سندھ میں یونیورسٹیز ترقیاتی فنڈز کا استعمال کرنے میں ناکام
سندھ میں یونیورسٹیز ترقیاتی فنڈز کا استعمال کرنے میں ناکام
سندھ کے پرو چانسلر اور بورڈز اینڈ یونیورسٹیز سے متعلق وزیر اعلیٰ کے مشیر نثار کھوڑو نے متعدد مقامی یونیورسٹیز کی اسکیموں کے لیے فنڈز مختص کرنے کے باوجود ترقیاتی منصوبوں پر عملدرآمد نہ ہونے پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔
نثار کھوڑو نے سندھ کی سرکاری یونیورسٹیز میں ترقیاتی اسکیموں سے متعلق ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی، شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی آف لا اور جامعہ کراچی کی انتظامیہ سے ڈیولپمنٹ پراجیکٹس کے بارے میں استفسار کیا اور ترقیاتی منصوبوں کی سست روی پر مایوسی کا اظہار کیا۔
مزید پڑھیں: ایچ ای سی نے بورڈ میں خالی آسامی کے لیے پانچ نام تجویز کر دیئے
اجلاس کے شرکاء کو بتایا گیا کہ تعمیراتی منصوبوں پر صرف 25 فیصد کام مکمل ہو سکا ہے اور اگر ڈیولپمنٹ پراجیکٹس مقررہ مدت میں مکمل نہیں ہوتے تو باقی فنڈز کی میعاد ختم ہوجائے گی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی آف لاء کو سٹی کیمپس تعمیر کرنے کے لیے حکومت سندھ کی جانب سے 200 ملین روپے مختص کیے گئے، لیکن یونیورسٹی نے صرف 51 ملین روپے کی سرمایہ کاری کی۔
اسی طرح ، جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کو لڑکیوں کے ہاسٹل اور تعلیمی بلاکس کی اپ گریڈیشن کے لیے791 ملین روپے دیئے گئے تھے لیکن یونیورسٹی نے اس ضمن میں ابھی تک کام شروع نہیں کیا ہے۔
مزید پڑھیں: حکومت نے ڈاکٹر طارق بنوری کو ایچ ای سی کے چیئرمین کے عہدے سے ہٹا دیا
دوسری جانب شہید بے نظیر بھٹو چیئر اینڈ کنونشن سینٹر تیار کرنے کے لیے سندھ حکومت کی جانب سے 17 ملین روپے دیئے گئے لیکن یونیورسٹی نے اس پر ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کیا۔
یونیورسٹی انتظامیہ نے تاخیر کی کوئی وجہ نہیں بتائی ہے۔ اجلاس کے شرکاء نے ڈیپارٹمنٹ کے اندر پراجیکٹ مینیجمنٹ یونٹ بنانے کا فیصلہ کیا تاکہ اس بات کا یقین کیا جاسکے کہ ترقیاتی اسکیمیں شیڈول کے مطابق مکمل ہوں گی۔
اس اہم اجلاس میں سیکریٹری برائے یونیورسٹیز اینڈ بورڈز علیم الدین، یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز، پراجیکٹ ہیڈز اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔