پشاور میں کالج کی نجکاری کے خلاف احتجاج
پشاور میں کالج کی نجکاری کے خلاف احتجاج
مظاہرین نے اسمبلی چوک کو ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بلاک کر دیا اور موٹر سائیکل سوار کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
پروفیسرز اور لیکچررز کی ایک بڑی تعداد نے جمعرات کے روز پشاور میں صوبائی اسمبلی کی عمارت کے باہر صوبے کے کالجوں کی نجکاری کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔
انہوں نے اسمبلی چوک کو ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بلاک کر دیا اور ایک موٹر سائیکل سوار کو تشدد کا نشانہ بنایا جب اس نے وہاں سے گزرنے کی کوشش کی۔
مزید پڑھئے: پاکستان کی مزید 5 یونیورسٹیاں ٹائمز یونیورسٹی رینکنگ میں شامل
خیبر پختونخوا پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن نے حکومت کو صوبے بھر کے تمام کالجز بند کرنے کی وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کالجوں کی نجکاری کا فیصلہ واپس نہ لیا گیا تو کلاسوں کا بائیکاٹ جاری رہے گا۔
گورنمنٹ کالج چوک سے ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی جو اسمبلی چوک پر صوبائی اسمبلی بلڈنگ کے باہر پہنچ کر اختتام پذیر ہوئی۔
اس میں سرکاری کالجوں کے مرد اور خواتین اساتذہ نے شرکت کی۔ ریلی کی قیادت ایسوسی ایشن کے صدر جمشید خان نے کی۔ شرکاء نے چوک پر دھرنا دیا اور حکومت مخالف نعرے لگائے۔
مزید پرھئے: وزیر اعظم کا طلباء کی حوصلہ افزائی کے لیے احساس وظیفہ کا آغاز
دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے ایسوسی ایشن کے صدر جمشید خان نے کہا کہ جہانزیب کالج سوات کی نجکاری اور ہائر ایجوکیشن کمیشن کے تحت کالجوں میں مداخلت قابل قبول نہیں کی جائے گی، انہوں نے اعلان کیا کہ ان کے تمام مطالبات پورے ہونے تک کلاسز کا بائیکاٹ جاری رہے گا۔
پروفیسرز اور لیکچرارز کا کہنا تھا کہ جہانزیب کالج کی نجکاری کسی صورت قابل قبول نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ عمل صوبے کے دیگر کالجوں کی نجکاری کا باعث بنے گا اور یہ کسی بھی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔
(یہ خبر ایکسپریس ٹریبیون کی 3 ستمبر 2021 کی اشاعت سے اخذ کی گئی ہے)