انگلش میڈیم تعلیم ذہنی غلامی کی علامت ہے، عمران خان

انگلش میڈیم تعلیم ذہنی غلامی کی علامت ہے، عمران خان

انگلش میڈیم تعلیم ذہنی غلامی کی علامت ہے، عمران خان

وزیر اعظم عمران خان نے انگریزی میڈیم کے تعلیمی نظام پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ انگریزوں کی چھوڑی ہوئی طبقاتی ذہنیت کو ظاہر کرتا ہے اور ہمارے معاشرے کو وراثت میں ملا ہے۔

انہوں نے کہا کہ انگریزوں کا خیال تھا کہ ہندوستان میں ایک ایسا طبقہ بنائیں جو رنگ و روپ میں تو ہندوستانی ہو لیکن برطانوی انداز میں برصغیر پر حکمرانی کرے۔

بدھ کے روز پنجاب ایجوکیشن کنوینشن برائے 2021 سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ انگریزوں سے آزادی کے بعد پاکستان کو ایک ایسا تعلیمی نظام تیار کرنا چاہیے تھا جس سے ایک قوم بنانے میں مدد ملتی۔

مزید پڑھئے: قومی اسمبلی کی ایجوکیشن کمیٹی کا یکساں قومی نصاب پر تفصیلی بریفنگ کا مطالبہ

انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں تین مختلف تعلیمی نظام پڑھائے جا رہے ہیں جن میں اردو میڈیم، انگلش میڈیم اور مدرسہ کا تعلیمی نظام شامل ہے۔

انگریزی میڈیم [نظام] اس طرح ترقی کرتا گیا کہ تعلیم پر دھیان کم تھا اور لوگوں کو دیسی ولایتی (مقامی غیر ملکی) بنانے کی زیادہ اہمیت تھی۔ جس کے نتیجے میں ایک اور ثقافت کا نقطہ نظر اور ذہنی غلامی جذب ہو گئی۔

اپنے زمانہ طالب علمی کے دنوں کی یاد تازہ کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ جب وہ اعلیٰ تعلیم کے لیے انگلینڈ گئے تو انہوں نے محسوس کیا کہ انہیں انگلش پبلک اسکول کا لڑکا بنایا گیا تھا ایک پاکستانی نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ میں پاکستان میں رہتے ہوئے اپنی ثقافت اور اپنے مذہب سے دور تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک اجنبی ثقافت کے خادم بن چکے ہیں جبکہ سرکاری اسکولوں نے ہمیں ماضی کے بہترین دانشوروں سے نوازا۔

مزید پڑھئے: کالج کے مستحق طلباء کو وظیفہ دینے کے لیے ایم او یو پر دستخط

وزیراعظم نے مشاہدہ کیا کہ ایمانداری اور وفاداری سچی قیادت کی پہچان ہے، انہوں نے اپنے خطاب میں نوجوان نسل کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصی خوبیوں سے روشناس کرانے کی ضرورت پر زور دیا۔

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©️ 2021 کیمپس گرو