اب اسکول میں نہ کوئی آپ کو تھپڑ مار سکتا ہے، نہ کان مروڑ سکتا ہے، شہزاد رائے
اب اسکول میں نہ کوئی آپ کو تھپڑ مار سکتا ہے، نہ کان مروڑ سکتا ہے، شہزاد رائے
پاکستان کے نام ور گلوکار و نغمہ نگار شہزاد رائے نے 2013 سے بچوں کے حقوق کی وکالت کرتے ہوئے میوزک اور آف اسکرین سماجی کاموں کے ذریعے اپنا اور ملک کا نام روشن کیا ہے، منگل کے روز انہوں نے نے ٹوئٹر پر اسکولوں میں بچوں کو جسمانی سزا دینے پر حالیہ پابندی کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کیا، جس میں خلاف ورزی کرنے والوں کو معمولی اور بڑی سزائیں دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ یہ پابندی صرف جسمانی اذیت پر ہی نہیں ہے بلکہ کام کی جگہ پر، اسکولوں اور دیگر اداروں میں کسی بھی فرد کے ذریعے بچوں کے ساتھ ظالمانہ، اہانت انگیز یا توہین آمیز سلوک کو غیر قانونی قرار دیا گیا ہے۔
شہزاد رائے نے ٹوئٹر اپنی گفتگو کا آغاز اس بات سے کیا کہ اس کلپ میں، میں ان بچوں سے خطاب کر رہا ہوں جو اسکولوں یا مدرسوں میں جاتے ہیں۔ اساتذہ یا انسٹرکٹرز جو آپ کے کانوں کو مروڑ دیتے ہیں، آپ کو چہرے پر تھپڑ مارتے ہیں یا کسی بھی طرح کی جارحیت کا اظہار کرتے ہیں، اچھے بچے آپ کے لیے خوشخبری ہے کہ آپ کے ساتھ اب کبھی ایسا نہیں ہوگا۔
انہوں نے قومی اسمبلی سے منظور ہونے والی قانون سازی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے دیکھا کہ سرکاری افسران، اسکولوں یا مذہبی اداروں میں جسمانی اذیت اور ظالمانہ اقدامات پر پابندی کے لیے آپ کی طرف سے فیصلہ لے رہے تھے۔
ملک کے چوالیس سالہ نامور گلوکار نے یہ بھی نشاندہی کی کہ اسمبلی میں موجود لوگوں نے بھی شاید اسی طرح کے صدمات کا سامنا کیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ سب سے پہلے والدین اپنے بچوں کو جسمانی تشدد کا نشانہ بناتے ہیں، اس کے بعد اساتذہ اور پھر آخر کار حکام بھی اسی روش پر چلتے نظر آتے ہیں۔ اس کا نتیجہ ایک متشدد معاشرے کی شکل میں سامنے آتا ہے۔ شہزاد رائے نے تمام والدین اور بچوں سے ایک درخواست کے ساتھ اپنی بات کا اختتام کیا کہ میں والدین سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ بچوں کے خلاف اپنے گھروں سے شروع ہونے والی زیادتی بند کریں۔ انہوں نے بچوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی بچہ جو یہ سب دیکھ رہا ہے، اپنے اساتذہ کو متنبہ کریں کہ اگر وہ آپ سے ناروا سلوک کے مرتکب ہوتے ہیں تو انہیں بتایا جائے کہ بچوں کی حفاظت کے لیے ایک بل پاس کیا گیا ہے۔
شہزاد رائے نے پاکستان کی قومی اسمبلی کے بل کی حمایت کی اور اس عمل کو سراہتے ہوئے کہا کہ جسمانی سزا بچوں کی دماغی اور جسمانی نشوونما کے ساتھ ساتھ تعلیمی سرگرمیوں کو بھی متاثر کرتی ہے۔ قومی اسمبلی کے اسپیکر نے کہا کہ بچوں پر جسمانی تشدد کے تدارک کے لیے قانون سازی تاریخٰ اہمیت کی حامل ہے۔ اسکولوں میں بچوں کو جسمانی سزائیں دینے کے تدارک کے لیے قانون سازی ناگزیر تھی۔ انہوں نے کہا کہ معروف گلوکار و سماجی کارکن، زندگی ٹرسٹ کے سربراہ شہزاد رائے کی بچوں کے خلاف جسمانی تشدد پر قابو پانے کے لیے کی جانے والی کوششیں قابل ستائش ہیں۔