بیرونِ ملک تعلیم کے لئے 10 سستے ترین ممالک
بیرونِ ملک تعلیم کے لئے 10 سستے ترین ممالک
بیرونِ ملک تعلیم کے لئے 10 سستے ترین ممالک
تعلیم کی اہمیت روزِ روشن کی طرح عیاں ہے۔ بات ملک کی ہو یا معاشرے کی، تعلیم کے بغیر ترقی کا خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔ یوں تو تعلیم کا سارا دار و مدار سیکھنے والے کے اپنے جذبے، لگن اور جد وجہد پر منحصر ہے لیکن اس کے باوجود ایک اچھے تعلیمی ادارے اور باصلاحیت اساتذہ کی موجودگی سیکھنے اور سمجھنے کے نئے دروازے کھولنے میں مدد کرتی ہے۔ گزشتہ کچھ برسوں میں نوجوانوں کے بیرون ملک جا کر تعلیم حاصل کرنے کے رجحان میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ وہ اس لیے کہ بیرونِ ملک تعلیم حاصل کرنے کے بعد طالب علم ایک غیر ملکی تعلیمی سند کے ساتھ جب وطن واپس آتا ہے تو وہ کئی اعتبار سے پاکستان میں تعلیم پانے والے اپنے ہی جیسے طالب علموں سے خود کو برتر محسوس کرتا ہے۔ اس کی اہم ترین وجہ وہ معیاری تعلیم ہوتی ہے جس سے وہ مستفید ہوچکا ہوتا ہے مگر یہ بات بھی درست ہے کہ گھر چھوڑ کر بیرون ملک تعلیم حاصل کرنا ہمیشہ ہی مشکل عمل رہا ہے۔ اپنے گھر، گھروالوں اور دوستوں سے دور رہنا تو ایک مشکل امر ہے ہی باہر جا کر پڑھنے کے لیے سب سے اہم اور غور طلب بات مالی حیثیت کا تعین ہے۔ بیرونِ ملک تعلیم حاصل کرنا کتنا مہنگا پڑسکتا ہے؟ یہ وہ سوال ہے جو کسی بھی باہر جا کر پڑھنے والے نوجوان کے لیے بنیادی حیثیت کا حامل ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ متعدد ایسی سوچیں اور خیالات ہیں جو آپکے دماغ میں فوراً سر اٹھائیں گے کہ کیا آپ اسکالر شپ حاصل کرسکتے ہیں؟ یا وہاں کے اخراجات کیا ہوں گے؟ کیا آپ رہائشی اخراجات براشت کر سکتے ہیں؟ یا آپ کیمپس میں رہیں گے؟
بیرونِ ملک تعلیم حاصل کرنے کے حوالے سے یہ چند باتیں ہیں جو نہایت اہم ہیں۔ مختلف ملکوں میں تعلیم پر آنے والے اخراجات مختلف ہوتے ہیں۔ یہاں ہم نے چند ایسے ممالک کا انتخاب کیا ہے جہاں مناسب خرچے پر انڈر گریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ تعلیم حاصل کرنے کا سوچا جا سکتا ہے۔ اگر آپ بیرون ملک اعلیٰ تعلیم سستے بجٹ پر حاصل کرنا چاہ رہے ہیں تویہ آپ کے لیے بہترین جگہیں ثابت ہوں گی۔
ناروے
یورپی ملک ناروے کی پبلک یونیورسڑیز میں انٹرنیشنل اسٹوڈنٹس کو مفت تعلیم فراہم کی جاتی ہے۔ ہوسکتا ہے ناروے آپ کو رہائش اور کرایوں کے اعتبار سے مہنگا ملک لگتا ہو مگر یہ بہت سے دیگر یورپی ممالک سے سستا ہے۔ بین الاقوامی یونی ورسٹیز کی فہرست میں ناروے کی یونی ورسٹی آف اوسلو کا ایک سو پینتیس واں نمبر ہے۔ یہاں طالب علموں کو ماہانہ ایک لاکھ چھہتر ہزار سات سو ساٹھ روپے خرچہ برداشت کرنا پڑتا ہے۔ جس میں کرایہ، کھانا اور ہیلتھ انشورنس بھی شامل ہیں۔
مزید معلومات آپ نیچے دیے گئے لنک سے بھی حاصل کرسکتے ہیں۔
فرانس
فرانس کو سیاحت کے اعتبار سے یورپ کا دل سمجھا جاتا ہے مگر ہائر ایجوکیشن سسٹم کی وجہ سے ہر سال اوور سیز اسٹوڈنٹس کی جانب سے بڑا حصہ ملکی معیشت کو فائدہ پہنچاتا ہے۔ فرانس کو دنیا بھر کی بہترین یونیورسٹیز کا گھر بھی کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا۔۔ ان کے بیچلر پروگرام کی سالانہ فیس تقریباً چونتیس ہزار اٹھائیس روپے ہے جبکہ انجینئرنگ ڈگری کی فیس زیادہ ہے جو تقریباً ایک لاکھ گیارہ ہزار چالیس روپے سالانہ ہے۔ اگر آپ فرانس جاکر پڑھنے کے خواہشمند ہیں تو نیچے دیے گیے لنک سے فائدہ حاصل کریں۔۔
ہنگری
ہنگری سال ہا سال سے طالب علموں کو بہترین اور معیاری تعلیم دینے کا خاص مرکز بنا ہوا ہے۔ ہنگری میں تعلیم حاصل کرنا کم خرچ اور بہترین آپشن ہے اگر آپ ہنگری میں پڑھنا چاہتے ہیں تو آپ کے پاس کم از کم ترانوے ہزار ایک سو تیس روپے ماہانہ کا بجٹ ہونا چاہیے جبکہ رہائشی اخراجات ہر شہر کی مناسبت سے مختلف ہوتے ہیں۔۔ ایک اوسط طالب علم کو صرف کھانے کیلئے ماہانہ اٹھارہ ہزار سے پینتیس ہزار یورو کی ضرورت پڑسکتی ہے۔ ہنگری میں تعلیم حاصل کرنے کے مزید معلومات کے لیے نیچے دیے گئے لنک سے فائدہ اٹھائیں۔
Benefits and Challenges of Studying in Hungary
تائیوان
بین الاقوامی طالب علموں میں خصوصاً پاکستانی نوجوان تائیوان کے منفرد کلچر اور تاریخ کی وجہ سے یہاں رہنا زیادہ پسند کرتے ہیں۔ یہاں کی یونیورسٹیز اور کالج کی کم فیس بھی طالب علموں کو اپنی طرف کھینچتی ہے۔ کم ٹیوشن فیس ہونے کے باوجود وہاں رہنے کا ماہانہ خرچ تریسٹھ ہزار سے اناسی ہزار روپے تک ہے۔ تائیوان کی وزارتِ تعلیم نے طالب علموں کی آسانی کیلئے خصوصی پروگرام متعارف کرائے ہیں جبکہ بین الاقوامی طالب علموں کیلئے اسکالر شپ بھی فراہم کی جاتی ہے۔
مزید معلومات آپ نیچے دیے گئے لنک سے بھی حاصل کرسکتے ہیں۔
Why You Should Study in Taiwan.
پولینڈ
مختلف ثقافت اور طویل تاریخ کے ساتھ پولینڈ انتہائی خوبصورت ملک ہے جہاں پانچ سو سے زائد یونی ورسٹیز موجود ہیں۔ یونیورسٹی آف وارسا کا شمار پولینڈ کی ٹاپ رینک یونیورسٹی میں ہوتا ہے جو دارالحکومت میں واقع ہے۔ یورپ میں اتنی معیاری تعلیم فراہم کرنے کے باوجود پولینڈ بہت سستا ملک ہے۔ دوسری جانب اسکالر شپ کی فراہمی میں بھی پولینڈ کا متعدد گلوبل یونیورسٹیز کے ساتھ الحاق ہے۔ جو پاکستان یا دیگر ممالک سے آنے والے طلبا کی رہنمائی اور مدد کرتی ہیں۔
مزید معلومات کے لیے نیچے دیے گئے لنک سے استفادہ حاصل کریں۔
Free Guide to Study Abroad in Poland.
ملائیشیا
ملائیشیا ان ممالک میں شامل ہے جنہوں نے مختصر مدت میں بے مثال ترقی کی۔ ملائیشیا میں یونیورسٹیوں کی بڑی تعداد ہے جو مقامی اور بیرون ملک سے آنے والے طلبہ کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنے میں مصروف ہیں۔ ملائیشیا کی ہائر ایجوکیشن معیاری تعلیم پر زور دیتی ہے۔ یہاں پر متعدد بین الاقوامی اداروں کے کیمپس بھی موجود ہیں۔ بہت سی بین الاقوامی یونیورسٹیز جیسا کہ موناش یونیورسٹی آف آسٹریلیا کے کیمپس کوالالمپورمیں موجود ہیں۔ بین الاقوامی طلبا کیلئے یہاں بیچلرز ڈگری کی سالانہ فیس تقریباً دو لاکھ ستر ہزار روپے ہے جبکہ ماسٹر ڈگری کی سالانہ فیس چار لاکھ پچیس ہزار روپے ہے۔ تاہم یہاں پرائیوٹ اور انٹرنیشنل یونیورسٹیز کی فیسیں زیادہ بھی ہیں خصوصاً منفرد کورسز جیسے میڈیسن وغیرہ کی فیسیں زیادہ ہیں۔ ملائیشیا میں ایک طالب علم کی پڑھائی اور رہائش کا سالانہ خرچ ایک لاکھ پچہتر ہزار روپے ہے۔
جرمنی
جرمنی میں تعلیم پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے۔ جرمنی دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہے جہاں شاندار ڈگریاں اور ڈپلومہ مفت ہیں اس لیے طالب علموں کی کثیر تعداد اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لئے وہاں جانا پسند کرتی ہے اس کے علاوہ ایک اور وجہ جرمنی کی ڈگریوں کا مستند ہونا اور دنیا بھر میں تسلیم کیا جانا بھی ہے۔ جرمنی بین الاقوامی طالب علموں کی آبادی کے لحاظ سے دنیا میں پانچویں نبمر پر ہے اگر آپ پبلک یونیورسٹیز میں اپلائی کر رہے ہیں تو آپ کو ایڈمنسڑیشن اور ایڈمشن فیس کے علاوہ ٹیوشن فیس دینے کی ضرورت نہیں ہے جو کہ تقریباً ایک لاکھ تراسی ہزار روپے ماہانہ ہے جبکہ جرمنی میں رہنے کا سالانہ خرچ پندرہ لاکھ اکانوے ہزار روپے ہے۔
ترکی
ترکی میں نسبتاً کم خرچ پر ملنے والی معیاری تعلیم، وظیفے ، ٹیوشن فیس، صحت انشورنس اور سفر کی سہولیات جیسی مراعات خاص طور پر طلباء کو راغب کرتی ہیں۔ یوں بھی ترکی سیاحت کے میدان میں ایک خاص مقام رکھتا ہے۔ ترکی کی اسکالرشپس میں گریجویشن، پوسٹ گریجویشن، ڈاکٹریٹ اور ریسرچ اسکالر شپ حاصل کرنے والے طلبا کو قیام وطعام اور اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے ایک مخصوص رقم بھی دی جاتی ہے۔ اسکالر شپس حاصل کرنے والے تمام طلبا کو ترکی میں قیام کے دوران صحت کی سہولیات بھی فراہم کی جاتی ہیں۔ اس مقصد کے لیے ان کی ہیلتھ انشورنس کا پریمیم بھی ادا کیا جاتا ہے۔ ہر سال ایک لاکھ پچیس ہزار سے زائد طلبا ترکی کا رخ کرتے ہیں۔ جہاں ایک سو تراسی ہائر اکیڈمک انسٹی ٹیوشن ہیں۔ جس میں سے ایک سو نو یونی ورسٹیز ہیں جبکہ باقی پرائیوٹ اور نان پرافٹ ادارے ہیں۔
اوسطاً ایک طالب علم کو پبلک انسٹی ٹیوشن میں ڈگری کیلئے سالانہ چونسٹھ ہزار سے پچیس لاکھ روپے ادا کرنے ہوتے ہیں۔ یہاں پرائیوٹ یونیورسٹیز کو فیسوں میں رد و بدل کرنے کا اختیار حاصل ہے۔
چین
پاکستان اور چین کے تعلقات کے چرچے تو مسلسل سننے کو ملتے ہیں اور مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون میں نمایاں بہتری بھی آئی ہے لیکن حالیہ برسوں میں تعلیم کی غرض سے چین جانے والے پاکستانی طلبہ کی تعداد میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ پاکستانی طالب علموں کیلئے چین کا اسٹڈی ویزا حاصل کرنا آسان ہے کیونکہ پاک چین تعلقات بہت اچھے ہیں اور ان میں مزید کشادگی آ رہی ہے۔ چین میں تقریباً چھ سو انسٹی ٹیوشنز ہیں جو بین الاقوامی طالب علموں کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ یونی ورسٹی کی سالانہ فیس تریسٹھ لاکھ روپے ہے جبکہ ماہانہ رہائشی خرچہ پچپن ہزار روپے ہے۔ چین میں پڑھائی اور رہائش کا سالانہ خرچ گیارہ لاکھ نوے ہزار روپے بنتا ہے۔
چین کے تعلیمی اداروں میں پاکستانی طلبہ کی دلچسپی کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ وہاں تعلیم، رہائش اور دیگر اخراجات یورپ اور امریکہ سے قدرے کم ہیں۔
اٹلی
اٹلی بھی تعلیمی میدان میں کسی سے پیچھے نہیں۔۔اٹلی میں تعلیم حاصل کرنا بھی مالی اعتبار سے نہایت موزوں ہے۔ اٹلی اکسٹھ پبلک، تیس پرائیوٹ اور گیارہ پبلک ریسرچ آرگنائزیشنز کا مرکز ہے۔ اٹلی تعلیم حاصل کرنے کے خواہش مندوں کو سینٹرز فار ہائر آرٹسٹک ایجوکیشن کے نام سے یونی ورسٹی پروگرام آفر کرتا ہے اور تین سو انتالیس انگلش کورسز کا انگریزی میں انعقاد بھی کراتا ہے۔ اٹلی کی پبلک یونیورسٹیز ڈگری لیول اور اسٹڈی پروگرام کے حساب سے اپنی فیس کا تعین کرتی ہیں۔ یہاں کی اوسطاً سالانہ ٹیوشن فیس ایک لاکھ اناسی ہزار یورو ہے جبکہ پرائیوٹ یونی ورسٹیز کی سالانہ فیس پینتیس لاکھ اکاسی ہزار نوسو ساٹھ یورو ہے۔ رہائش کے اعتبار سے طلبا کو ماہانہ ایک لاکھ پچیس ہزار پاکستانی روپے خرچ کرنا پڑتے ہیں جس میں رہائش، پبلک ٹرانسپورٹ، کھانا، لوکل ٹریولنگ اور انٹرٹینمنٹ بھی شامل ہے۔
پاکستان میں طلبا اور طالبات اپنی تعلیم ختم ہونے سے پہلے کم از کم ایک مرتبہ مزید تعلیم کے لیے بیرون ملک جانے کا ضرور سوچتے ہیں۔ کچھ اسٹوڈنٹ بروقت منصوبہ بندی کرتے ہیں اور یونیورسٹیوں کے ساتھ خط و کتابت کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ اس طرح پاکستان میں فارغ التحصیل ہونے تک ان کا بیرون ملک یونیورسٹیوں میں داخلے کا کام بھی مکمل ہو جاتا ہے اور ویزہ ملنے کی شرط پر وہ اعلیٰ تعلیم کے روانہ بھی ہوجاتے ہیں، تاہم کچھ لوگ مالی وسائل کی وجہ سے فوراً نہیں جا پاتے مگر اس خواہش کو دل میں ضرور رکھتے ہیں۔ ایسے طلبا ان ممالک کا رخ کر کے بہترین تعلیم حاصل کرسکتے ہیں۔