سندھ میں اساتذہ کی بھرتی کے لیے تحریری امتحان لیا جائے گا

سندھ میں اساتذہ کی بھرتی کے لیے تحریری امتحان لیا جائے گا

سندھ میں اساتذہ کی بھرتی کے لیے تحریری امتحان لیا جائے گا

صوبائی وزیر تعلیم کا کہنا ہے کہ صوبے میں داخلوں کی تعداد میں کمی آئی ہے۔

 

محکمہ تعلیم سندھ 13 ستمبر کو صوبے بھر میں اسکول اساتذہ کی بھرتی کے عمل کے طور پر کراچی سمیت تمام ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز میں تحریری امتحان لے گا۔

اطلاعات کے مطابق تقریباً پانچ لاکھ امیدوار 46 ہزار پوسٹوں کے لیے اس امتحان میں حصہ لے رہے ہیں۔

مزید پڑھئے: کورونا کی وجہ سے اسلام آباد کے اسکول ایک ہفتے کے لیے بند

یہ بات سندھ کے وزیر تعلیم سردار علی شاہ نے ہمارے ذرائع سے بات کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ گزشتہ دو سال سے داخلہ مہم نہیں چل رہی تھی جس کی وجہ سے تقریباً پانچ لاکھ بچے اسکول چھوڑ چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سندھ کے سرکاری اسکولوں میں بچوں کے اندراج کا تناسب 4.6 ملین سے کم ہوکر 4.1 ملین رہ گیا ہے۔ سردار شاہ نے مزید کہا کہ حال ہی میں سیکریٹری اسکول ایجوکیشن اکبر لغاری کی جانب سے شیئر کیے گئے ڈیٹا میں 4.1 ملین بچوں  کا اندراج ظاہر کیا گیا ہے۔

  اساتذہ کی بھرتی کے لیے 13ستمبر کو ہونے والے تحریری ٹیسٹ کی تفصیلات بتاتے ہوئے وزیر تعلیم نے کہا کہ ایک امیدوار کو 100 نمبروں کا امتحان پاس کرنے کے لیے  کم از کم 50 نمبر حاصل کرنے ہوں گے۔ تاہم، انہوں نے کہا کہ اگر کسی ڈویژن میں امیدواروں کی مطلوبہ تعداد پاس نہیں ہوتی ہے ، تو متعلقہ ڈویژن میں امیدواروں کو پاس کرنے کی پالیسی میں معمولی سی تبدیلی کی جا سکتی ہے۔

مزید پڑھئے: پشاور میں کالج کی نجکاری کے خلاف احتجاج

انہوں نے کہا کہ یہ ٹیسٹ آئی بی اے سکھر لے گا اور مشین ریڈ ایبل چیکنگ کے ذریعے 48 گھنٹوں میں نتائج جاری کیے جائیں گے۔

واضح رہے کہ یہاں پرائمری اسکول ٹیچر، جونیئر ایلیمنٹری اسکول ٹیچر کی آسامیوں کے لیے بھرتی کی جا رہی ہے۔ ان پوسٹوں کو انیس سے بیس گریڈ میں اپ گریڈ کرنے کی تجویز ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ڈائریکٹر اسکولز کراچی کے عہدے کے لیے ایک مستقل افسر مقرر کرنے جا رہے ہیں جو کراچی سے ہوں گے اور اس کے لیے وہ ذاتی طور پر انٹرویو لیں گے۔

ڈائریکٹر جنرل آف کالجز کے عہدے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ علاقائی ڈائریکٹرز کی موجودگی میں یہ غیر ضروری تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس وظیفے کو ختم کر کے کالجز ونگ میں کریکولم آفیسر کی پوسٹ بنانے پر غور کیا جا رہا ہے کیونکہ انٹر لیول پر سلیبس بھی تبدیل کیا جا رہا ہے۔

 ہم نے وفاق کے 'یکساں قومی نصاب' کو مسترد کر دیا ہے اور سندھ میں نصاب تبدیل کرنے پر کام کر رہے ہیں۔ نصاب میں قومی ہیروز کے ساتھ ساتھ غیر متنازع شخصیات بھی شامل ہوں گی۔

انہوں نے مثال دی کہ جس طرح سندھ کے طلباء شیخ ایاز کے بارے میں سبق پڑھتے ہیں اسی طرح وہ جون ایلیا کو بھی پڑھ سکتے ہیں۔ اس سے سندھ میں اردو اور سندھی بولنے والوں کے درمیان فاصلے کم ہوں گے۔

سیکریٹری اسکول ایجوکیشن کی تقرری کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے سردار شاہ نے کہا کہ اس عہدے پر فائز موجودہ عہدیدار اکبر لغاری اپنی حالیہ خدمات سے قبل نو سال تک ایک سرکاری اسکول میں اور دو سال تک کالج میں پڑھاتے رہے ہیں۔ وہ سندھ میں تعلیمی ماحول سے بخوبی واقف ہیں۔ تدریسی خدمات انجام دینے کے بعد ہی انہوں نے کمیشن کا امتحان پاس کیا اور سول سروس میں شمولیت اختیار کی۔

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©️ 2021 کیمپس گرو