انصاف آفٹرنون اسکولز پراجیکٹ کی منظوری دے دی گئی

انصاف آفٹرنون اسکولز پراجیکٹ کی منظوری دے دی گئی

انصاف آفٹرنون اسکولز پراجیکٹ کی منظوری دے دی گئی

سرکاری شعبے کے تحت چلنے والے تمام تعلیمی ادارے دو شفٹوں میں کام کریں گے

گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے انصاف افٹرنون اسکولز پروگرام کی منظوری دے دی ہے۔

پنجاب میں اسکول شام کو بھی کھلیں گے۔ پروگرام کے تحت صوبے کے تمام سرکاری اسکولوں میں صبح کے ساتھ ساتھ شام کی شفٹوں میں بھی کلاسیں منعقد کی جائیں گی۔

حکومت نے اس منصوبے کو رواں مالی سال کے سالانہ بجٹ میں ترقیاتی اسکیموں میں شامل کیا تھا۔

مزید پڑھئے: پاکستانی ایڈٹیک اسٹارٹ اپ نے پری سیڈ فنڈنگ حاصل کرلی

ترقیاتی پروگرام کے تحت سرکاری اسکول اب پہلی شفٹ میں معمول کی کلاسوں کے ساتھ دو شفٹوں میں کام کریں گے جبکہ صبح کی شفٹ کے بعد اسکولوں میں شام کی کلاسیں ہوں گی۔

 اس منصوبے کے لیے بجٹ میں 3.2 بلین روپے مختص کیے گئے تھے۔ پہلے مرحلے میں پرائمری لیول کے لیے 3،956 اسکولوں میں کلاسیں منعقد کی جائیں گی اور یہ نو ماہ تک جاری رہیں گی۔

اس کے بعد مڈل اور میٹرک تک کی کلاسیں ہوں گی اور اس منصوبے میں مزید اسکولوں کو شامل کیا جائے گا۔ حکومت شام میں کام کرنے والے اساتذہ کو 15 ہزار روپے فراہم کرے گی جبکہ صوبے میں اساتذہ کی کم از کم تنخواہ 20 ہزار روپے تھی۔

اس کے علاوہ حکومت نے پہلے مرحلے میں نو ماہ کے لیے بجٹ مختص کیا تھا جبکہ اضافی بجٹ اگلے مالی سال میں مختص کیا جائے گا۔

مزید پڑھئے: شہرام ترکئی کا اسکول ریگولیٹری اتھارٹی پر عدم اطمینان

پنجاب کے وزیر تعلیم مراد راس نے کہا کہ پی ٹی آئی کی قیادت میں حکومت نیا پروگرام شروع کر رہی ہے اور اس پر جلد عمل شروع ہو جائے گا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس اقدام سے اسکولوں میں بچوں کے اندراج میں اضافہ ہوگا اور ان بچوں کو مدد ملے گی جو صبح کام پر جاتے ہیں وہ ان سکولوں میں پڑھنے جائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس پراجیکٹ پر کام مکمل ہوچکا ہے اور اساتذہ کے ساتھ بات چیت ہوئی ہے اور اب یہ پراجیکٹ آخری مرحلے میں داخل ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی محکمہ تعلیم کی جانب سے نظام تعلیم میں اصلاحات لائی جا رہی ہیں۔

اسکولوں میں صبح کی شفٹ میں کلاسیں چلائی جا رہی ہیں اور عام طور پر اسکول صبح کی شفٹ ختم ہونے کے بعد شام کو بند ہو جاتے ہیں۔

پی ٹی آئی کی قیادت میں موجودہ حکومت نے ان تعلیمی اداروں میں شام کی شفٹ کی تعلیم شروع کی ہے۔ اس اقدام سے نہ صرف کم آمدنی رکھنے والے خاندانوں کے بچے تعلیم حاصل کر سکیں گے بلکہ ان بچوں کو بھی مدد ملے گی جو اپنے خاندانوں کی مالی مدد کرتے ہیں۔

انہوں نے وضاحت کی کہ پنجاب بھر میں اسکولوں کی نشاندہی کی گئی ہے اور اب ان میں کلاسیں شروع کی جائیں گی اور بچوں کا اندراج کیا جائے گا۔ اس اقدام سے طلباء کے اندراج میں اضافہ ہوگا جو اس سے پہلے بہت کم ہو گیا تھا۔

رپورٹس کے مطابق ماضی میں اس طرح کے تجربات ناکام ہوچکے ہیں جو پچھلی ​​حکومتوں نے نئی روشنی اسکولوں اور دوپہر کے اسکولوں کے نام سے چلائے تھے۔

اس طرح کے منصوبے سابق وزیر محمد خان جونیجو اور سابق وزیراعلیٰ شہباز شریف کے دور میں شروع کیے گئے تھے لیکن ان پر مبینہ طور پر کام نہیں ہوا۔  

( یہ خبر ایکسپریس ٹریبیون کی 21 ستمبر 2021 کی اشاعت سے اخذ کی گئی ہے)

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©️ 2021 کیمپس گرو