بھارت: اسکول کے نصاب میں سائن لینگویج متعارف کرائی جائے گی
بھارت: اسکول کے نصاب میں سائن لینگویج متعارف کرائی جائے گی
سائن لینگویجز کے عالمی دن سے پہلے ایک شام کو حکام نے کہا کہ حکومت کا یہ اقدام ملک میں جامع تعلیم کو فروغ دے گا۔
اتھارٹی کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق بھارت میں قوت سماعت سے محروم بچوں میں سے صرف 5 فیصد بچے بنیادی تعلیم حاصل کرتے ہیں، حکومتوں کے اسکول کے نصاب کے ایک حصے کے طور پر سائن لینگویج کو شامل کرنے کے اس فیصلے کو ماہرین نے خوش آئند قرار دیا ہے۔
مزید پڑھئے: میٹرک اور انٹر میڈیٹ کا رزلٹ جاری کردیا گیا
بھارت میں 2011 کے دوران کیے گئے ایک سروے کے مطابق، ملک میں 5.07 ملین سماعت سے محروم طلباء تھے، جن میں سے صرف 1 فیصد کو معیاری تعلیم تک رسائی حاصل تھی۔
جمعرات کے روز سائن لینگویجز کے عالمی دن سے پہلے ایک شام کو حکام نے کہا کہ اسکول کے نصاب میں انڈین سائن لینگویج متعارف کرانے کے حکومتی فیصلے سے سہولت پیدا ہوگی اور بیداری کی ایک لہر اجاگر ہوگی۔
جیسا کہ جولائی میں اعلان کردہ نئی قومی تعلیمی پالیسی میں ذکر کیا گیا ہے کہ حکومت نے اب آئی ایس ایل کو ایک موضوع کے طور پر مقرر کردیا ہے۔ طلباء اس کا مطالعہ کر سکتے ہیں۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے نئی پالیسی متعارف کراتے ہوئے کہا کہ یہ عمل انڈین سائن لینگویج کو فروغ دے گا اور مختلف معذور افراد کی مدد کرے گا۔
حکام کے مطابق یہ اقدام جامع تعلیم کو فروغ دے گا اس کے علاوہ خصوصی ضروریات کے حامل بچوں کو ان کے خیالات کو بااختیار بنانے کے لیے ایک راستہ بنائے گا۔
مزید پڑھئے: پنجاب حکومت نے اسکولوں کے لیے 3.55 ارب روپے جاری کردیے
وزیر اعظم نریندر مودی نے 10 ہزار الفاظ پر مشتمل آئی ایس ایل ووکیبلری بھی متعارف کرائی۔
ایک طویل عرصے سے سماعت کی معذوری رکھنے والے افراد کی سائن لینگویجز کو حقیقی زبان نہیں سمجھا جاتا تھا۔
سینٹرل یونیورسٹی آف راجستھان میں شعبہ لسانیات میں اسسٹنٹ پروفیسر شریتا شرما نے کہا کہ لسانیات کے شعبے میں تحقیق کے ساتھ یہ ثابت ہوچکا ہے کہ سماعت کی معذوری کا شکار افراد کی سائن لینگویج ایک پیچیدہ زبان ہے جو فطری طور پر اس وقت تیار کی گئی جب سماعت سے معذوری والے افراد اکٹھے ہوئے۔
نئی تعلیمی پالیسی سے متعلق کمیٹی کی رکن شریتا شرما نے انادولو ایجنسی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اشاروں کی زبان کی ایک گرامر ہوتی ہے اور وہ انتہائی تخلیقی ہوتی ہے۔ بولی جانے والی زبان میں جو بھی بات کی جاتی ہے اسے اشاروں کی زبان میں بھی دوسرے فرد تک پہنچایا جا سکتا ہے۔ جبکہ سائن لینگویج کا استعمال ریاضی، تحریری زبان، سائنس اور کسی بھی تکنیکی مضمون کو سکھانے کے لیے کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں سائن لینگویجز ایک جیسی نہیں ہیں کیونکہ کوئی آفاقی سائن لینگویج نہیں ہے۔ اس وقت دنیا بھر میں 142 سائن لینگویجز استعمال کی جاتی ہیں۔
دنیا بھر میں انڈین سائن لینگویج، امریکن سائن لینگویج، برٹش سائن لینگویج سمیت دیگرتقریباً 142 مختلف سائن لینگویجز کا مطالعہ کیا گیا ہے۔
گیانندرا پروہت جو کہ گونگے بہرے بچوں کے لیے ایک این جی او آنند سروس سوسائٹی کے نام سے چلاتے ہیں، نے کہا کہ اب تک یہ نظام بہرے بچوں کو صرف زبانی تعلیم فراہم کرنے کے لیے مستعمل رہا ہے۔
شریتا شرما نے کہا کہ بچے کی عمر کے ابتدائی سال علمی اور لسانی مہارتوں کی نشوونما کے لیے اہم ہوتے ہیں۔ وہ توقع کرتی ہیں کہ آئی ایس ایل کے ساتھ اب نصاب کا حصہ بننے سے بہرے بچوں کو بھی ایک مضبوط بنیاد ملے گی۔
اس لیے ان ابتدائی برسوں کے دوران یہ ضروری ہے کہ بچے اپنی سیکھنے کی ضروریات کے مطابق تدریسی وسائل تک رسائی حاصل کر سکیں۔
انہوں نے کہا کہ مذکورہ کوششوں سے پہلے، بہرے بچے، اساتذہ یا بہرے والدین یکساں طور پر نقصان میں تھے کیونکہ آئی ایس ایل میں کوئی تدریسی وسائل دستیاب نہیں تھے۔