پالیسی میں تاخیر سے پنجاب میں سرکاری اسکولوں کے 90 لاکھ بچوں کے متاثر ہونے کا خدشہ
پالیسی میں تاخیر سے پنجاب میں سرکاری اسکولوں کے 90 لاکھ بچوں کے متاثر ہونے کا خدشہ
لاہور: محکمہ تعلیم پنجاب کورونا وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والی رکاوٹ کے باعث اسکولوں سے دور ہونے والے 90 لاکھ بچوں کو 54،200 سرکاری اسکولوں میں داخل کرنے کے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش کر رہا ہے۔
اطلاعات کے مطابق یہ منصوبہ مارچ کے لیے طے کیا گیا تھا جس کے مطابق اس سال پرائمری اسکولوں میں 70 لاکھ، آٹھویں جماعت میں 15 لاکھ اور نویں، دسویں اور ہائیر سیکنڈری درجے میں 5 لاکھ بچوں کو داخل کیا جانا تھا۔
تاہم محکمہ صحت کی جانب سے نئی انرولمنٹ پالیسی وضع کرنے میں تاخیر کے باعث اس منصوبے کے جلد نافذ ہونے کا امکان مبہم نظر آتا ہے۔ پنجاب کے وزیر تعلیم نے بتایا کہ کورونا وائرس سے پھیلنے والے وبائی امراض کے باعث پیدا ہونے والی ہنگامی صورتحال کی وجہ سے اندراج کے عمل میں تاخیر ناگزیر ہے۔ مزید یہ کہ بورڈ آف انٹرمیڈیٹ ایجوکیشن پنجاب نے گریڈ 9 کے امیدواروں کی رجسٹریشن شروع کردی ہے جو رواں ماہ میں مکمل ہوجائے گی۔
اطلاعات کے مطابق اگر داخلے کا عمل شیڈول کے مطابق شروع نہیں ہوتا ہے تو 90 لاکھ سے زائد طلباء مزید ایک سال کے لیے پھنسے رہ جائیں گے اور انہیں اپنی تعلیم کا سلسلہ بھی ادھورا چھوڑنا پڑسکتا ہے۔
ایچ ای کی تعلیم دشمن پالیسیاں، جی سی یونیورسٹی کا شدید احتجاج
جی سی یونیورسٹی، لاہور نے اپنی فیکلٹی سے مشاورت کے بعد یونیورسٹی ترمیمی ایکٹ 2020ء اور ایچ ای سی کی تعلیم دشمن پالیسیوں کے خلاف شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ اے ایس اے جی سی یونیورسٹی،لاہور کے صدر ڈاکٹر عاطف شہباز اور جنرل سیکرٹری ڈاکٹر احتشام علی نے کہا ہے کہ اگر حکومت کی طرف سے پبلک سیکٹر یونیورسٹیز کی خود مختاری کو سلب کیا گیا تو وہ فپواسا کے پلیٹ فارم سے حکومت کے خلاف جدو جہد کا حق محفوظ رکھتے ہیں، انھوں نے مزید کہا کہ پہلے ہی حکومت ایچ ای سی بجٹ میں کمی اور اساتذہ کی تنخواہوں میں اضافہ نہ کر کے اپنی ترجیحات کا اعلان کر چکی ہے اب اگر اس نے ترمیمی ایکٹ کو نافذ کرنے کی کوشش کی تو جی سی یونیورسٹی، لاہور کے تمام اساتذہ سراپا احتجاج ہونگے