شام میں آدھے سے زیادہ بچے اسکولوں سے باہر ہیں
شام میں آدھے سے زیادہ بچے اسکولوں سے باہر ہیں
شام میں جنگ سے متاثرہ بچوں میں سے نصف سے زیادہ بچے اسکولوں سے باہر اور تعلیم سے محروم ہیں، اقوام متحدہ کے بچوں کی فلاح و بہبود کے لیے قائم ادارے یونیسف نے اتوار کے روز ایک بیان میں کہا کہ خانہ جنگی کے باعث لاکھوں اسکول کھنڈرات میں تبدیل ہوچکے ہیں یا پھر جنگجوؤں کے قبضے میں ہیں۔
اس سے قبل ہونے والی تشخیصوں میں اس وقت ایک نمایاں اضافہ ہوسکتا ہے جب یونیسف نے کہا تھا کہ ہر تیسرا شامی بچہ اسکول نہیں جا رہا۔
شام میں تقریبا دس سال کی جنگ کے بعد نصف سے زیادہ بچے تعلیم سے محروم ہیں، یونیسف نے ایک بیان میں کہا کہ اس اندازے کے مطابق ملک کے اندر تقریباً چوبیس لاکھ سے زیادہ بچے اسکولوں سے باہر ہیں۔
مزید پڑھیں: سوسائٹی فار انٹرنیشنل ایجوکیشن کا سسٹر 2 سسٹر ایکسچینج پروگرام برائے 2021 کا اعلان
اقوام متحدہ کے مطابق ممکنہ طور پر اسکولوں سے باہر بچوں کی تعداد سال 2020 میں کورونا وائرس کی صورتحال کے درمیان بڑھ گئی ہے، جس نے شام میں تعلیم کی صورتحال کو مزید خراب کردیا ہے۔
اقوام متحدہ کے حکام نے بتایا کہ شام میں نظام تعلیم بہت زیادہ بکھرائو کا شکار ہے۔ ناقص فنڈز اور یہ خراب نظام لاکھوں بچوں کو محفوظ، مساوی اور پائیدار خدمات فراہم کرنے میں ناکام ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق شام میں جنگ شروع ہونے کے دس سال بعد بھی بچوں کی بڑی تعداد موت کے دہانے پر ہے اور وہ دھماکوں اور لڑائیوں میں زخمی ہونے، بے گھری کا سامنا کرنے اور تعلیم سمیت بنیادی سہولتوں سے محرومی کا سامنا کرنے پر مجبور ہیں۔
نئے سال کے بمشکل تین ہفتوں میں دھماکوں اور فائرنگ کے مختلف واقعات میں کم از کم 15 بچے ہلاک ہوگئے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق مزید 15 بچے زخمی بھی ہوئے ہیں۔
مزید پڑھیں: پنجاب حکومت تاریخ میں پہلی بار خواندگی کی پالیسی کا اعلان کرے گی
شام میں بچوں اور مختلف خاندانوں نے گذشتہ ایک دہائی کے دوران بہت زیادہ نقصان اٹھایا ہے اور ملک میں ابھی تک خانہ جنگی کا کوئی انجام نظر نہیں آتا ہے۔ اس وقت کم از کم 4.7 ملین بچوں کو انسانی بنیادوں پر امداد کی ضرورت ہے۔
شام میں بڑھتی ہوئی غربت، ایندھن کی قلت اور خوراک کی قیمتوں میں اضافے کے سبب بچوں کو ملازمت یا روزگار کمانے کے لیے اسکول چھوڑنا پڑ رہا ہے۔ یونیسف کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہینریٹا فور نے کہا کہ ہر گزرتے ہفتے کے ساتھ، تیزی سے پھیلتی کورونا وائرس کی وبائی بیماری سے متعدد خاندانوں کا زندہ رہنا اور اپنے بچوں کو بنیادی تعلیم اور تحفظ فراہم کرنا مشکل تر ہوتا جا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یونیسف اور ہیومینیٹیرین کمیونٹی مدد کی فراہمی کے لیے انتھک کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں لیکن ہم اسے اکیلے نہیں کر سکتے۔ ہمیں فنڈز کی ضرورت ہے۔ ہمیں بہتر رسائی کی ضرورت ہے اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہم سب کی ضرورت ہے کہ بچوں کی حفاظت کریں اور انہیں نقصان کے راستے سے دور رکھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ شام میں تشدد کا خاتمہ ہونا چاہیے۔