائداعظم لاء کالج میں ایل ایل بی کے لیے داخلہ حاصل کرنے پر بی اے میں اپنی ناکامی کا اظہار کیا تھا ، جبکہ عرفان احمد بھی نیشنل لاء کالج میں داخلہ لینے میں ناکام ہوگئے تھے۔
اس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ایل ایل بی پروگرام میں داخلہ حاصل کرنا کس حد تک ممکن تھا جب کوئی اپمنا بیچلرز کا ڈگری پروگرام پاس کرنے میں ناکام ہو جاتا ہے۔
مزید پڑھیں: کراچی انٹر بورڈ نے 2021 کے لیے ماڈل پیپر جاری کردیا
سی جے خان نے ریمارکس دیئے کہ جب یہ کالج ان نااہل افراد کو داخلہ دے کر 'حرام' کما رہے ہیں تو یہ کیا حاصل کریں گے، انہوں نے مزید کہا کہ یہ اہلیت کی بات نہیں ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ فراڈ کا معاملہ ہے۔
سی جے خان نے پرائیویٹ لاء کالجوں کا پانچ سالہ آڈٹ کا حکم دیتے ہوئے اس کیس پر مزید کارروائی 6 اپریل تک ملتوی کردی۔