مغربی بنگال: ٹیچرز نے دیواروں کو بلیک بورڈز میں تبدیل کردیا
مغربی بنگال: ٹیچرز نے دیواروں کو بلیک بورڈز میں تبدیل کردیا
مارچ 2020 میں ملک بھر میں سخت کورونا پابندیوں کے بعد مقامی اسکول بند ہو گیا تھا
مشرقی بھارت کے ایک گاؤں میں اساتذہ نے دیواروں کو بلیک بورڈز اور سڑکوں کو کلاس رومز میں تبدیل کر دیا ہے تاکہ ملک میں اسکولوں کی طویل بندش کی وجہ سے ہونے والے تعلیمی ازالے کو کم کیا جا سکے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق، مشرقی ریاست مغربی بنگال کے ضلع پچم بردھمان کے قبائلی گاؤں جوبہ اٹپارہ میں 34 سالہ دیپ نارائن نائیک نے مکانات کی دیواروں پر سیاہ رنگ کرکے بلیک بورڈ پینٹ کردیے، یہ باہمت ٹیچر پچھلے ایک سال سے بچوں کو سڑکوں پر پڑھا رہا ہے۔
مارچ 2020 میں ملک بھر میں سخت کورونا پابندیاں عائد ہونے کے بعد مقامی اسکول بند ہو گیا تھا جس سے بچوں کی تعلیم کا حرج ہورہا تھا۔
مزید پڑھئے: سپریم کورٹ نے وکلاء کی جعلی ڈگریوں پر کمیٹی بنانے کا اشارہ دے دیا
نائیک کا کہنا ہے کہ جب سے لاک ڈاؤن لگایا گیا ہے ہمارے بچوں کی تعلیم بند ہو گئی ہے۔
کرن طوری، جن کا بچہ دیپک نائیک کے ساتھ اسٹریٹ اسکول میں پڑھتا ہے، نے رائٹرز کو بتایا کہ بچے سارا دن ادھر ادھر گھومتے رہتے تھے، اور صرف وقت ضائع کررہے تھے مگر پھر یہ استاد آیا اور انہیں پڑھانا شروع کیا۔
خبر رساں ادارے رائٹرز نے بتایا ہے کہ نائیک، طلبا کو مقبول نرسری نظمیں پڑھانے سے لے کر ماسک پہننے اور ہاتھ دھونے کی اہمیت تک سب کچھ سکھاتا ہے اور یہاں رہنے والے دیہاتیوں کے لیے اسٹریٹ ٹیچر کے نام سے مشہور ہے۔
پچھلے مہینے سے ملک بھر کے اسکول آہستہ آہستہ دوبارہ کھلنا شروع ہو گئے ہیں۔ کچھ وبائی امراض کے ماہرین اور سماجی سائنس دان بچوں کے تعلیمی نقصان کو روکنے کے لیے مکمل طور پر اسکول اور دیگر تعلیمی ادارے کھولنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
مزید پڑھئے: ناکام طالب علموں کو پاس کرنے کا حکومتی فیصلہ مسترد
ایک اسکالرز گروپ کی طرف سے اگست میں کیے گئے تقریباً 1400 اسکول کے بچوں کے سروے سے پتہ چلا کہ دیہی علاقوں میں صرف 8 فیصد باقاعدگی سے آن لائن تعلیم حاصل کر رہے تھے، 37 فیصد بچے بالکل بھی نہیں پڑھ رہے تھے اور بچوں کی نصف کے قریب تعداد ایسی تھی جو چند الفاظ سے زیادہ پڑھنے سے قاصر تھے۔
انہوں نے کہا کہ زیادہ تر والدین چاہتے تھے کہ اسکول جلد از جلد دوبارہ کھل جائیں۔
دیپ نائیک نے کہا کہ وہ پریشان ہیں کہ ان کے طلباء، جن میں سے بیشتر پہلی نسل کے سیکھنے والے ہیں اور جن کے والدین روزانہ اجرت کمانے والے ہیں ، اگر وہ اسکول جاری نہیں رکھتے تو تعلیمی نظام سے بالکل ہی دور ہوجائیں گے۔
انہوں نے رائٹرز کو بتایا کہ میں بچوں کو گاؤں میں گھومتے ہوئے، مویشیوں کو چراتے ہوئے دیکھتا ہوں اور میں اس بات کو یقینی بنانا چاہتا ہوں کہ ان کا تعلیمیمی سلسلہ بند نہ ہو۔