متوازی تعلیمی نظام ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے، عمران خان
متوازی تعلیمی نظام ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے، عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے پیر کے رو زملک میں قیادت کے فقدان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ تعلیمی نظام ملک کی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ ہماری غلامی کی سب سے بڑی وجہ ہمارا تعلیمی نظام ہے۔
انہوں نے اسلام آباد میں القادر یونیورسٹی کی اکیڈمک بلڈنگ کی افتتاحی تقریب کے دوران کہا کہ ملک میں جاری تین متوازی تعلیمی نظام، انگلش میڈیم، اردو میڈیم، اور مدارس نے تین ممالک کو ابھارا ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت بنیادی تعلیم کو مضبوط کرنے اور یکساں تعلیمی نصاب کو نافذ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے تاکہ مسابقتی نظام تعلیم کو درپیش مسائل کو حل کیا جا سکے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ استعمار کے نتیجے میں مسلمان ذہنی غلامی کا شکار ہیں۔ وزیراعظم نے ملک میں جاری قیادت کے بحران پر بھی توجہ دی، جسے انہوں نے حالیہ برسوں میں سب سے بڑی مشکل قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے درمیان کوئی لیڈر نہیں ہے، قائدین کی اکثریت ناقابل اعتبار ہے۔ لیڈر بہت بڑا فرض ادا کرتا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ لیڈر کا کردار عوام کی خدمت کرنا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کے مطابق سچ بولنا اور انصاف کو برقرار رکھنا لیڈر کی دو صفات ہیں۔
مزید پڑھیئے: پاکستان اسرائیل کو کبھی تسلیم نہیں کرے گا، فلسطینی طلباء
باخبر فیصلے کرنا:
انٹرنیٹ پر دستیاب فحش لٹریچر کے پیش نظر، وزیراعظم عمران نے نوجوانوں کو تعلیم یافتہ انتخاب فراہم کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔
ان کا خیال تھا کہ اگرچہ حکومت سوشل میڈیا کو بند نہیں کر سکتی مگر وہ بچوں کو اچھے فیصلے کرنے کی تعلیم دے سکتی ہے۔
تحقیق پر مبنی سیکھنے کا عمل:
اپنی تقریر میں وزیر اعظم نے ملک میں مسلم دانشوروں کے بارے میں علم کی کمی پر تنقید کی، ان کا خیال تھا کہ اس طرح کی کوششیں اسلامی سوچ اور مسلم مفکرین کی شراکت کے بارے میں طالب علموں کی سمجھ بوجھ میں اضافہ کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے تمام بڑے سائنس دان، ثقافتی رہنما اور فکری رہنما مسلمان دانشور تھے۔ انہوں نے اسلامی مفکرین کے بارے میں مطالعہ کی کمی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسلام اور سائنس میں کوئی تضاد نہیں ہے۔
تحقیق وہی ہے جو یونیورسٹیوں کو ممتاز کرتی ہے:
انہوں نے کہا کہ اسلام پر بہترین کام مغربی ممالک میں ہو رہا ہے کیونکہ انہیں کفر کے فتویٰ کا کوئی خطرہ نہیں تھا۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ تنقیدی سوچ کی حوصلہ افزائی کے لیے بحث بہت ضروری ہے۔