اسکولوں میں عربی زبان کی تعلیم سے متعلق بل کا جائزہ لینے کے لیے قائمہ کمیٹی قائم، شفقت محمود

اسکولوں میں عربی زبان کی تعلیم سے متعلق بل کا جائزہ لینے کے لیے قائمہ کمیٹی قائم، شفقت محمود

اسکولوں میں عربی زبان کی تعلیم سے متعلق بل کا جائزہ لینے کے لیے قائمہ کمیٹی قائم، شفقت محمود

منگل کے روز وفاقی وزیر برائے تعلیم شفقت محمود نے کہا کہ وفاقی دارالحکومت کے اسکولوں میں عربی زبان کے مضمون کو متعارف کروانے کے فیصلے کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کو جائزہ لینے کے لیے بھیجا جائے گا۔

مزید پڑھیں:  ہائر ایجوکیشن کمیشن سندھ کو وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کے ماتحت کردیا گیا

وفاقی وزیر نے زور دے کر کہا کہ اسکولوں میں قرآن پاک کی تعلیم کو لازمی قرار دیا گیا ہے تاہم  روایتی عربی کی جگہ کلاسیکی عربی پڑھانے کا فیصلہ کچھ عرصے سے زیر غور ہے۔

شفقت محمود نے یقین دلایا کہ حکومت کو اسکولوں میں عربی زبان پڑھانے پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اردو ترجمہ کے ساتھ ساتھ اسکولوں میں قرآن کی تعلیم بھی دی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس سلسلے میں ایوان میں اچھی طرح سے ڈیزائن کیا گیا بل پیش کریں گے۔

قومی اسمبلی کے بیشتر ارکان نے بل کو جائزہ لینے کے لیے قائمہ کمیٹی کو بھیجنے کے حق میں ووٹ دیا ہے۔

وزیر تعلیم کے ریمارکس کا جواب دیتے ہوئے متحدہ مجلس عمل کے ایم این اے عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ زبانیں ہمیشہ فروغ پذیر رہتی ہیں، بہتر ہوگا کہ وزراء عربی زبان کو نصاب میں شامل کرنے کے فیصلے کی حمایت کریں۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ اس بل کو جائزہ لینے کے لیے قائمہ کمیٹی کو بھیجنے کے بجائے بل کو فوری طور پر پاس کیا جائے۔

یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ اس ماہ کے شروع میں سینیٹ میں پرائمری اور سیکنڈری اسکولوں میں عربی زبان کی تعلیم کو لازمی بنانے کے بل کی منظوری دی گئی تھی۔

مزید پڑھیں:  سندھ میں طلباء کے لیے تپ دق (ٹی بی) کے ٹیسٹ کو لازمی قرار دے دیا گیا

اس بل کو پی ایم ایل این کے جاوید عباسی نے پیش کیا تھا، انہوں نے کہا کہ عربی زبان کو پہلی سے 5 ویں جماعت تک پڑھانا چاہیے جبکہ گریڈ 6 تا 11 کے طلباء کو عربی گرائمر سیکھنی چاہیے۔ عربی زبان اور اس کی اہمیت کے بارے میں بات کرتے ہوئے جاوید عباسی نے کہا کہ یہ دنیا کی پانچویں مقبول ترین زبان ہونے کے ساتھ ساتھ 25 ممالک کی سرکاری زبان بھی ہے۔ جاوید عباسی کا یہ بھی خیال تھا کہ اگر ہمارے لوگ عربی سیکھیں گے تو مشرق وسطیٰ کے ممالک میں مزید پاکستانیوں کو ملازمت ملنے کی راہ ہموار ہوگی۔

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©️ 2021 کیمپس گرو