شہرام ترکئی کا اسکول ریگولیٹری اتھارٹی پر عدم اطمینان
شہرام ترکئی کا اسکول ریگولیٹری اتھارٹی پر عدم اطمینان
کہتے ہیں کہ پی ایس آر اے پانچ سال بعد بھی فیس کا ڈھانچہ ٹھیک کرنے میں ناکام رہی ہے۔
خیبر پختونخوا کے وزیر تعلیم شہرام ترکئی نے کہا ہے کہ پرائیویٹ اسکول ریگولیٹری اتھارٹی 2016 میں اپنے قیام کے بعد سے فیس کا ڈھانچہ متعارف کرانے میں ناکام رہی ہے اس کے باوجود کہ وہاں تعینات افسران دیگر مراعات کے ساتھ بہترین تنخواہیں وصول کر رہے ہیں۔
مزید پڑھئے: سندھ میں ایجوکیشن ریفارم باڈی قائم کی جائے، ایس ایچ سی
ایکسپریس ٹریبیون سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے شہرام ترکئی نے کہا کہ صوبے میں تعلیمی بورڈز کے خلاف اس بات پر تنقید کرنا کہ طلباء کو زیادہ نمبر کیوں دیئے گئے غیر منصفانہ تھا، اس حقیقت کے باوجود کہ طلباء پچھلے دو سال سے اسکول سے باہر تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کچھ طلباء نے اپنے گھروں پر قرنطینہ میں رہتے ہوئے اچھی تعلیم حاصل کی اور انہیں بورڈز نے انعام دیا۔
انہوں نے کہا کہ ملاکنڈ بورڈ کے عہدیداروں کو ان کے عہدوں سے ہٹا دیا گیا ہے اور ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے لہٰذا انہیں سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا گیا ہے۔ تاہم، انہوں نے اس حقیقت پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا کہ گزشتہ 22 ماہ میں تین وزیر تعلیم اور چار سکریٹریز کو ناقص کارکردگی کے الزام پر عہدے سے ہٹایا جاچکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹیسٹنگ ایجنسی کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے اور انہوں نے ایجنسی کو لاکھوں روپے کی ادائیگی روک دی ہے۔
مزید پڑھئے: ایڈ ٹیک پلیٹ فارم کے منصوبے پر غور و فکر جاری
انہوں نے کہا کہ تعلیمی بورڈ اسکول ٹیچرز کے لیے بھرتی کا امتحان لیں گے، انہوں نے مزید کہا کہ رواں مالی سال تعلیم کے شعبے کے لیے 24 فیصد زیادہ بجٹ مختص کیا گیا تھا اور نئے ضم شدہ اضلاع کے لیے 30 ارب روپے مختص کیے گئے تھے۔
انہوں نے ایکسپریس ٹریبیون کے نمائندے کو بتایا کہ دیگر اضلاع کے لیے بھی 175 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، اس لیے بجٹ کی کوئی کمی نہیں ہے۔ ہم صرف نئے ضم شدہ اضلاع کے لیے 43،000 اساتذہ بھرتی کر رہے ہیں۔
دیگر اضلاع میں مزید 27 ہزار اساتذہ بھرتی کیے جا رہے ہیں۔ اسکولوں کے لیے فرنیچر کی خریداری پر تقریبا6 ارب روپے خرچ کیے جا رہے ہیں تاکہ 28 اضلاع کے 20 ہزار سے زائد بچے انہیں استعمال کر سکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ لڑکیوں کی اسکالرشپس کے لیے 2 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔
صوبائی وزیر تعلیم نے کہا کہ تقریباً 8000 سولر پینلز اسکولوں کو فراہم کیے جائیں گے اور مزید 3000 پینل قبائلی اضلاع میں دیے جائیں گے، یہ منصوبہ پائپ لائن میں تھا جس پر جلد کام شروع کردیاجائے گا۔
( یہ خبر ایکسپریس ٹریبیون کی 20 ستمبر 2021 کی اشاعت سے اخذ کی گئی ہے)