نیوزی لینڈ نے 2021 تک بین الاقوامی طلباء کی آمد پر پابندی لگادی
نیوزی لینڈ نے 2021 تک بین الاقوامی طلباء کی آمد پر پابندی لگادی
ہائیر ای ڈی رپورٹس کے مطابق کوونا وائرس کے خدشات کے باعث نیوزی لینڈ کی حکومت نے بین الاقوامی مسافروں کے لیے سال 2020 میں دی گئی سفری چھوٹ کو مسترد کردیا ہے۔ دوسری جانب نیوزی لینڈ کی یونیورسٹیز کو امید ہے کہ 2021 کے اوائل میں کورونا وائرس کے وبائی مرض کا مکمل طور پر خاتمہ ہوجائے گا اور بین الاقوامی طلباء کے داخلے کی راہ ہموار ہوجائے گی۔
نیوزی لینڈ کے وزیر تعلیم کرس ہپکنز نے انٹرنیشنل اسٹوڈنٹس کے حوالے سے اساتذہ اور یونیورسٹیز کی انتظامیہ کو متنبہ کیا ہے کہ سرحدوں کا دوبارہ کھلنا فی الحال نا ممکن ہے کیونکہ وبائی مرض کا خطرہ بین الاقوامی سطح پر پھیل رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم توقع کر رہے ہیں کہ رواں سال کے باقی حصے میں یونیورسٹیز کی جانب سے بین الاقوامی طلباء کے لیے کوئی اضافی منصوبہ بندی نہیں کی جائے گی۔ تاہم اگلے سال انٹرنیشنل اسٹوڈنٹس کی آمد کی توقع کی جاسکتی ہے۔
نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے یونیورسٹیز کو مشورہ دیا ہے کہ وہ زیادہ طلباء کے داخلے کے بارے میں کوئی امید رکھنے سے باز رہیں، کیونکہ اگلے سال تک نیوزی لینڈ میں انٹڑنیشنل اسٹوڈنٹس کی آمد کو روک دیا گیا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سفری پابندیوں پر سختی سے عمل در آمد کرایا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ اس وبائی بیماری سے پہلے ہر سال ملک میں تقریباً ایک لاکھ 17 ہزار انٹرنیشنل اسٹوڈنٹس آتے تھے۔ جب سے ہم نے اپنا قرنطینہ نظام شروع کیا ہے ہمارے پاس مجموعی طور پر 31 ہزار نیوزی لینڈ کے باشندے واپس آئے ہیں۔ اس سے اپ کو ہمارے اقدامات کا بخوبی اندازہ ہوسکتا ہے۔
دوسری جانب نیوزی لینڈ کی یونیورسٹیز کے اساتذہ کورونا وائرس کی ایمرجنسی کے باعث بیرون ملک مقیم طلباء کو داخلہ دینے میں اپنی بے بسی کا اظہار کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔ نیوزی لینڈ کی حکومت نے غیر ملکی طلباء کے ساتھ ایک 'ہارڈشپ فنڈ' تشکیل دے کر اور انہیں قومی اجرت سبسڈی پروگرامز کے لیے اہلیت کی اجازت دیتے ہوئے ملک کی ساکھ میں اضافہ کیا ہے۔ انسائیڈ ہائیر ایڈ کی ایک رپورٹ کے مطابق وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن نے بتایا کہ صحت کے حوالے سے نیوزی لینڈ حکومت کے سخت اقدامات نے نیوزی لینڈ کو ان چند ممالک میں سے ایک بنا دیا ہے جہاں طلباء آ سکتے ہیں اور کورونا وائرس سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ ماہرین تعلیم کو اس اہم تزویراتی فوائد کے بارے میں بتانے کے لیے تھوڑا انتظار کرنا پڑے گا۔
نیوزی لینڈ کے چیف ایگزیکیٹو کرس وہلن نے کہا کہ حکومت ملک میں انٹرنیشنل مسافروں کی امد کے باعث کورونا وائرس بحال ہونے کے بارے میں عوام کے خوف سے آگاہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹیز نے تسلیم کیا ہے کہ سرحدیں اپنی خواہش کے مقابلے میں بہت بعد میں اور ہماری پسند کی نسبت بہت کم مقدار میں دوبارہ کھلیں گی۔
لیکن ہم اپ کو یہ بھی یقین دلانا چاہتے ہیں کہ ہم زیادہ سے زیادہ پرامید منظر نامے کے لیے مناسب منصوبہ بناسکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ضروری نہیں کہ جلد افتتاحی کام شروع ہوجائے ، لیکن ایک بار جب ہم اپنے عوام کو بہت زیادہ یقین دلائیں تو کوئی امکان نہیں ہے کہ کوئی طالب علم کورونا وائرس کے ساتھ ہماری سوسائٹی میں داخل ہوجائے۔