تعطیلات کے دوران اساتذہ کو اسکول آنا ہوگا، شہرام تراکئی
تعطیلات کے دوران اساتذہ کو اسکول آنا ہوگا، شہرام تراکئی
پشاور: صوبائی وزیر تعلیم شہرام خان ترکی نے کہا ہے کہ تعطیلات میں تمام اساتذہ اسکولوں میں باقاعدہ حاضر رہیں گے۔ جن جن علاقوں میں نیٹ کی سہولیات موجود نہیں ہوں گی ان بچوں کو گھروں کے لئے کام دیا کریں جائیگا، والدین بھی اگر بچوں کی پڑھائی کے دوران مشکل محسوس کریں تو اساتذہ انکی رہنمائی کے لئے اسکولوں میں موجود ہوں گے۔
مزید پڑھیں: ریڈیو پاکستان کا تدریسی نشریات کا آغاز
ان خیالات اظہار انہوں گزشتہ روز میڈیا سیل میں صحافیوں کو تعطیلات اور اس دوران تعلیمی سرگرمیوں کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سیکرٹری تعلیم ندیم اسلم چودھری بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔ صوبائی وزیر نے بتایا کے 26 نومبر سے 24 دسمبر تک کورونہ کی تعطیلات وفاقی حکومت اور این سی اؤ سی کے فیصلوں کی روشنی میں کی گئی ہیں تاہم وزیر اعلی خیبر پختوںخواہ کے ساتھ بھی اس بارے میں تفصیلی بات کی ہے، وزیر تعلیم نے کہا کے 25 دسمبر سے 11 جنوری 2021 تک موسم سرما کی تعطیلات ہوں گی۔ دسمبر میں ہونے والے تمام امتحانات ملتوی کردیے گئے ہیں جو حالات بہتر ہونے پر جنوری کے آخر میں لئے جائیں گے البتہ اساتذہ کی بھرتی کے لئے امتحانات اپنے شیڈول کے مطابق ایس اؤ پیز کے تحت لئے جائیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کے تمام اساتذہ باقاعدگی کے ساتھ اسکولوں میں اپنی ڈیوٹی دیں گے۔ جو بچوں کو گھروں کے لئے کام بھی دیں گے اور پھر بعد میں کم کو چیک بھی کیا جائے گا کیونکے یہ کام سالانہ امتحانات کے ساتھ منسلک کیا جائیگا اور اسی سے بچوں کی تعلیمی معیار کا جائزہ بھی لیا جائے گا۔ وزیر تعلیم نے بتایا کے ہاسٹل میں 30 فیصد بچوں کو رہنے کی اجازت ہوگی اور ان میں وہی بچے ہونگے جو دور دراز کے علاقوں سے تعلق رکھتے ہیں۔
مزید پڑھیں: پنجاب کے تمام بورڈز نے خصوصی امتحانات برائے 2020 کے نتائج کا اعلان کردیا
انہوں نے کہا کے اساتذہ کی اسکولوں میں حاضری کو یقینی بنایا جائے گا۔ نجی اسکولوں کی تعطیلات میں بھی فیسیں وصول کرنے کے سوال پر انہوں نے کہا کے اس بارے میں کیس عدالت میں ہے اس لئے اس پر بات نہیں کی جا سکتی البتہ اس بارے میں یہ کہوں گا کہ نجی اسکولوں کے اپنے مسلے ہیں اور والدین کے اپنی مشکلات ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کے اسکولوں میں بچے ہفتے میں صرف ایک دن آ کر گھر کے لئے کام لیں گے جہاں پر تعداد زیادہ ہوں گی وہاں پہلے سے جاری ایس اؤ پیز کا خیال رکھا جائے گا۔