اسکول کے نصاب میں اسپورٹس تھیوری کو شامل کیا جائے گا

اسکول کے نصاب میں اسپورٹس تھیوری کو شامل کیا جائے گا

اسکول کے نصاب میں اسپورٹس تھیوری کو شامل کیا جائے گا

کھیلوں اور نوجوانوں کے امور کے صوبائی سیکرٹری کا کہنا ہے کہ صو ے میں پڑھایا جانے والا تعلیمی نصاب 40 فیصد تھیوری اور 60 فیصد پریکٹیکل پر مشتمل ہوگا۔

سندھ کے کھیلوں اور نوجوانوں کے امور کے سیکرٹری امتیاز علی شاہ نے کہا ہے کہ کھیلوں سے متعلق نصاب جلد ہی اسکول کے تعلیمی نصاب میں شامل کیا جائے گا تاکہ نوجوانوں میں صحت مند جسمانی سرگرمیوں کو فروغ دیا جا سکے۔

مزید پڑھئے: حکومت کا میٹرک، انٹرمیڈیٹ کے تمام طلباء کو پاس کرنے کا فیصلہ

وہ پیر کے روز پاکستان یونیورسٹی اسپورٹس بورڈ کی ذیلی کمیٹی اور کھیلوں اور صحت سے متعلق قومی ورکشاپ کے 55 ویں اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔

اس تین روزہ ایونٹ کا اہتمام سندھ ایگریکلچر یونیورسٹی، ٹنڈوجام، حیدرآباد میں اسلام آباد ہائر ایجوکیشن کمیشن کے تعاون سے کیا گیا ہے۔

ملک کی 16 سرکاری و نجی یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز اور آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے علاوہ چاروں صوبوں کی 90 سے زائد یونیورسٹیوں کے اسپورٹس ڈائریکٹرز نے ایونٹ کے افتتاحی سیشن میں شرکت کی۔

امتیاز علی شاہ نے اس موقع پر کہا کہ زیر بحث نصاب 40 فیصد تھیوری اور 60 فیصد پریکٹیکل پر مشتمل ہوگا۔

ان کے مطابق سندھ حکومت نے 18 ویں ترمیم کے بعد اختیارات صوبے کے حوالے کرنے کے بعد کھیلوں کی پالیسی ابھی تک تشکیل نہیں دی ہے۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ سندھ اسپورٹس بورڈ کے لیے ابھی تک قوانین نہیں بنائے گئے۔ تاہم انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کا ڈیپارٹمنٹ، قانون کی تیاری کے لیے کام کر رہا ہے۔

مزید پڑھئے: طلباء کا کارنامہ: 800 سی سی کار کو الیکٹرک گاڑی میں تبدیل کردیا

 

انہوں نے اسپورٹس ایسوسی ایشنز میں سرگرم ایک مخصوص مافیا پر کئی سال سے اپنی ایسوسی ایشننز کے انتخابات نہ کرانے کا الزام لگایا۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ سرکاری محکموں نے کھیلوں کے کوٹے کی پوسٹیں بھی ختم کر دی ہیں اور اس کے نتیجے میں طلباء کی کھیلوں میں دلچسپی کم ہو گئی ہے۔

لیاقت یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز کے وائس چانسلر ڈاکٹر بیکا رام دیوراجانی نے کہا کہ سائیکیاٹرک سوسائٹی آف امریکہ کی جانب سے کی گئی ایک تحقیق کے مطابق جسمانی ورزش اور کھیل طلباء کی ذہنی صلاحیت میں 20 فیصد اضافہ کرتے ہیں۔ انہوں نے نوٹ کیا کہ ذہنی دباؤ کی وجہ سے خودکشی کا رجحان بڑھ رہا ہے۔

تاہم، شہید بے نظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی لاڑکانہ کی وائس چانسلر ڈاکٹر انیلہ عطاء الرحمن نے کہا کہ بجٹ کی کمی کی وجہ سے ان کی یونیورسٹی عملے کو تنخواہ بھی نہیں دے سکی ہے۔

انہوں نے ایچ ای سی اور سندھ حکومت پر زور دیا کہ وہ تمام یونیورسٹیوں کو خصوصی گرانٹ فراہم کریں۔

یونیورسٹی آف سندھ کے وائس چانسلر پروفیسر محمد صدیق کلہوڑو نے بھی اسی نوعیت کی تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایس یو گزشتہ دو سال سے مالی بحران سے نبرد آزما ہے، جس کے باعث یونیورسٹی میں کھیلوں کی سرگرمیاں معطل کردی گئی ہیں۔

 

( یہ خبر ایکسپریس ٹریبیون کی 14 ستمبر 2021 کی اشاعت سے اخذ کی گئی ہے)  

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©️ 2021 کیمپس گرو