پنجاب کے اسکولوں کی ایس او پیز کے نفاذ کے لیے فنڈز کی درخواست
پنجاب کے اسکولوں کی ایس او پیز کے نفاذ کے لیے فنڈز کی درخواست
اطلاعات کے مطابق پنجاب کے بیشتر سرکاری اسکول چپراسی اور سیکیورٹی گارڈز کی خدمات حاصل کرنے اور بنیادی انفرااسٹرکچر قائم کرنے کی مالی صلاحیت نہیں رکھتے۔
مبینہ طور پر پنجاب کے 90 فیصد اسکول کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے خطرے کو کم کرنے کے لیے صوبائی حکومت کے جاری کردہ ایس او پیز پر عمل درآمد کرنے کے متحمل نہیں ہیں، اس کے علاوہ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ صوبے کے 85 فیصد پرائیویٹ اسکول فی طالب علم 2 ہزار روپے ماہانہ سے 5 ہزار روپے ماہانہ تک فیس وصول کرتے ہیں۔
اسکول انتظامیہ اور اسکول مالکان نے ایس او پیز پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے حکومت سے فنڈز فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
مزید پڑھیں: آج ہمیں آئی ٹی کی پہلے سے کہیں زیادہ ضرورت ہے، صدرعارف علوی
اسی طرح اساتذہ اور انتظامیہ سمیت طلباء کے والدین بھی ایس او پیز کے نفاذ کے بارے میں تشویش کا شکار ہیں۔
حکومت پنجاب نے حال ہی میں سرکاری اور نجی اسکولوں کے لیے تفصیلی ایس او پیز کا اعلان کیا ہے کیونکہ توقع کی جارہی ہے کہ ستمبر کے وسط میں اسکول دوبارہ کھول دیئے جائیں گے۔
ایس او پیز کی دستاویز کے مطابق اسکولوں میں تمام ان ڈور گیمز، کھیلوں کی سرگرمیاں، سیمینار اور تقریری مقابلوں پر بندش ہوگی جبکہ طلباء اور اساتذہ کے لیے ماسک پہننا لازمی ہوگا۔ اسکولوں کی انتظامیہ سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ اسکولوں میں صفائی ستھرائی کو یقینی بنائیں اور ہینڈ سینی ٹائزرز، صاف پانی اور صابن وغیرہ سمیت صفائی ستھرائی سے متعلق مصنوعات کی دستیاب کے کے لیے مناسب انتظامات کریں۔ حکومت کے جاری کردہ رہنما خطوط میں ایس او پیز کے نفاذ کے لیے متعدد دیگر ہدایات بھی دی گئی ہیں۔
سرکاری و نجی اسکولوں کی ٹیچرز یونینز نے بھی ایس او پیز کی جاری کردہ گائیڈ لائنز پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بیشتر اسکولوں میں ایس او پیز کو نافذ کرنے کے لیے درکار وسائل کی کمی ہے اس لیے حکومت پنجاب ایس او پیز کے نفاذ کے لئے سرکاری اسکولوں کو فنڈز جاری کرے کیونکہ ان کے پاس اس مقصد کے لیے وسائل نہیں ہیں۔
مزید پڑھیں: جارجیا میں کورونا وائرس پھیلنے کے بعد 925 طلباء اور عملے کو قرنطینہ کردیا گیا
پنجاب ٹیچرز یونین کے جنرل سکریٹری رانا لیاقت نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پنجاب حکومت سے ہماری درخواست ہے کہ اگر وہ اساتذہ اور طلباء کی صحت کے بارے میں مخلص ہیں تو وہ فوری طور پر اسکولوں میں کورونا وائرس کے خاتمے کے لیے خصوصی فنڈز جاری کریں تاکہ ان کو دوبارہ کھولنے سے پہلے ہی استعمال کیا جاسکے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے 90 فیصد اسکولوں میں 3000 روپے سے کم فیس وصول کی جارہی ہے جس میں ہزاروں ایسے ادارے بھی شامل ہیں جہاں بچوں سے ماہانہ فیس 500 روپے سے لے کر 2 ہزار ماہانہ تک لی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک طالب علم سے صرف 500 روپے ماہانہ وصول کرنے والے اسکول ایس او پیز کو کیسے نافذ کرسکتے ہیں۔ رانا لیاقت نے کہا کہ حکومت کو نجی اسکولوں میں سہولیات فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں ماسک اور سینیٹائزر بھی مہیا کرنے چاہئیں.