ڈیجیٹل ڈیٹوکس کیا ہے؟ سوشل میڈیا کی لت سے کیسے نجات پائیں ؟
ڈیجیٹل ڈیٹوکس کیا ہے؟ سوشل میڈیا کی لت سے کیسے نجات پائیں ؟
اس دور میں ، ہم سب سوشل میڈیا اور ویب کے شوقین صارف بنتے جارہے ہیں۔ بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کے بعد ہم سب ہی اس کے جال میں پھنستے جا رہے ہیں۔ ہماری زیادہ تر زندگی کمپیوٹر یا موبائل فون کی اسکرین کے سامنے گزرتی ہے۔ کالج کی درخواست سے لے کر آن لائن پڑھنے تک ، زیادہ تر چیزیں ایک کلک کی دوری پر ہیں۔ یہ سب زندگی کا ایک حصہ اور طریقہ بن گیا ہے۔
سوشل میڈیا کی آمد سے انہماک، دھیان اور معاشرتی اضطراب جیسی چیزوں پر سنگین اثر پڑا ہے۔ سوشل میڈیا کے آنے سے چیزیں بہت زیادہ متاثر ہوئی ہیں۔۔۔ جیسے کسی چیز پر دھیان اور سوشل اینگزائٹی۔ ہمارا توجہ دینے کا دورانیہ اب کم ہوگیا ہے اور ہماری ترجیحات کے نظام میں بھی تبدیلی آگئی ہے کیوںکہ ہم نےحقیقی زندگی میں موجود بات چیت کے اصل نظام کو اسکرین سے تبدیل کر لیا ہے۔ ہم عجیب و غریب بات چیت کا پریشر نہیں سنبھال سکتے بلکہ اس سے بچنے کے لیے جلدی سے موبائل فون میں لگ جاتے ہیں تاکہ صورتحال تھم جائے۔ ہم آن لائن کی صورت میں ہر چیز میں فوری تسکین تلاش کرتے ہیں۔ بجائے اس کے کہ کسی کو آف لائن جاننے کی کوشش بھی کریں۔
صاحب عقل انسانوں کی طرح کام کرنے کے لیے یہ اہم ہوگیا ہے کہ ہم خود کو ڈیجیٹل دنیا سے الگ کرلیں۔ اب اس بات کی ضرورت ہے کہ ہم خود کو ان چیزوں سے پاک کرلیں تاکہ ہم حقیقت پسند ہوں اور عقلی بنیادوں پر کام کر سکیں۔ کچھ اہم اسٹیپس ہیں جو نہایت ہی آسان ہیں، یہ اقدامات شروع میں چاہے کتنے ہی مشکل یا چیلنجنگ محسوس ہوں زندگی میں آگے چل کر یہ آپ کے لیے مددگار ثابت ہونگے۔
بےبی اسٹیپس سے آغاز کریں۔
جب آپ دوستوں کے ساتھ گھوم رہے ہوں تو اپنے فون کوچیک نہ کریں ، دیکھیں کہ آپ کتنا صبر کرسکتے ہیں اس وقت تک کہ آپ کا دماغ آپ کو فون اٹھانے کو بولے۔ اپنے فون کو سائلنٹ پر رکھیں اور سامنے موجود لوگوں کے ساتھ گفتگو میں پوری طرح مشغول ہوجائیں پھر دیکھیں کہ کیا آپ ابھی بھی اپنے فون پر نوٹیفکیشن چیک کرتے ہیں۔
جب آپ سوشل میڈیا کا استعمال کم سے کم کریں گے تو ایسے بے شمار فوائد ہیں جو آپ کو محسوس ہونگے۔ آئیے ان کے بارے میں جانتے ہیں :
اچھی اور پُرسکون نیند :
آپ کے فون کی اسکرین سورج کی طرح روشن رہتی ہے اور آپ کے دماغ کو یہ سوچنے پر مجبور کرتی ہے کہ ابھی دن کا وقت ہے ، یہاں تک کہ گہری رات ہی کیوں نہ ہو۔ اس طرح کہ آپ رات کو بھی دن کی طرح جاگ رہے ہیں۔ رات کے وقت ہم پرسکون ہوتے ہیں اور اکثر لائٹیں بند کرکے بستر پر لیٹے ہوتے ہیں ، فون کی اسکرینیں ہمارے چہروں کے قریب ہوتی ہیں ۔ ہمیں اپنی اسکرین کے علاوہ اور کچھ نظر نہیں آتا اور ہمارا دماغ مسلسل ایسے کیمیکل خارج کرتا رہتا ہے جو ہمیں چوکس اور الرٹ رکھتے ہیں۔ البتہ جیسے ہی ایک بار جب ہم ان ڈیوائسز ، آلات کو چھوڑ دیتے ہیں اور خود سے ہی جیتنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں ، تو ہم اپنا وہی وقت اچھی نیند میں صرف کرسکتے ہیں۔
کچھ دھیان بٹانے والی چیزیں :
جب آپ ڈی ٹاکسی فکیشن کی طرف جاتے ہیں تو پھر آپ ایسے کاموں سے پرہیز کرتے ہیں جن سے آپ کا دھیان بٹتا ہے۔ اگر آپ کنسرٹ میں ہیں تو ، آپ کنسرٹ کا ہر لمحے ریکارڈ کرنے کی فکر کرنے کی بجائے اس سے لطف اٹھائیں گے۔ اگر آپ کلاس میں ہیں ، تو کمرے کے دوسری طرف اپنے دوست کو ٹیکسٹ کرنے کے بجائے اپنے استاد کے لیکچر پر توجہ مرکوز کر سکیں گے۔
حقیقی زندگی میں رابطے بڑھائیں :
سب کی سوشل میڈیا پر موجودگی کے سبب، آپ جانتے ہیں کہ آپ کے دوست کن چیزوں میں مشغول ہیں چاہے آپ نے ان سے بات نہ بھی کی ہو، لہٰذا جب اتفاقاً آپ کی ان سے ملاقات ہوجاتی ہے تو واقعی میں آپ کو یہ بھی معلوم نہیں ہوتا کہ ان سے کیا بات کرنی ہے۔ آن لائن ٹریک نہ رکھنے کی صورت میں، آپ آسانی سے مختلف موضوعات پر گفتگو کرسکتے ہیں اور روبرو بات چیت سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔ حقیقی زندگی میں لوگوں کے ساتھ آمنے سامنے بات چیت کا ایک اور اہم پہلو یہ ہے کہ یہ آپ کی بات چیت کی صلاحیت کو نکھارتا ہے۔ ہم میں سے بہت سارے افراد پریزنٹیشنز دینے سے خوفزدہ رہتے ہیں ، یا انٹرویوز میں جانے سے، یہاں تک کہ اپنے پڑوسی سے لفٹ میں بات کرنے سے بھی گھبراتے ہیں ، کیوںکہ ہماری نسل کی سماجی پریشانی (معاشرتی اضطراب) کی سطح عروج پر پہنچ چکی ہے۔ آمنے سامنے باہمی طور پر بات چیت کرنے کی عادت اس اضطراب کو کم کرنے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔
اپنے پسندیدہ مشغلوں میں وقت صرف کریں:
جب آپ ڈیٹاکسیفائنگ کر رہے ہوتے ہیں تو جتنا وقت آپ بچاتے ہیں اس کو اچھے اور نتیجہ خیز کاموں میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔ انسٹاگرام پر گھنٹوں اسکرولنگ میں وقت ضائع کرنے سے بہتر ہے کہ آپ اپنے پسندیدہ آلے (انسٹرومنٹ) کو سیکھنے کے لیے استعمال کریں۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ آپ کوئی کلاس لے سکتے ہیں یا اپنے آپ کو ایک نیا ہنر سکھا سکتے ہیں، یا کوئی اور ایسا کام کرسکتے ہیں جو آپ کرنا چاہتے ہوں۔ ہم اکثر سوشل میڈیا پر ایسی چیز دیکھتے ہیں جو ہم خود سے بھی کرنا چاہتے ہیں جیسے کوکنگ، بیکنگ، کلے میشن (مٹی سے سامان بنانا) یا پھر میک اپ ٹیوٹوریل بھی، اور پھر ہم خود ہی ان سب چیزوں کو ٹرائی کرنے کے لیے وقت نہ ہونے کا بہانہ بناتے رہتے ہیں۔ تو اب موقع سے فائدہ اٹھانے کا وقت آگیا ہے۔
فومو کا سامنا کرنے کا حوصلہ:
پیچھے رہ جانے کا خوف (فومو) ملینیلز اور جنریشن زی کے لیے تازہ ترین مصیبت ہے۔ ہم ہمیشہ مقامی اور عالمی سطح پر دنیا سے جڑے رہتے ہیں۔ ہم اکثر ان لوگوں کو سوشل میڈیا پر بہترین زندگی گزارتے دیکھتے ہیں جن کو ہم جانتے تک نہیں ہیں جبکہ خود کو پیچھے دیکھتے ہیں، یا اپنی زندگی میں کمی محسوس کرتے ہیں اورسمجھتے ہیں کہ زندگی سے بھرپور انداز میں لطف اندوز ہونے کے لیے آپ کو بھی وہی کام کرنے کی ضرورت ہے۔ پیچھے رہ جانے کا خوف محض خیالی تصورات سے پیدا کردہ وہم اور آنکھوں کا دھوکا ہے جو آپ کے ارد گرد کے ڈیجیٹل لوگوں کی طرف سے پیدا ہوتا ہے، جہاں ہم یہ فرض کرلیتے ہیں کہ سوائے ہمارے ہر ایک اپنی زندگی کو مکمل طور پر انجوائے کررہا ہے۔ لہٰذا ہمارا مشورہ ہے کہ سوشل میڈیا کا دبائو لے کر خود کو ایسا ظاہر کرنے کی کوشش مت کریں جو آپ اصل میں نہیں ہیں بلکہ اس کے برعکس اپنے اندر کے اصل انسان کو جاننے کے لیے ڈیٹوکس کا عمل اپنائیں اور اپنے اصل کی تعمیر میں وقت صرف کریں۔