کورونا وائرس: چین کے ایک اسکول میں کھانا دینے کے لیے روبوٹ شیف تعینات
کورونا وائرس: چین کے ایک اسکول میں کھانا دینے کے لیے روبوٹ شیف تعینات
شنگھائی کے ایک اسکول میں کھانے کو مزید محفوظ بنانے کے عمل میں بہتری لانے کی کوشش میں اپنی کینٹین میں پکوان تیار کرنے اور پیش کرنے کے لیے ایک روشن پیلے رنگ کا روبوٹ استعمال کیا جارہا ہے کیونکہ چینی حکومت اور انتظامیہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو قابو میں رکھنے کے لیے کوشاں ہے۔
منہنگ ہائی اسکول کے طلباء کی عمریں 11 سے 13 سال کے درمیان ہیں، اس اسکول میں روبوٹ کا استعمال اکتوبر کے مہینے میں اسکولوں کے دوبارہ کھلنے کے فوراً بعد شروع کیا گیا، تاہم کہا جارہا ہے کہ اس عمل نے انسانی باورچیوں کو بے کار بنا دیا ہے۔
مزید پڑھیں: ایچ ای سی کی جانب سے فل ٹائم پی ایچ ڈی اسٹوڈنٹس کے لیے بیرونِ ملک چھ ماہ کی ریسرچ فیلو شپ
اسکول کی کینٹین میں کھانا فراہم کرنے والا یہ روبوٹ تقریباً 3 میٹر (9.84 فٹ) اونچا ہے۔ یہ روبوٹ ابلے ہوئے انڈے اور تلی ہوئی مرغی کے پروں جیسے پہلے سے تیار شدہ پکوانوں کو اٹھانے اور رکھنے کے لیے اپنے بازوئوں کا استعمال کرتا ہے جنہیں خاص طور پر اسی کام کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
جب طلبا کینٹین میں داخل ہوتے ہیں تو یہ روبوٹ ٹرے پر برتن رکھتا ہے جو کنویئر بیلٹ پر جاتے ہیں جسے بچے اٹھا لیتے ہیں۔ اس اسکول کے نائب صدر کا کہنا ہے کہ مشین نے انسانوں کا ہاتھ لگے بغیر کھانے کی حفاظت کی ضمانت دی ہے اور ڈشز کا ذائقہ اب بہتر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نمک اور کالی مرچ کی پیمائش کرنے میں روبوٹ انسانوں سے بہتر تھا۔ انہوں نے بتایا کہ اس اسکول نے روبوٹ کو چینی کیٹرنگ برانڈ ژکسیانگ انٹیلیجنٹ کچن کی جانب سے عطیہ کرنے کے بعد استعمال کرنا شروع کیا۔ ان کا خیال ہے کہ ان کا اسکول شنگھائی میں اس طرح روبوٹ کا استعمال کرنے والا پہلا اسکول ہے۔
مزید پڑھیں: جامعہ کراچی میں ویژول اسٹڈیز کا انٹری ٹیسٹ،1128 درخواست دہندگان کی شرکت
ژکسیانگ میں کام کرنے والے ایک پروجیکٹ مینیجر نے بتایا کہ ہمیں اس روبوٹک باورچی سے متعلق میڈیا کی خبروں کے بعد بہت ساری فون کالز موصول ہوئی ہیں اور ہم ان ہائی ٹیک پارکوں میں اسکولوں اور کمپنیوں کے ساتھ بہت سارے معاہدوں پر دستخط کر رہے ہیں۔
کوروناوائرس کو پہلی بار چین میں پچھلے سال کے آخر میں دریافت کیا گیا تھا لیکن اس کے بعد سے اس ملک نے اس موذی وائرس کے پھیلاؤ کو کنٹرول کر لیا ہے۔ اس جان لیوا وبائی مرض نے چین میں سروس روبوٹ کی طلب کو بڑھا دیا ہے، جہاں انہیں ریستورانوں میں کھانے پینے کی اشیا کی فراہمی اور اسپتالوں میں مختلف نوعیت کے ضروری کام انجام دینے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔