فیسوں میں اضافے کے خلاف سندھ یونیورسٹی کے طلباء کا احتجاج جاری
فیسوں میں اضافے کے خلاف سندھ یونیورسٹی کے طلباء کا احتجاج جاری
سندھ یونیورسٹی کے طلباء نے یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے فیسوں میں اضافے کے خلاف تیسرے روز بھی احتجاج جاری رکھا۔
جمعرات کے روز ایک کانفرنس سے خطاب کرنے کے لیے یونیورسٹی کے جامشورو کیمپس کا دورہ کرنے والے پاکستان پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار احمد کھوڑو نے احتجاج کرنے والے طلبا سے بات چیت کرنے کی کوشش کی، جنہوں نے ہال کے داخلی دروازے کا گھیرائو کر رکھا تھا۔ پی پی سندھ ے صدر کی جانب سے فیسوں میں 30 فیصد اضافے کو جواز بخشنے کے ان کے دعوؤں پر طلباء نے سوالات کی بوچھاڑ کردی، طلباء کا کہنا تھا کہ ان کی پارٹی سندھ کی حکمراں جماعت ہے مگر اعلیٰ تعلیمی اداروں کو فنڈ دینے میں ناکام رہی ہے۔
مزید پڑھیئے: امتحانات ہر قیمت پر منعقد ہوں گے، شفقت محمود
نثار کھوڑو نے مظاہرین سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سالانہ 18،000 روپے فیس کا مطلب صرف 1،500 روپے ماہانہ ہے۔
ایک طالب علم نے اس موقع پر کہا کہ 18 ویں آئینی ترمیم کے بعد صوبے میں اعلیٰ تعلیمی اداروں کے 70 فیصد مطلوبہ فنڈز کو پورا کرنے کی ذمہ دار ہے صوبائی حکومت ہے۔
جس پر نثار کھوڑو بولے کہ وزیراعظم عمران خان اٹھارہویں ترمیم کے نفاذ میں رکاوٹ ہیں۔ تاہم ایک خاتون طالبہ نے کہا کہ اس یونیورسٹی کا صوبے میں واقع یونیورسٹیوں کی مالی معاونت سے کوئی تعلق نہیں۔ کیونکہ یونیورسٹیز کو 70 فیصد فنڈز مہیا کرنا آپ کی ذمہ داری ہے۔
طلبا کے بڑھتے ہوئے دباؤ کو محسوس کرتے ہوئے نثار کھوڑو نے اعلان کیا کہ فیس میں30 فیصد کے بجائے صرف 15 فیصد اضافہ کیا جائے گا۔
مزید پڑھیئے: پنجاب میں 8360 اسکولوں کے قیام کے لیے پراجیکٹ کا آغاز
احتجاج میں حصہ لینے والی ایک تنظیم سندھ شاگرد تحریک کے ایک عہدیدار عاطف ملاح کے مطابق ان کی تنظیم نے نثار کھوڑو کی پیش کش کو مسترد کردیا ہے۔
( یہ خبر ایکسپریس ٹریبیون کی 25 جون 2021 کی اشاعت سے اخذ کی گئی ہے)