پاکستان اسرائیل کو کبھی تسلیم نہیں کرے گا، فلسطینی طلباء

پاکستان اسرائیل کو کبھی تسلیم نہیں کرے گا، فلسطینی طلباء

پاکستان اسرائیل کو کبھی تسلیم نہیں کرے گا، فلسطینی طلباء

حال ہی میں لاہور کی ایک یونیورسٹی میں سینکڑوں طلباء فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے جمع ہوئے اور اسرائیل کے خلاف نعرے بازی کی۔

غزہ سے تعلق رکھنے والے فلسطینی طلباء جو لاہور کی مختلف یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم ہیں، انہوں نے اس تقریب کا اہتمام کیا۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے مطابق 1977 میں اقوام متحدہ کے بیشتر رکن ممالک نے فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کا عالمی دن ہر سال 29 نومبر کو منانے کا مطالبہ کیا تھا۔ تب سے، یہ دن پوری دنیا میں بڑے پیمانے پر منایا جاتا ہے، جو اقوام متحدہ کے رکن ممالک کو فلسطینی عوام کی حمایت جاری رکھنے کی ترغیب دیتا ہے۔

مزید پڑھیئے: بہاولپور بورڈ نے دسویں جماعت کے خصوصی امتحانات برائے 2021 کی ڈیٹ شیٹ جاری کر دی

لاہور کی یونویرسٹی میں جمع ہونے والے طلباء نے اسرائیل کے خلاف پاکستان کے مضبوط موقف اور غزہ کے عوام کے ساتھ ہمیشہ کھڑے رہنے کے عزم کی تعریف کی۔

اس موقع پر جمع ہونے والے طلباء کا کہنا تھا کہ ہم جانتے ہیں کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے پاکستان پر بہت زیادہ دباؤ ہے، لیکن ہمیں معلوم ہے کہ پاکستان ایسا کبھی نہیں کرے گا۔

لاہور یونیورسٹی میں کمپیوٹر سائنس کے ماہر فلسطینی شہری علی حسن نے کہا کہ پاکستان کے مضبوط موقف کی وجہ سے ہمیں اس کے عوام سے خصوصی محبت ہے۔ علی حسن کے والد، جو ایک ڈاکٹر ہیں، انہوں نے اسے اپنی تعلیم مکمل کرنے کے لیے پاکستان بھیجا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ میرے والد کو پاکستان کے تعلیمی نظام کے بارے میں ایک دوست کے ذریعے معلوم ہوا، اور میں یہاں اسکالرشپ پر آیا ہوں۔ میری خصوصیات پٹھانوں سے بہت ملتی جلتی ہیں۔ علی حسن نے کہا کہ کئی بار لوگ مجھے لالا (بڑا بھائی) کہہ کر مخاطب کرتے ہیں

بانی پاکستان محمد علی جناح جنہیں قائداعظم کہا جاتا ہے، کی جدوجہد کا ذکر کرتے ہوئے سول انجینئرنگ کے طالب علم ابراہیم ابو حسن نے کہا کہ قائداعظم میرے آئیڈیل ہیں۔

انہوں نے ایک قوم بنائی اور اب ہمیں بھی ایسی ہی ایک نئی قیادت کی ضرورت ہے جو لوگوں کو آزادی کا صحیح تصور بتا سکے۔ انہوں نے کہا کہ زیادہ تر طلباء واپس فلسطین جا کر اپنی قوم کی خدمت کرنا چاہتے ہیں۔

مزید پڑھیئے: کورونا کی نئی قسم کا سامنا، اسکول بند کرنا دانشمندانہ آپشن ہے، شفقت محمود

ابو حسن کے والد اور چچا بھی 20 سال قبل پاکستان آئے تھے اور انہوں نے پشاور سے  اپنی تعلیم مکمل کی۔ اب وہ واپس فلسطین میں اپنے لوگوں کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔

ابراہیم ابو حسن کا کہنا تھا کہ میں اپنی ڈگری مکمل ہونے کا انتظار کر رہا ہوں تاکہ میں وطن واپس جا کر اپنی قوم کی خدمت کر سکوں کیونکہ میرے لوگوں کو میری ضرورت ہے۔

پاکستان کئی مواقع پر اسرائیل کے بارے میں اپنے موقف کے بارے میں بہت دو ٹوک رہا ہے۔ جنوری میں ایک ترک چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ جو رویہ اسرائیل نے فلسطین کے ساتھ روا رکھا ہے اس کی بنا پر پاکستان اسرائیل کو تسلیم نہیں کر سکتا۔

کیس کو مزید وضاحت کے ساتھ پیش کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ ہندوستانی مقبوضہ جموں و کشمیر اور فلسطین کی صورتحال بالکل ایک جیسی ہے۔

وزیر اعظم عمران نے کہا کہ فلسطینی سرزمین پر اسرائیل کے قبضے کو تسلیم کرنا، ایک طرح سے کشمیر میں ہندوستان کے مظالم کو تسلیم کرنے کے مترادف ہوگا اور اس صورت میں پاکستان اپنی اخلاقی حیثیت کھو دے گا۔

مئی میں، ہزاروں پاکستانی سڑکوں پر نکلے اور مشرقی یروشلم کے ایک علاقے شیخ جراح کے لوگوں پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف احتجاج کیا۔

پاکستان میں 200 سے زائد فلسطینی طلباء مختلف یونیورسٹیوں اور کالجوں میں زیر تعلیم ہیں۔ ان کی ایک فلسطینی طلبہ یونین بھی ہے جو ان سب کو آپس میں جوڑتی ہے۔

فلسطینی طالبِ علم ابو حسن نے کہا کہ میر اتعلق مغربی کنارے سے ہے، اور میں یہاں اپنے گاؤں کے دو اور لوگوں کو جانتا ہوں۔ ہم آنے والے دنوں میں مختلف شہروں کے درمیان ایک دوستانہ فٹ بال ٹورنامنٹ بھی کرائیں گے۔

ہم نے اس کی منصوبہ بندی پہلے کی تھی، لیکن کورونا وائرس کی وجہ سے، ہم اس پر عمل نہیں کر سکے۔

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©️ 2021 کیمپس گرو