مشی گن کے اسکول میں فائرنگ سے 3 طالب علم ہلاک اور 8 زخمی، 15 سالہ نوجوان گرفتار

مشی گن کے اسکول میں فائرنگ سے 3 طالب علم ہلاک اور 8 زخمی، 15 سالہ نوجوان گرفتار

مشی گن کے اسکول میں فائرنگ سے 3 طالب علم ہلاک اور 8 زخمی، 15 سالہ نوجوان گرفتار

حکام نے بتایا کہ منگل کے روز مشی گن کے ایک ہائی اسکول میں ایک 15 سالہ لڑکے نے سیمی آٹومیٹک پستول سے گولیاں چلائیں جو اس کے والد نے کچھ دن پہلے خریدی تھی، فائرنگ کے نتیجے میں حملہ آور کے تین ساتھی طالب علم ہلاک اور دیگر آٹھ افراد زخمی ہو گئے۔

آکلینڈ کاؤنٹی کے شیرف مائیکل بوچرڈ نے آکسفورڈ ہائی اسکول میں ہنگامہ آرائی کے چند گھنٹے بعد ایک نیوز بریفنگ میں بتایا کہ تفتیش کاروں کو یہ بتانے میں ہچکچاہٹ ہو رہی ہے کہ تشدد کے اس ناقابل بیان اور ناقابل معافی عمل کو کس چیز نے جنم دیا ہے۔

مزید پڑھیئے: ایچ ای سی نے طلباء کو خبردار کیا ہے کہ وہ جعلی ایجنٹوں سے ہوشیار رہیں

مائیکل بوچرڈ نے کہا کہ مشتبہ شخص کو شوٹنگ شروع ہونے کے چند منٹ بعد پولیس نے غیر مسلح کرکے حراست میں لے لیا، جس نے تفتیش کاروں کے ساتھ بات کرنے سے انکار کر دیا۔ تاہم، اس کے والدین نے وکیل کی خدمات حاصل کرلیں اور حکام کو اپنے بیٹے کا انٹرویو کرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔

شیرف مائیکل بوچرڈ نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ جس شخص کو فائرنگ کے اس واقعے کے مقصد کے بارے میں سب سے زیادہ علم ہے وہ ابھی اس پر بات نہیں کر رہا۔

حکام نے بتایا کہ مشی گن میں واقع آکسفورڈ ہائی اسکول ڈیٹرائٹ سے تقریباً 40 میل (65 کلومیٹر) شمال میں واقع ہے جہاں دوپہر کے قریب خونریزی کا آغاز ہوا، اس کے بعد اسکول کے خوفزدہ طلبا اور اساتذہ کو اسکول کے اندر ادھر ادھر چھپتے دیکھا گیا۔

مائیکل بوچرڈ کا کہنا تھا کہ پولیس کی طرف سے تیز رفتار اور بروقت کارروائی کی گئی جو منٹوں میں جائے وقوعہ پر پہنچی اور سیدھی اس مقام کی طرف بڑھی جہاں سے گولیوں کی آواز آرہی تھی، پولیس کی بروقت آمد سے بہت زیادہ جانی نقصان کو روکا گیا۔

بوچرڈ نے کہا کہ انہوں نے نوجوان ملزم کا سامنا کیا تو اس وقت اس کے ہاتھ میں اسلحہ تھا تاہم اس نے پولیس کو دیکھ کر اپنے سر پر ہاتھ رکھ کر ہتھیار ڈال دیے۔

شیرف مائیکل بوچرڈ نے کہا کہ تشدد کے دوران واقعات کی صحیح ترتیب واضح نہیں ہے، لیکن پولیس کا خیال ہے کہ ملزم اسلحہ کو ایک بیگ میں رکھ کر اسکول لایا تھا۔

 

ملزم کو بچوں کے لیے مخصوص حراست میں رکھا گیا۔

مزید پڑھئیے: پنجاب یونیورسٹی کا سندھ کے طلباء کو داخلے دینے سے انکار

شیرف مائیکل بوچرڈ نے کہا کہ پولیس بالآخر اپنی تفتیش کے نتائج کو استغاثہ کے حوالے کر دے گی، جو فیصلہ کریں گے کہ کیا الزامات عائد کیے جائیں اور آیا مشتبہ شخص پر بالغ یا نابالغ کے طور پر فرد جرم عائد کی جائے گی۔

آکلینڈ کاؤنٹی کے ایگزیکٹیو ڈیوڈ کولٹر نے کہا کہ فی الحال، 15 سالہ مشتبہ نوجوان، جس کا نام حکام نے اس لیے چھپایا تھا کہ وہ نابالغ ہے، کو نابالغوں کے حراستی مرکز میں ایک خصوصی سیل میں حراست میں رکھا جا رہا ہے تاکہ وہ خودکشی نہ کرسکے۔

حکام نے بتایا کہ فائرنگ کے باعث تین طالب علموں کی موت ہو گئی، ایک 16 سالہ لڑکا اسپتال جاتے ہوئے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا، اور دو لڑکیاں، جن کی عمریں 14 اور 17 سال تھیں ان کی موت کی تصدیق کردی گئی ہے۔

گولیاں لگنے سے زخمی ہونے والے آٹھ دیگر افراد میں سے سات طالب علم تھے، جن میں سے دو سر پر گولی لگنے کے باعث شدید زخمی ہیں اور انہیں اسپتال میں طبی امداد دی جارہی ہے۔ ایک ٹیچر کے کندھے پر زخم آیا تھا جس کا علاج کیا گیا اور بعد میں اسے فارغ کر دیا گیا۔

انڈر شیرف مائیکل میک کیب نے پہلے کہا تھا کہ ہنگامہ آرائی کے دوران 15 سے 20 راؤنڈ فائر کیے گئے، جو کہ پانچ منٹ کے عرصے میں فائر کیے گئے۔

بوچرڈ نے کہا کہ لڑکا 9 ملی میٹر کی پستول سے لیس تھا جو اس کے والد نے 26 نومبر کو خریدی تھی، اس کے ساتھ تین 15 راؤنڈ میگزین بھی تھے۔ شیرف نے بتایا کہ جب نوجوان کو گرفتار کیا گیا تو بندوق میں سات زندہ راؤنڈ باقی تھے۔

شیرف کے مطابق، لڑکا بظاہر منگل کے حملے سے پہلے بندوق سے گولی چلا رہا تھا اور اس نے ہتھیار اور ایک ہدف کی تصاویر پوسٹ کی تھیں جسے وہ استعمال کر رہا تھا۔

 

'امریکا کا مسئلہ'

 صدر جو بائیڈن نے مینیسوٹا کے ایک ٹیکنیکل کالج کا دورہ کرتے ہوئے صحافیوں کو بتایا کہ میرا دل اپنے پیاروں کو کھونے کے ناقابل تصور غم کو برداشت کرنے والے خاندانوں کے لیے دکھتا ہے۔

امریکی اسکول فائرنگ کی ایک طویل سیریز میں تازہ ترین واقعہ ممکنہ طور پر بندوقوں پر قابو پانے اور دماغی صحت کی دیکھ بھال کے بارے میں بحث کو ہوا دے گا، بہت سی ریاستیں اپنے شہریوں کو آتشیں اسلحے تک آسانی سے رسائی کی اجازت دیتی ہیں جب کہ ذہنی صحت کے امراض میں سے اکثر علاج نہیں ہوتا۔

مشی گن کے گورنر گریچین وائٹمر نے جو جائے وقوعہ پر پہنچے اور میک کیب کے ساتھ میڈیا کے سامنے آئے، اس موقع پر کہا کہ یہ ایک انوکھا امریکی مسئلہ ہے جس پر ہمیں توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

طالبہ ایبی ہوڈر نے ڈیٹرائٹ فری پریس کو بتایا کہ وہ کیمسٹری کی کلاس میں تھی جب اس نے شیشہ ٹوٹنے کی آواز سنی۔

 اسی اسکول کی طالبہ 15 سالہ ایبی ہوڈر نے اخبار کو بتایا کہ ان کا ایک ٹیچر لڑکھڑاتے ہوئے بھاگ رہا تھا جسے غالباً گولی لگی تھی۔

سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ویڈیو میں طالب علموں کو ایک رکاوٹ والے کلاس روم میں لپٹے ہوئے دکھایا گیا ہے جب کہ باہر سے کوئی شخص دروازے سے چیختا ہے کہ باہر آنا محفوظ ہے، یہ شخص خود کو شیرف کے دفتر سے وابستہ ہونے کا اعلان کر رہا ہے۔

ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک ٹیچر جواب دیتا ہےکہ ہم یہ خطرہ مول نہیں لے رہے ہیں، اور طلباء جنہیں ڈر تھا کہ شوٹر انہیں ہال میں پھنسانے کی کوشش کر رہا ہو گا وہ پچھلی کھڑکی سے باہر نکل گئے اور جلد ہی یونیفارم والے پولیس اہلکاروں سے ملے۔

 

 

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©️ 2021 کیمپس گرو