کورونا وائرس کے خطرے کے باعث زیبسٹ کا کیمپس بند کردیا گیا
کورونا وائرس کے خطرے کے باعث زیبسٹ کا کیمپس بند کردیا گیا
کراچی: زیبسٹ میں کورونا وائرس
کے کیسز ظاہر ہونے کے ساتھ ہی یونیورسٹی انتظامیہ نے آن لائن سیمسٹر کے بدلے ہائبرڈ اسباق کو 30 نومبر تک معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پاکستان میں کورونا وائرس کی دوسری لہر کے باعث شہید ذوالفقار علی بھٹو انسٹی ٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (زیبسٹ) کی انتظامیہ نے کراچی میں اپنے کیمپس کو مزید ایک ماہ کے لیے بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
صرف ایک ماہ قبل تعلیمی سرگرمیاں دوبارہ شروع کرنے کے بعد اب تمام فزیکل کلاسز کو مکمل طور پر معطل کر دیا گیا ہے جبکہ یونیورسٹی میں جاری تعلیمی سیشن کو آن لائن منتقل کردیا گیا ہے۔ طلباء اور اساتذہ کو جاری کردہ تازہ ترین نوٹیفکیشن کے مطابق توقع ہے کہ یہ اعلیٰ تعلیمی ادارہ 30 نومبر تک بند رہے گا۔ تاہم یکم دسمبر سے یونیورسٹی کو دوبارہ کھولنے کی تجویز ابھی بھی قابل عمل ہے اور وائرس کی صورتحال کا مکمل جائزہ لینے کے بعد ہی اسے حتمی شکل دی جائے گی جو عارضی طور پر یونیورسٹی کو دوبارہ کھولنے کی تاریخ کے قریب ہے۔
مزید پڑھیں: نومبر میں پڑھنے کے لیے وزیراعظم کی تجویز کردہ کتاب
اس سے قبل کورونا وائرس کی ابتدائی لہر کے بعد سخت ایس او پیز کے ساتھ یونیورسٹی نے سیکھنے کا ہائبرڈ ماڈل اپنانے کا انتخاب کیا تھا جسے سیمسٹر آن لائن اور کیمپس میں اسباق کے درمیان تقسیم کیا گیا تھا۔
یونیورسٹی کے ذرائع کے مطابق کیمپس کو دوبارہ کھولنے کے نتیجے میں متعدد فیکلٹی ممبرز میں کورونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آیا۔
ابتدائی طور پر چند کیسز سامنے آنے کے بعد زیبسٹ کو کھلا رکھنے کے فیصلے پر کافی تشویش پائی گئی، لیکن یونیورسٹی کی چانسلر جو کہ خود صوبائی وزیر صحت ہیں اور ان کی حتمی تجویز تھی کہ مزید ٹرانسمیشن سے بچنے کے لیے کیمپس کو بند کردیا جائے۔
مزید پڑھیں: وفاقی وزیر تعلیم کا یکساں نظام تعلیم پر پیشرفت کا جائزہ
زیبسٹ کی ایک سماجی علوم کی طالبہ ردا نے کہا کہ سیمسٹر مکمل طور پر آن لائن شفٹ کرنا ان کی رائے میں خوش آئند فیصلہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری کلاسیں اسٹوڈنٹس سے بھرپور ہیں جس کے باعث کیمپس میں ایس او پیز کو برقرار رکھنا مشکل ہوتا ہے۔ ہم کلاس میں افراد کے بیچ میں فاصلے کے ساتھ بیٹھتے ہیں، لیکن میں نہیں سمجھتی کہ یہ عمل وائرس کو دور رکھنے کے لیے کافی ہے۔
طالبہ ردا نے کہا کہ اس کے برعکس آن لائن کلاسز نہ صرف زیادہ لچکدار ہیں بلکہ کیمپس میں گزارنے والے کسی بھی وقت سے زیادہ محفوظ ہیں۔
مزید پڑھیں: ٹک ٹاک صارفین کی ایجوکیشنل ویڈیوز میں دلچسپی، ویڈیو شیئرنگ ایپ میں لرن فیچر شامل
ایک اور طالب علم نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ میں آن لائن سیکھنے سے زیادہ شخصی کلاسوں کو ترجیح دیتا ہوں لیکن ہائبرڈ سیشن کے دوران کیمپس میں مجھے جس طرح کے سماجی فاصلے کا سامنا کرنا پڑا تھا وہ بہت مضحکہ خیز تھا۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ زیبسٹ اب تک سندھ کی واحد یونیورسٹی ہے جو کورونا کے باعث بندش سے گزر کر دوبارہ کھلنے کے بعد اب ایک ماہ تک مزید طویل بندش کا سامنا کرے گی۔