وہ شاندار کتابیں جو ہر نوجوان کو ضرور پڑھنی چاہئیں۔
وہ شاندار کتابیں جو ہر نوجوان کو ضرور پڑھنی چاہئیں۔
لارڈ آف فلائیز:
یہ کتاب کئی دہائیوں سے ہائی اسکول کے نصاب میں شامل ایک کلاسک بُک رہی ہے،اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ یہ معاشرے میں نظم و ضبط کی ضرورت، انسانوں کیفطرت اور اس بات پر روشنی ڈالتی ہے کہ کس طرح کوئی ترتیب نہ ہونے سے سماج میں افراتفری کے خطرات پیدا ہو سکتے ہیں۔ ولیم گولڈنگ کی تحریر کردہ یہ کتابمعاشرے اور انسانوں کے مجموعی رویے پر کسی حد تک ایک مینوئل کی طرح، زوردیتی ہے اور ساتھ ہی بنیادی انسانی جبلتوں کو سمجھنے کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالتی ہے۔ انسانی نفسیات اور سماج کے مطالعے کے لیے یہ شاندار کتاب یقینی طورپر دنیا کے تمام نوجوان بالغوں کو ضرور پڑھنی چاہیے کیونکہ یہ انھیں معاشرے کےایسے پوشیدہ نصاب کے بارے میں بہت کچھ سکھا سکتی ہے جسے کھُل کر بیان نہیں کیا جاتا۔ یہ کتاب نوجوانوں کو کچھ ایسی چیزیں سِکھا سکتی ہے جو وہ اپنیروزمرہ زندگی کے معمولات میں رہتے ہوئے نہیں سمجھ پائیں گے اور اس کتاب کے مطالعے کا یہ فائدہ بھی ہوگا کہ وہ چیزیں جن کے بارے میں وہ جاننا چاہتے ہیں،حاصل کرسکیں گے۔
دی ڈائری آف آ ینگ گرل:
ایک نوجوان لڑکی کی یادداشتوں پر مشتمل یہ کتاب اپنے آپ میں انتہائی دلچسپ ہے اور تاریخ کے کئی اہم واقعات پر روشنی ڈالتی ہے۔ اس کی مصنفہ کا نام این فرینکہے، جو کہ ایک یہودی، نوعمر لڑکی تھی جو ایڈولف ہٹلر کی نازی حکومت کے وقتجرمنی کے قبضے کے دوران ایمسٹرڈیم میں روپوش ہوگئی تھی۔ یہ کتاب فرینک کےخاندان کے گرد گھومتی ہے جو ایمسٹرڈیم میں اوٹو کے کاروبار کے لیے استعمال ہونے والے ایک خفیہ انیکس میں چھپ گیا تھا۔ اس خفیہ مقام کا داخلی دروازہ جلد ہیایک حرکت پذیر کتابوں کی الماری کے پیچھے چھپا دیا گیا۔ وہاں رہنے کے دوران این فرینک نے اپنی یادداشتوں پر مشتمل ایک ڈائری لکھی جو بعد میں کتابی شکل میں شائع ہوئی۔ یہ ڈائری اپنے آپ میں بہت دلچسپ ہے اور کئی تاریخی واقعات سے پردہ اٹھاتی ہے۔ اس میں این فرینک اپنی بصیرت، مزاح اور ذہانت کے ساتھ بات کرتی نظر آتی ہیں۔ یہ کتاب جنگی لٹریچر میں ایک کلاسک بن گئی کیونکہ انہوں نے ہولوکاسٹکو ذاتی طور پر نہ صرف دیکھا بلکہ اس کے ہولناک اثرات کو برداشت بھی کیا۔ تاہم اس سارے عرصے میں انہوں نے امید کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا اور دوسرے لوگوں کے لیے ایک انسپریشن بن گئیں۔ اس تاریخی کتاب کو تمام نوجوان بالغوں کولازمی طور پر پڑھنا چاہیے۔
ٹو کِل آ موکنگ برڈ:
ہارپرلی کی تحریر کردہ، اس کتاب کا عنوان، اس کے پلاٹ سے براہ راست تعلق رکھتاہے، جیسا کہ اس کہانی میں دکھایا گیا ہے کہ معصومیت، برائی کے ہاتھوں سے تباہہو جاتی ہے اور موکنگ برڈ معصومیت کی نمائندگی کرتا ہے۔ اس طرح، ایک موکنگبرڈ کو مارنا معصومیت کو ختم کرنے کا استعارہ بن جاتا ہے۔ یہ کتاب جیم اوراسکاؤتھ فنچ کے بچپن کے زمانے کو اجاگر کرتی ہے کیونکہ ان کے والد، اٹیکس،1960 کی دہائی کے نسل پرست امریکی شہر الاباما میں عصمت دری کے الزام میںگرفتار ایک سیاہ فام شخص کا دفاع کرتے ہیں۔ یہ کتاب زندگی کے بارے میں آپ کو بہت سے سبق دیتی ہے اور اسی لیے اسے بہت اہم مانا جاتا ہے۔ اس کتاب کے متاثر کُن اسباق میں یہ بھی شامل ہے کہ کس طرح کسی معصوم شخص یا جاندار کیحفاظت کرنا بہت اہم ہے کیونکہ ایک موکنگ برڈ کو مارنا گناہ کے مترادف ہے۔ یہ اہماسباق کسی بھی نوجوان کے لیے زندگی کے تلخ حقائق کو سمجھنے کے لیے انتہائی ضروری ہیں، اسی لیے ہمارا اس کتاب کے بارے میں مشورہ ہے کہ یہ کسی بھینوجوان شخص کے لیے جو مطالعے کا شوقین ہو اور زندگی کے حقائق کے بارے میں جاننا چاہتا ہو، پڑھنا بہت ضروری ہے۔
جین آئر:
شارلٹ برونٹے کی تحریر کردہ یہ کتاب بھی انتہائی دلچسپ ہے جو گھر اور تعلق کےلیے جین نامی کردار کی تلاش اور جدوجہد کو بیان کرتی ہے۔ یہ کتاب اپنے وقت کیایک ادبی علامت ہے، جو حقوق نسواں کی نمائندگی کرتی ہے کیونکہ وہ ایک ایساکردار ہے جو خود مختار ہونے کے لیے تیار ہے، جب وہ چاہے محبت دکھاتی ہے، خودکو پیار کرنے کی اجازت دیتی ہے اور اپنے اصولوں پر سمجھوتہ کرنے سے انکار کرتیہے۔ وہ محنت کش طبقے کی خواتین کی نمائندگی کرتی ہے اور بیویوں اور ماؤں کےطور پر خواتین کے مخصوص صنفی کردار کو مسترد کرتی ہے۔ یہ کتاب کسی بھینوجوان کو ضرور پڑھنی چاہیے کیونکہ یہ 1800 کی دہائی کے آخر میں لکھے گئےناول کے طور پر صنف اور شناخت کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو ختم کرنے میں بہت سے افراد کی مدد کرتی ہے۔