کیا آپ اپنے شوق کو اپنا کیریئر بنانا چاہیں گے؟
کیا آپ اپنے شوق کو اپنا کیریئر بنانا چاہیں گے؟
آج کل ایک نیا رجحان چل رہا ہے کہ اپنے شوق کی پیروی کریں۔
آج کے اس جدید دور میں سوشل میڈیا نے لوگوں کو پلیٹ فارم دیا ہے کہ اپنے شوق اور جذبے کے ذریعے کمائی کریں۔ اگر آپ کسی بھی قسم کی قابلِ استعمال پراڈکٹ بنانے کے اہل ہیں چاہے وہ ملبوسات ہوں، بیگز ہوں، کتابیں ہوں، فون کور، آرٹ کی کوئی قسم ہو یا کچھ اور جس میں آپ کے ساتھ ساتھ عوام الناس کی بھی دلچسپی ہو، اسے آپ سوشل میڈیا کے ذریعے فروخت کرسکتے ہیں۔
اپنے شوق کو اپنا کیریئر بنانے کے آئیڈیے سے بہت لوگ فائدہ اٹھارہے ہیں، یہ پیسہ کمانے کا آسان ذریعہ ہے جس نے ایسے لوگوں کے لیے بھی کمائی کی راہ ہموار کی ہے جو دفتر کی 8 گھنٹے کی نوکری نہیں کرنا چاہتے یا بازاروں میں اپنی بنائی ہوئی چیزیں فروخت کرنے سے ہچکچاتے ہیں۔
اگر آپ باصلاحیت ہیں تو آپ کے لیے پیسے کمانا کچھ دشوار نہیں ہے، ذرا سی محنت کرکے آپ اپنے شوق کو اپنا کیریئر بنا سکتے ہیں۔
زندگی میں کتنی بار ایسا ہوا ہے کہ آپ نے اپنی ملازمت کو اس کام کے لیے ترک کرنے کے بارے میں سوچا ہو جو آپ کو پسند ہے؟
تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ بہت سے لوگ اپنے کیریئر سے مطمئن نہیں ہیں، یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے کسی مالی ضرورت کے تحت یا انتخاب کی کمی کے باعث ایسے کیریئر کو اپنایا جو اُن کا شوق نہیں تھا اور کچھ ہی عرصے بعد ان کا دل بھر گیا یا انہیں اپنے موجودہ کام سے کوفت ہونے لگی، ایسے لوگوں سے اگر پوچھا جائے کہ کیا وہ اس کام کو جاری رکھنا چاہتے ہیں تو وہ فوراً انکار کردیں گے۔ ان میں ایسے لوگ بھی شامل ہیں جنہیں شروع میں اس کام کو کرنا اچھا لگا تاہم وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان کی دلچسپی کم ہوتی گئی اور ایک وقت ایسا بھی آیا کہ وہ فوری طور پر اپنے موجودہ کام کو چھوڑنے کے بارے میں سوچنے لگے، مگر کوئی اور آپشن نہ ہونے کے باعث وہ اسی کام کو مسلسل کرتے رہنے پر مجبور ہیں کیونکہ انسان کوئی بھی کام پیسہ کمانے کے لیے کرتا ہے اور کام چھوڑنے کا مطلب ہے مالی طور پر عدم استحکام کا شکار ہونا اس لیے وہ لوگ نا چاہتے ہوئے بھی اپنے پیشے سے جُڑے ہوئے ہیں۔
کم از کم ہماری جنریشن کے حوالے سے ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ پرانی نسل کے مقابلے میں آج آپ کے پاس زیادہ آپشنز ہیں، آج آپ اپنے شوق کو اپنا پیشہ بنا سکتے ہیں اور اس سے اچھے پیسے بھی کماسکتے ہیں۔
تو کیا آپ بھی سوشل میڈیا کے ذریعے پورٹریٹ اسکیچنگ یا شاعری سے پیسہ کمانا چاہیں گے؟ یا وہی 9 سے 5 کی روایتی نوکری کرتے رہیں گے۔؟
اس سے پہلے کہ ہم کیریئر کی بات کریں پہلے آپ کے شوق اور لگن کی بات کرلیتے ہیں،
سب سے پہلے تو یہ جاننا ضروری ہے کہ اپنے شوق کی تکمیل سے آپ لطف اندوز کیوں ہوتے ہیں۔؟
کیا یہ آپ کو پریشانی کے عالم میں سکون سے ہم کنار کرتی ہے یا آپ کے لیے وقت گزاری کا اچھا ذریعہ ہے۔؟
ماہرینِ نفسیات کا کہنا ہے کہ اپنے شوق کی تکمیل سے ہم اس لیے لطف اندوز ہوتے ہیں کہ اسے کرنے کے لیے ہم پر کوئی دبائو نہیں ہوتا اور نہ آپ کو کسی قسم کی عجلت یا تاخیر کا اندیشہ ہوتا ہے۔
آپ اپنی پوری وابستگی اور لگن کے ساتھ اپنے شوق کی تکمیل میں مگن ہوتے ہیں چاہے اس میں آپ کو کتنا ہی وقت لگ جائے۔
دوسری جانب پیسے کمانے کے حوالے سے ماہرینِ نفسیات کا کہنا ہے کہ ایک دفعہ اگر آپ کا شوق آپ کے لیے پیسے کمانے کا ذریعہ بن جائے تو اس میں سے سکون کا عنصر خارج ہوجاتا ہے۔ اس سے حاصل ہونے والی خوشی اور لطف دور ہو جاتا ہے کیونکہ آپ کو اپنی پراڈکٹ کو جلد از جلد مکمل کرکے مارکیٹ تک پہنچانے کی عجلت ہوتی ہے جو آپ کے ذہن پر ایک طرح کا دبائو بنائے رکھتی ہے۔ آپ اپنی پراڈکٹ کو بروقت مکمل کرنے کے حوالے سے پریشان ہوتے ہیں، اپنی مصنوعات کو مزید خوبصورت، بہتر اور کامیاب بنانے کی تمنا بعض اوقات آپ کو زیادہ تخلیقی بنا دیتی ہے تاہم اکثر معاملات میں آپ پریشانی اور ذہنی تنائو کا شکار ہوتے ہیں۔
آپ کے ذہن کے عقبی گوشے میں کارفرما یہ فکر اگر مثبت رہے تو آپ کے لیے اپنے شوق کو کیریئر بنانا آپ کے لیے مالی استحکام کا باعث بنتا ہے اور اس سے آپ کو پیسے، خوشی اور سکون ملتا ہے۔
اپنے شوق کو کیریئر بنانے کا عمل نیا نہیں ہے برسوں پہلے بھی بہت سے لوگ 9 سے5 کی ملازمت کرنے کے بجائے اپنے شوق کو اپنا کیریئر بنانے کی جدوجہد کرتے تھے اور بہت سے لوگ اس میں کامیاب بھی رہتے تھے تاہم یہ سب ہر کسی کے لیے ممکن نہیں ہے، بہت سے لوگوں کو اپنے شوق کی تکمیل کی آزادی اور رعایت نہیں مل پاتی نہ ہی ان کے پاس اتنے وسائل ہوتے ہیں کہ وہ اپنے خوابوں کو تعبیر سے ہمکنار کر پائیں ایسے لوگ مجبوری کی حالت میں کوئی نہ کوئی ملازمت کرنے پر مجبور ہوتے ہیں اور ان کی ساری عمر اسی تگ و دو میں گزر جاتی ہے۔ ظاہر ہے زندگی گزارنے کے لیے وسائل کی ضرورت پڑتی ہے اور وسائل حاصل کرنے کے لیے کوئی نہ کوئی کام کرنا پڑتا ہے چاہے وہ آپ کو پسند ہو یا نہ ہو۔ بہت سے لوگوں پر ذمے داریوں کا بوجھ ہوتا ہے جو انہیں پانے شوق کی تکمیل سے روکتا ہے۔ لہٰذا خود اپنا باس بن کر اپنے شوق اور لگن کو تکمیل کی راہ تک لانا ہر کسی کے لیے ممکن نہیں ہوتا تاوقتیکہ ان کے پاس کام کی ٹھوس اخلاقیات، ضروری وسائل اور مارکیٹ دستیاب ہو جہاں وہ اپنا کام پیش کرسکیں اور اس کے بدلے انہیں مالی استحکام حاصل ہو۔
اگر آپ کے پاس بھی یہ سب کچھ ہے تو آپ کو کوئی ضرورت نہیں کہ کسی دفتر میں 9 سے 5 کی ملازمت کریں۔