پنجاب میں اسکول کے بچوں میں کورونا وائرس کی تشخیص

پنجاب میں اسکول کے بچوں میں کورونا وائرس کی تشخیص

پنجاب میں اسکول کے بچوں میں کورونا وائرس کی تشخیص

پنجاب کے کئی شہروں میں کورونا وائرس کی مثبت شرح پانچ فیصد سے تجاوز کر گئی ہے لیکن حکومت صوبے میں اسکولوں کو مزید بند رکھنے یا کھولنے کے بارے میں فیصلہ نہیں کر پا رہی ہے۔

مختلف شہروں میں اسکول کے بچوں اور اساتذہ میں بھی کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔ تاہم پیش رفت کے باوجود پنجاب حکومت نے اسکولوں میں کووڈ ٹیسٹ بند کر دیئے ہیں، جس سے طلباء کے والدین میں تشویش کا احساس بڑھ گیا ہے۔

طلباء، والدین اور اساتذہ متاثرہ اضلاع میں اسکول بند کرنے کے فیصلے کے منتظر تھے لیکن نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کا اجلاس بدھ کو شیڈول تھا مگر اسے منسوخ کردیا گیا۔

مزید پڑھئے: نجی اسکولوں کا والدین سے ویکسینیشن سرٹیفکیٹ جمع کرانے کا مطالبہ

 

پرائمری اور سیکنڈری ہیلتھ کیئر ڈیپارٹمنٹ کے مطابق بدھ کے روز پنجاب میں کورونا وائرس کی مثبت شرح 6.6 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

لاہور میں کورونا وائرس کے پھیلائو کی شرح 9.9 فیصد، فیصل آباد میں 6.4 فیصد، ملتان 6 فیصد، بہاولپور میں 5.3 فیصد اور راولپنڈی میں 5.2 فیصد رہی۔ وبائی مرض کی پچھلی لہر کے دوران پنجاب حکومت نے تمام اضلاع میں تعلیمی ادارے بند کردیئے جہاں مثبت تشخیصی ٹیسٹ کے نتائج کا تناسب 5 فیصد سے زیادہ تھا۔

تاہم ، کورونا وائرس کی چوتھی لہر کے دوران ایسا کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا جب کہ کئی اضلاع میں تناسب حد سے تجاوز کر گیا ہے۔

خاص طور پر لاہور کی صورتحال خطرے کی گھنٹی ہے کیونکہ ضلع میں ایک دن میں کورونا وائرس کے 748 نئے کیس رپورٹ ہوئے۔ شہر میں طلباء میں کووڈ مریضوں کی بھی اطلاع ملی ہے۔


مزید پڑھئے: پنجاب میں وائرس کا پھیلائو تیز، اسکول بند رکھنے پر غور

 

صوبائی دارالحکومت کے ایک نجی اسکول کو مقامی انتظامیہ نے گزشتہ ہفتے 10 ویں جماعت کے طالب علم کو وائرس میں مبتلا پائے جانے کے بعد سیل کر دیا تھا۔ صوبائی دارالحکومت میں ایک اسکول ٹیچر میں بھی بدھ کے روز انفیکشن کا نتیجہ مثبت پایا گیا۔

صوبائی حکومت نے گزشتہ ماہ ایک نوٹیفکیشن جاری کیا تھا جس میں اسکول ٹیچرز کو ویکسین لگانے کی ہدایت کی گئی تھی اور خبردار کیا گیا تھا کہ عملے کے ارکان کی مکمل ویکسینیشن کے بغیر اسکولوں میں داخل نہیں ہونے دیا جائے گا۔

ایکسپریس ٹریبیون سے بات چیت کرتے ہوئے، ایک سرکاری اسکول کے ہیڈ ماسٹر نے کہا کہ زیادہ متاثرہ اضلاع میں صورتحال سنگین تھی لیکن حکام نے اساتذہ کے کورونا وائرس ٹیسٹ روک دیے تھے جو کہ وبائی مرض کی ابتدائی لہروں کے دوران یقینی بنائے گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ 2 اگست کو صوبے کے اسکول دوبارہ کھلنے کے بعد ، بغیر کسی وجہ کے کورونا وائرس ٹیسٹ روک دیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ اسکول ٹیچرز کی اکثریت کی ویکسینیشن مکمل ہو چکی ہے لیکن لاکھوں بچوں کو خطرے کے دہانے پر چھوڑ دیا گیا ہے کیونکہ ان کے لیے ویکسین ابھی تک ملک میں متعارف نہیں کرائی گئی۔

ہیڈ ماسٹر نے کہا کہ حکومت کو 5 فیصد سے زیادہ کورونا وائرس کے مثبت ٹیسٹ کے نتائج والے اضلاع میں اسکولوں کو بند کردینا چاہیے۔

اسکولوں کی موجودہ پالیسی یہ ہے کہ ایک دن میں نصف طلباء کی حاضری کی اجازت دی جائے۔ تاہم حالیہ دنوں میں جسمانی طور پر کلاسوں میں شرکت کرنے والے طلباء کی تعداد میں کمی آئی ہے اور انفیکشن کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔

پنجاب بھر کے اسکولوں میں خوف و ہراس ہے پایا جاتا اور اساتذہ میں کورونا وائرس کے کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔

پنجاب ٹیچرز یونین کے صدر رانا لیاقت علی نے کہا کہ طلبہ کی حاضری بھی کم ہے لیکن صرف این سی او سی ہی اس حوالے سے فیصلہ لے سکتی ہے جبکہ ہمیں سرکاری ملازمین کی حیثیت سے احکامات پر عمل کرنا ہوگا۔

اس صورتحال پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایک سکول کی بچی کی والدہ طاہرہ زہرہ نے کہا کہ ہمارے بچوں کی زندگی اسکول جانے سے زیادہ اہم ہے۔ والدین نے گذشتہ پورا سال آن لائن تعلیم کے انتظامات کیے۔

انہوں نے سوال کی اکہ ہمیں اپنے بچوں کو اسکولوں میں کیوں بھیجنا ہے جب اساتذہ بھی کورونا وائرس کا شکار ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو بچوں کی حفاظت کے بارے میں سوچنا چاہیے کیونکہ صورتحال ایک بار پھر خطرناک ہوتی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر بیماری کا ایک کیس رپورٹ ہونے کے بعد ایک ایلیٹ اسکول کو سیل کر دیا گیا تھا تو پھر لاکھوں غریب بچوں نے کیا جرم کای ہے کہ انہیں سرکاری اسکولوں میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے خطرے کے درمیان کلاسوں میں جانے پر مجبور کیا جارہا ہے۔

صوبائی محکمہ صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران پنجاب میں کورونا وائرس کے کم از کم 1،410 نئے کیس رپورٹ ہوئے ہیں، جبکہ وبائی مرض نے مزید 28 افراد کو موت سے ہمکنار کیا ہے جن میں 12 لاہور کے رہائشی شامل ہیں۔

پنجاب سکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے بتایا کہ ہم آج این سی او سی کے اجلاس سے اسکولوں کے بارے میں حکمت عملی کے بارے میں فیصلے کی توقع کر رہے تھے لیکن اسے منسوخ کر دیا گیا۔ اب اس بارے میں فیصلہ آنے والے دنوں میں ہونے کا امکان ہے۔

 

 

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©️ 2021 کیمپس گرو