اختیارات کی جدوجہد: آئی بی اے سکھر ایک سال سے مستقل سربراہ سے محروم
اختیارات کی جدوجہد: آئی بی اے سکھر ایک سال سے مستقل سربراہ سے محروم
قوانین کے مطابق یونیورسٹی میں مستقل وی سی کی بھرتی تک قائم مقام وی سی کو تمام آپریشنز چلانے ہوں گے
انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن (آئی بی اے) سکھر، سندھ حکومت کی طرف سے چارٹرڈ پبلک سیکٹر ڈگری ایوارڈ دینے والا ادارہ ہے جو کہ ایک طویل عرصے سے سیاسی تنازعات میں الجھا ہوا ہے، یہ ادارہ گزشتہ 11 ماہ سے مستقل سربراہ کے بغیر چل رہا ہے۔
مزید پڑھیے: اسکول کھلتے ہی کتابوں اور اسٹیشنری کی دکانوں پر رش
پیش رفت سے متعلق ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبے میں بعض سیاسی دھڑوں کے درمیان سندھ حکومت کی جانب سے انسٹی ٹیوٹ کے وائس چانسلر کو تعینات کرنے کے اختیارات کے حوالے سے کھینچا تانی جاری ہے۔ جس کا خمیازہ انسٹیٹیوٹ اور طلبہ کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ اسی وجہ سے، سرکاری یونیورسٹیوں کی کنٹرولنگ اتھارٹی، وزیراعلیٰ سندھ، ایک متنازع حکم نامے میں ترمیم کرنے سے قاصر ہیں جس کے تحت یونیورسٹی کے سربراہ کی تقرری کی جاتی ہے۔
سکھر آئی بی اے یونیورسٹی ایکٹ 2017 کے تحت وائس چانسلر کے انتخاب کا اختیار حکومت کے بجائے مذکورہ ادارے کے پاس ہے۔ تاہم، سندھ کابینہ نے ایکٹ میں ترمیم کرنے اور صوبائی حکومت کو نیا وائس چانسلر مقرر کرنے کا اختیار سونپنے کے لیے قانون سازی کی منظوری دی تھی۔
مزید پڑھیے: سندھ : 6 ستمبر سے اسکولوں اور کالجوں میں کورونا ویکسین مہم شروع ہوگی
یہ فیصلہ ایک میٹنگ میں پیش کیا جانا تھا جو ایک سال سے زیادہ عرصے سے تعطل کا شکار ہے جبکہ سندھ کی سیاسی قوتیں اقتدار کی منتقلی کے لیے آپس میں کھینچا تانی کر رہی ہیں۔
یونیورسٹی کے بانی، وائس چانسلر ڈاکٹر نثار صدیقی جون 2020 میں انتقال کر گئے تھے، جس کے بعد سے ڈاکٹر میر محمد شاہ قائم مقام وائس چانسلر کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں۔
صوبائی کابینہ نے 13 اکتوبر 2020 کو آئی بی اے سکھر ایکٹ میں وائس چانسلر کی تقرری اور دیگر تبدیلیوں سے متعلق ترمیم کی منظوری دی تھی۔ ایکٹ میں ترمیم کے مسودے کی سمری منظور کر لی گئی تھی اور اسے محکمہ قانون کو بھجوایا جانا تھا۔
یہ مسودہ کابینہ کو یونیورسٹیز اور بورڈز کے سیکریٹری ڈاکٹر ریاض الدین نے پیش کیا تھا۔ اس معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے ، آئی بی اے سکھر کے رجسٹرار زاہد حسین نے کہا کہ مسودہ کابینہ کی منظوری کے بعد سندھ اسمبلی کو بھیجا گیا تھا لیکن ابھی حتمی منظوری اور قانون سازی کے لیے اسے ایوان میں پیش کرنا باقی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کافی عرصے سے مستقل سربراہ کے بغیر چل رہی ہے اور ہم اختلافات کے حل کا انتظار کر رہے ہیں تاکہ جلد وائس چانسلر کا تقرر کیا جا سکے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ آئی بی اے سکھر سندھ کی واحد پبلک سیکٹر یونیورسٹی ہے جس میں یونیورسٹی سینیٹ کو وائس چانسلر سمیت اہم عہدوں پر تقرریاں کرنے کا اختیار حاصل ہے۔
سندھ کی دیگر پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں اور سرٹیفکیٹ دینے والے تعلیمی اداروں کے لیے وائس چانسلر کا تعین وزیراعلیٰ، صوبائی سرچ کمیٹی کی سفارش پر کرتے ہیں۔
آئی بی اے سکھر کے معاملے میں یونیورسٹی کے سینیٹ کی طرف سے سرچ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جبکہ محکمہ نے وزیراعلیٰ سندھ کو اختیارات منتقل کرنے کے لیے قوانین میں ترمیم کا مطالبہ کیا ہے۔