سی اے آئی ای میں غیر منصفانہ درجہ بندی پر طلباء کا اظہارِ افسوس
سی اے آئی ای میں غیر منصفانہ درجہ بندی پر طلباء کا اظہارِ افسوس
مارچ کے مہینے میں جب کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا غیر یقینی صورتحال سے گزر رہی تھی، کیمبرج اسسمنٹ انٹرنیشنل ایجوکیشن (سی اے آئی ای) نے مئی، جون 2020 کی سیریز کے سلسلے میں اپنے تمام امتحانات کے شیڈول کو ملتوی کرنے کا اعلان کیا تھا۔ متبادل کے طور پر بہت سوچ بچار کے بعد انسٹی ٹیوٹ فار فارن ایگزامینیشن نے ماضی کی کارکردگی اور رجسٹرڈ طلباء کو سرٹیفکیٹ جاری کرنے کے لیے دستیاب شواہد کی بنیاد پر گریڈز کے تشخیصی نظام کی غیر روایتی راہ کا انتخاب کیا۔ تاہم امتحانات ختم ہونے کے چار ماہ بعد گریڈز کے اعلان نے ہزاروں پاکستانی طلباء کی طرف سے بڑے پیمانے پر اعتراضات اٹھانے اور احتجاج کرنے پر مجبور کردیا ہے۔ ان طلباء نے گریڈز کی اس درجہ بندی کو متعصبانہ اور غیر منصفانہ قرار دیا ہے۔ تشویش اور پریشانی کا شکار ہونے والے طلباء کیمبرج کے اس گریڈز کی پیشگوئی کے نظام کو عجیب و غریب سمجھتے ہیں، ان کہنا ہے کہ اس سے یونیورسٹی کے داخلے اور اسکالرشپس کی فراہمی پر منفی اثر پڑے گا۔
مزید پڑھیں: سندھ حکومت نے 15 اگست کو پرائیویٹ اسکول دوبارہ کھولنے کا فیصلہ مسترد کردیا
لاہور کے اے لیول کے طالب علم عبداللہ عقیل نے ایکسپریس میڈیا کو بتایا کہ مجھے کینیڈا کی ایک یونیورسٹی کی جانب سے مشروط پیش کش کی گئی تھی، جبکہ تین مضامین میں متوقع گریڈز اے پلس، اے اور بی تھے۔ جن کے لیے میں نے اندراج کیا تھا اور میں اس سال اپنی انڈرگریجویٹ تعلیم شروع کرنے کے لیے تیار تھا لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ جب 11 اگست کو میں نے نتائج دیکھے تو مجھے بی، سی اور ڈی گریڈز دیئے گئے۔ اب ظاہر ہے یہ کہنے کی ضرورت نہیں ہے کہ میرا داخلہ منسوخ کردیا گیا ہے۔ انہوں نے تاسف کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر اب کیمبرج کسی طرح کی ری ایڈجسٹمنٹ تک پہنچ بھی جاتا ہے تو اس سے کوئی فائدہ نہیں کیونکہ نقصان پہلے ہی ہو چکا ہے۔
دوسری جانب وفاقی وزیر برائے تعلیم شفقت محمود نے اس معاملے کو حل کرنے کے لیے جمعرات کے روز ٹویٹر پر کچھ بات چیت کی اور کہا میں چاہتا ہوں کہ سارے طلباء یہ جان لیں کہ ہم اے اور او لیولز کے نتائج سے ناخوش ہیں اور کیمبرج کو غیر مشروط طور پر اپنے تحفظات سے آگاہ کیا ہے اور ہمیں جلد ہی جواب کی توقع ہے۔ انہوں نے اظہار خیال کیا کہ ہمارا غیر ملکی امتحانات بند کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ انہوں نے مقامی تعلیمی نصاب کی اپ ڈیٹنگ کے بارے میں ایک الگ ٹویٹ میں مزید کہا کہ کون سا سلسلہ جاری رکھنا ہے اس کا انتخاب ہمیشہ طلبا کے ساتھ رہے گا۔
مزید پڑھیں: پنجاب کے اسکولوں کی ایس او پیز کے نفاذ کے لیے فنڈز کی درخواست
دوسری جانب کیمبرج کے ڈپٹی کنٹری مینیجر برائے پاکستان شاہد اشرف کا کہنا ہے کہ کیمبرج، اسکولوں کی جانب سے تنزلی سے متعلق شکایات پر توجہ دے رہا ہے۔ ایکسپریس میڈیا کے نمائندے کے ساتھ بات چیت میں شاہد اشرف نے کہا کہ یونیورسٹیز کے ذریعے گریڈز دینے کا سلسلہ جاری ہے اور ان پر اعتماد کیا جانا چاہیے۔ ہم برطانیہ میں کچھ سرکاری حکام کے فیصلوں سے آگاہ ہیں اور اگلے ہفتے کے اوائل میں مزید معلومات کے منتظر ہیں کہ ان کا نفاذ کیسے کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اسکول ہم سے مختلف طرح کی اپیلیں کرسکتے ہیں جبکہ طلباء اکتوبر اور نومبر میں ہمارے امتحانات لے سکتے ہیں، انہوں نے کہا کہ نوجوان نسل کا تعلیمی مستقبل بچانے اور اسکولوں کی مدد کے لیے اضافی مضامین اور متبادل انتظامات کے ساتھ ہماری طرف سے بھرپور تعاون کیا جائے گا۔
(ذرائع کی شناخت ظاہر نہ کرنے کی غرض سے کچھ نام تبدیل کردیے گئے ہیں)