کراچی میں 4 سالہ بچے کو کامیابی سے مصنوعی بازو لگا دیا گیا

کراچی میں 4 سالہ بچے کو کامیابی سے مصنوعی بازو لگا دیا گیا

کراچی میں 4 سالہ بچے کو کامیابی سے مصنوعی بازو لگا دیا گیا

کراچی کی ایک پروسٹھیٹکس کمپنی نے چار سالہ بچے کو ملٹی گرپ بایونک بازو لگا کر عالمی ریکارڈ توڑ دیا ہے۔ ملک کی پہلی نجی اور غیر منافع بخش کمپنی ہونے کے ناطے یہ کمپنی لوگوں کی مدد کےلیے 2016 سے بائیونک بازو ڈیزائن اور تیار کررہی ہے۔

جامعہ کراچی کے بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم (کامسٹیک) میں جمعرات کے روز آئی سی سی بی ایس نے دو روزہ بین الاقوامی نمائش کا انعقاد کیا، جس میں صحت کی دیکھ بھال کے لیے ٹیکنالوجی کے استعمال اور فروغ پر روشنی ڈالی گئی۔

مزید پڑھیئے: کے پی میں ویکسین نہ لگوانے والے اساتذہ اور عملے پر پابندی

ایکسپریس ٹریبیون سے بات چیت کرتے ہوئے، 27 سالہ شہری معاذ زاہد، جو گزشتہ سال کمپنی کے بنائے ہوئے مصنوعی بازو سے فیضیاب ہونے کے بعد بایونکس میں شامل ہوئے تھے، نے کہا کہ بائیونکس نے پاکستان میں یہ ٹیکنالوجی تقریباً پانچ سال پہلے متعارف کرائی تھی۔ پچھلے مہینے اس کمپنی نے چار سالہ محمد صدیق کو مصنوعی اعضاء لگا کر دنیا کے سب سے کم عمر شخص کو مصنوعی اعضا لگانے کا  عالمی ریکارڈ بنایا ہے۔

اس سے پہلے برطانیہ میں ایک آٹھ سالہ بچے کے پاس دنیا کا سب سے کم عمر ایسا فرد ہونے کا اعزاز حاصل تھا جسے مصنوعی اعضاء لگائے گئے تھے۔

ایک سینسر کے ذریعے تقویت یافتہ مصنوعی بازو آسانی سے حرکت کرسکتا ہے اور وزن بھی اٹھا سکتا ہے، جس سے معذور افراد کو معمول کی سرگرمیاں آسانی سے انجام دینے میں مدد ملتی ہے۔

یہ ایک سینسر کے ذریعے کام کرتا ہے جو بیٹری سے چلتا ہے اور اسے مسلسل آٹھ گھنٹے تک استعمال کیا جا سکتا ہے۔

مصنوعی بازو کی ایک لچکدار کلائی ہے اور ہاتھ ہے جس میں انگلیاں ہیں جو حرکت کر سکتی ہیں اور یہ ہاتھ ساڑھے تین کلو گرام تک وزن اٹھا سکتا ہے۔

یہ کمپنی فی الوقت تین طرح کے مصنوعی بازو بنارہی ہے جن میں سے ہر ایک کی قیمت ساٹھے تین لاکھ روپے تک ہوسکتی ہے۔

اپنے دائیں ہاتھ کو کھونے کے بعد میں معمول کی سرگرمیاں انجام نہیں دے سکتا تھا۔ جب میں نے اس ٹیکنالوجی کے بارے میں سنا تو میں نے فوراً اسے حاصل کرنے کی کوشش کی۔ یہ بازو استعمال کرنا آسان ہے اور اس کے باعث میں اب محروم محسوس نہیں کرتا،  معاذ زاہد نے کہا، جنہوں نے فروری 2020 میں ایک حادثے میں اپنا بازو کھو دیا تھا۔

مزید پڑھیئے: پاکستان کا ایسا گائوں جہاں شرح خواندگی 100 فیصد اور جرائم کی شرح صفر ہے

کمپنی کے عہدیداروں کے مطابق اس وقت ملک بھر میں تقریباً 100 لوگ اس ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ اسلامی تعاون تنظیم کی قائمہ کمیٹی برائے سائنسی و تکنیکی تعاون (کامسٹیک) اور آئی سی سی بی ایس کی مشترکہ طور پر منعقد ہونے والی دو روزہ کانفرنس جمعرات کو اختتام پذیر ہوئی۔

 نمائش کے دوران 21 سے زائد نمائش کنندگان نے اپنا اپنا کام پیش کیا اور مقامی طور پر تیار کردہ ٹیکنالوجی کی اہمیت کو اجاگر کیا۔

نمائش کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، آئی سی سی بی ایس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ایم اقبال چوہدری نے کہا کہ یہ دو روزہ نمائش نئی ​​ایجادات اور نظریات کو ظاہر کرنے کا بہت مؤثر طریقہ تھا اس دو روزہ نمائش کا ایک اور اہم مقصد ایسی مصنوعات کو فروغ دینا تھا جنہیں او آئی سی میں بنایا گیا یا پاکستان میں تیار کیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس عالمی ایونٹ نے صحت کی دیکھ بھال کے شعبے میں ایسی ٹیکنالوجیز کے عملی اور کامیاب نفاذ کو دریافت کرنے اور اسے معاشرے میں عملی طور پر کام میں لانے کا موقع فراہم کیا ہے۔

( یہ خبر ایکسپریس ٹریبیون کی 10 ستمبر 2021 کی اشاعت سے اخذ کی گئی ہے)

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©️ 2021 کیمپس گرو