یک صنفی نظام تعلیم سے مخلوط تعلیم کی طرف جاتے ہوئے 5 چیزیں ہمیشہ یاد رکھیں۔
یک صنفی نظام تعلیم سے مخلوط تعلیم کی طرف جاتے ہوئے 5 چیزیں ہمیشہ یاد رکھیں۔
جب آپ نے یک صنفی نظام تعلیم کے تحت پڑھتے ہوئے اپنی زندگی کے 12 سال لڑکیوں یا لڑکوں کے اسکول میں صرف کئے ہوں اور اس کے بعد کالج یا یونیورسٹی کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے آپ کو مخلوط نظام تعلیم (کو ایجوکیشن) کا حصہ بننا ہو تو یہ ایک مشکل تجربہ ثابت ہوسکتا ہے۔ کیونکہ مخلوط نظام تعلیم (کوایجوکیشن) میں آپ کو لوگ، ماحول، اصول و ضوابط اور پڑھانے کا انداز پہلے کے مقابلے میں مختلف ملے گا یہاں کے رویے اور توقعات بھی پہلے کی نسبت قطعی مختلف ہوں گی اس لیے ہوسکتا ہے شروع میں آپ کو کچھ مشکلات پیش آئیں تاہم اگر آپ کچھ چیزوں کو دھیان میں رکھیں تو اس نظام میں رہنا اور اسے سمجھنا آپ کے لیے آسان ہوجائے گا۔
اس بات سے ہٹ کر کہ آپ کی صنف کیا ہے، یک صنفی نظام تعلیم میں پڑھتے ہوئے آپ بہت ساری توقعات سے ماورا ہوجاتے ہیں جو کہ مخلوط نظام تعلیم میں بار بار آپ کے سامنے آتی ہیں۔ خاص طور پر لباس کے معاملے میں کیونکہ مخلوط نظام تعلیم میں روزانہ خوش لباس دکھائی دینا آپ کے لیے مالی طور پر ممکن نہیں۔ مخلوط نظام تعلیم میں کم ہی لوگ ہوتے ہیں جو روزانہ نت نئے اور مہنگے ملبوسات پہن کر کالج یا یونیورسٹی آتے ہوں۔ مثال کے طور پر اگر آپ ایک لڑکی ہیں اور آپ نے ہائی اسکول تک ساری تعلیم یک صنفی نظام تعلیم کے تحت حاصل کی ہے تو آپ نے اسکول کی وردی میں ہی اتنا عرصہ گزار دیا اور آپ کو اس پر کسی قسم کی کوئی ندامت یا شرمندگی محسوس نہیں ہوئی کیونکہ آپ کو یا آپ کی ہم جماعت طالبات کو اسکول کی اس وردی میں روزانہ اسکول آنے میں کبھی کوئی دقت پیش نہیں آئی۔ مگر جب بات ہو مخلوط نظام تعلیم کی تو اس میں زیادہ تر لوگ اپنے ظاہری حلیے اور بنائو سنگھار پر زیادہ توجہ دیتے ہیں جو کہ ظاہر ہے آسان نہیں ہوتا۔ اس لیے ہمارا مشورہ یہ ہے کہ مہنگے کپڑوں، دکھاوے اور اسی قسم کے دیگر معاملات میں پڑنے کی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ یہاں آپ صنفِ مخالف کو متاثر کرنے یا اپنے ملبوسات کی نمائش کرنے نہیں آئے بلکہ تعلیم حاصل کرنے آئے ہیں اور نہ ہی آپ کا کسی سے کوئی مقابلہ ہے۔
آپ کیسے بیٹھتے ہیں، کیسے اٹھتے ہیں، کیسے چلتے ہیں، کیسے کھاتے ہیں، کیسے بات کرتے ہیں اور آپ کا دوسروں کے ساتھ رویہ کیسا ہے۔ اس میں اس طرح سے بدلائو لانے کی ضرورت نہیں ہے کہ آپ کسی خوامخواہ کی مشکل میں پڑجائیں بلکہ اس سے بہتر ہے کہ آپ اپنی سوچ میں تبدیلی لائیں، مثال کے طور پر اگر آپ ایک لڑکے ہیں، آپ نے ساری عمر لڑکوں کے اسکول میں گزاری ہے اور اب آپ مخلوط نظام تعلیم یعنی کو ایجوکیشن میں پڑھ رہے ہیں اور کلاس میں بہت ساری لڑکیاں ہیں تو اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ آپ بلا وجہ پھیلنا شروع کردیں اور دوسروں کے لیے آزار کا باعث بنیں کیونکہ جب آپ صنفِ مخالف کے سامنے ہوں تو آپ کا فرض ہے کہ آپ کے رویے میں سامنے والے فرد کے لیے عزت و احترام نظر آئے۔ اس لیے کبھی بھی ایسی کوئی حرکت مت کریں جس سے سامنے والا فرد بے آرامی یا بے سکونی محسوس کرے۔
جب آپ یک صنفی نظام تعلیم کے ماحول میں ہوتے ہیں اور آپ کے اطراف آپ کی ہی صنف کے افراد موجود ہوتے ہیں تو آپ کے لیے کسی موضوع پر اپنی رائے کا بے دریغ اظہار کرنا آسان ہوتا ہے، اپنی بے لاگ رائے اور ذاتی خیالات کا اظہار کرتے ہوئے بعض اوقات آپ یہ بھی خیال نہیں رکھتے کہ آپ نے کہا کیا ہے۔ یہاں ہم آپ کو مشورہ دیں گے کہ خود پر ایک طرح کی ذاتی سینسرشپ نافذ کریں کیونکہ آپ کے ذاتی خیالات کسی کی دل آزاری کا باعث بھی بن سکتے ہیں اس لیے ہمیشہ سوچ سمجھ کر بات کریں، نرمی اور شائستگی سے پیش آئیں اور دوسروں کی رائے کو بھی اہمیت دیں کیونکہ یہ ایک ایسی چیز ہے جو آپ کو کوئی سکھانے کے لیے نہیں آئے گا بلکہ آپ نے خود اپنی حدود کا تعین کرنا ہے۔
اگر آپ کسی ایسے ماحول میں ہوں جہاں آپ کو لگے کہ آپ کی رائے ٹھوس اور درست ہے مگر کسی دوسرے کی دل آزاری کا باعث بن سکتی ہے یا کسی کو نقصان پہنچا سکتی ہے تو ایسے میں خود پر وہی سینسرشپ عائد کریں جس کے بارے میں ہم نے پہلے آپ کو بتایا ہے۔ خود کو بتائیں کہ آپ نے یہاں، اس وقت جو بھی رائے دینی ہے اسے بہت نرمی اور شائستگی کے ساتھ پیش کریں، اپنے موقف کو وضاحت کے ساتھ بیان کریں اور ساتھ میں یہ بھی واضح کریں کہ یہ آپ کی ذاتی رائے ہے اور کسی دوسرے فرد کا اس سے مفتفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
جب آپ اپنی رائے کا اظہار ذہانت، نفاست اور نرم خوئی سے کرتے ہیں تو آپ کھلے ذہن اور کشادہ دلی کے فن کے بارے میں بہت کچھ سیکھتے ہیں کیونکہ کھلے ذہن کے لوگ دوسروں سے بات چیت کرتے ہوئے اپنے خیالات کا اظہار نرمی اور شائستگی سے کرتے ہیں اور دوسرے کی رائے کو بھی اہمیت دیتے ہیں۔ اس لیے خود کو یہ بتائیں کہ آپ کے ارد گرد جو لوگ ہیں ان کی بھی اپنی اہمیت ہے اور وہ سب آپ سے مختلف ہیں اس لیے ان کی رائے بھی آپ سے مختلف ہوسکتی ہے۔ اگر آپ اپنے ہم خیال لوگوں میں ہی اٹھتے بیٹھتے ہیں تو اس بات کا غالب امکان ہے کہ آپ کوئی نئی چیز نہیں سیکھ سکیں گے۔
نئے لوگوں کے درمیان ہونا ایک طرح سے خوشی اور مذاق مستی کا باعث بھی ہوتا ہے مگر یہ آپ کی تعلیم پر منفی اثرات بھی ڈال سکتا ہے۔ اس لیے کبھی یہ مت سوچیں کہ آپ کے اردگرد جو لوگ موجود ہیں آپ انہیں متاثر کرنے آئے ہیں یا ان کے سامنے کسی قسم کی کوئی پرفارمنس دے رہے ہیں کہ لوگ آپ کے انداز اور رویے سے متاثر ہوں، یاد رکھیں کہ اس قسم کی کوئی بھی سوچ آپ کے لیے خطرناک ثابت ہوگی کیونکہ آپ دوسروں کے لیے خود کو محدود نہیں کرسکتے۔ اس بات کو ہمیشہ ذہن میں رکھیں کہ آپ کے لیے تعلیم ہی سب سے ضروری ہے، آپ کے اردگرد چاہے جتنے بھی افراد ہوں چاہے آپ کو سراہنے والے ہوں یا آپ کو پریشان کرنے والے آپ کسی کے لیے بھی اپنی تعلیم کو دائو پر نہیں لگا سکتے۔