پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ کی انوکھی خواہش، سر آئزک نیوٹن کے سر پر اسکارف پہنانے کی تمنا
پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ کی انوکھی خواہش، سر آئزک نیوٹن کے سر پر اسکارف پہنانے کی تمنا
پنجاب کیریکیولم اینڈ ٹیکسٹ بک بورڈ نے اسکولوں میں مستقبل میں استعمال کے لیے مرتب کی گئی سائنس کی کتاب کا جائزہ لینے کے بعد مشورہ دیا ہے کہ سر آئزک نیوٹک کے سر کو اسکارف سے ڈھانپ دیا جائے تاکہ پردے کا مناسب اطلاق کیا جاسکے۔
اس تجویز نے تعلیم کے لیے متعین پالیسی سازوں کی عقل و خرد پر سوال اٹھاتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ایک نیا بحث و مباحثہ شروع کردیا ہے۔
ایک محقق ڈاکٹر عائشہ رزاق نے اس واقعہ کی وضاحت کی جو مقامی اخبار میں شائع ہوا تھا۔
کچھ عرصہ قبل ایک پبلشر نے اسکولوں میں استعمال کے لیے جائزے اور منظوری کی غرض سے پنجاب کیریکیولم اینڈ ٹیکسٹ بک بورڈ کو سائنس کی ایک نصابی کتاب پیش کی۔ جس کے ایک صفحے پر ایک درخت کے قریب بیٹھے آئزک نیوٹن کی تصویر تھی ، جس میں اس درخت سے ایک سیب گرنے کی سائنسی علامت کو پیش کیا گیا تھا جس نے سائنس کی دنیا کے سب سے بڑے دماغ آئزک نیوٹن کو کشش ثقل کے قانون کو دریافت کرنے کی تحریک فراہم کی تھی۔
اس تصویر میں نیوٹن کو ایک لمبے لباس میں ملبوس اور لمبے بالوں یا وگ پہنے ہوئے دکھایا گیا تھا، جیسا کہ اس دور میں فیشن تھا۔ اس کتاب کے بارے میں پی سی ٹی بی کے جائزے کا ایک تبصرہ یہ تھا کہ اس تصویر میں شامل خاتون کے سر پر اسکارف اوڑھانے کے لیے ترمیم کی جائے تاکہ پردے کا مناسب اطلاق ہوسکے۔ یہ سچی کہانی ہے۔
ایک صحافی امبر رحیم شمسی نے بھی اپنی ایک ٹوئیٹ میں کہا ہے کہ پنجاب نے کمپیوٹر اسٹڈیز، آرٹ، میوزک، ہینڈ رائٹنگ، ڈرامہ وغیرہ کی تعلیم کو واضح طور پر منع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اور ان کا ان کا استدلال یہ ہے کہ اس سے آپ بچوں پر اضافی بوجھ ڈالیں گے۔
حکومت کے ذریعہ تیار کردہ یکساں قومی نصاب ایک متوازن نصاب ہے اور پرائمری سطح پر بچوں کے لیے کافی ہے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے پنجاب میں ایک یکساں قومی نصاب نافذ کیا گیا ہے اور بہت سے ماہرین تعلیم اس میں اہم تضادات کو اجاگر کررہے ہیں کہ ایس این سی کا آئیڈیا اس سے قبل کس طرح پیش کیا گیا تھا۔